اسلام آباد: آئی ایم ایف نے پاکستانی حکومت کی سرکاری افسران کے اثاثے ڈیکلیئر کرنے کے لیے مزید مہلت کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ بین الاقوامی  مالیاتی فنڈ کی جانب سے مالیاتی اصلاحات کی جانب پیشرفت کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے تکنیکی وفد نے حالیہ دنوں میں کابینہ ڈویژن، پی ایم آفس، وزارت خزانہ اور وزارت قانون کے حکام سے اہم ملاقاتیں کی ہیں، جن میں اثاثوں کی ڈیکلیئرنگ کے لیے مزید وقت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ یہ عمل فوری طور پر مکمل کیا جائے۔ آئی ایم ایف نے اپنی شرائط کے مطابق بینچ مارک پورا کرنے پر بھی زور دیا ہے تاکہ ملک میں مالیاتی اصلاحات کی پالیسی پر عمل درآمد جاری رکھا جا سکے۔

ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے سرکاری افسران کے اثاثوں کی ڈیکلیئرنگ کے لیے ضروری قانون سازی پر مشاورت کا آغاز کر دیا ہے اور سول سرونٹ ایکٹ میں ترمیمی ڈرافٹ فروری میں آئی ایم ایف کو فراہم کیا جائے گا۔

اس ترمیم کے ذریعے سرکاری افسران کو اپنے اثاثوں کے ساتھ ساتھ بچوں کے تعلیمی اداروں کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرنا ہوں گی، جسے اب لازمی قرار دیا جائے گا۔

ترمیم کے مطابق سرکاری افسران کو نہ صرف اپنے اثاثے بلکہ میاں بیوی دونوں کے اثاثے، گھر کی آمدن کے ذرائع اور پاور آف اٹارنی کی معلومات بھی فراہم کرنا ہوں گی۔ اس کے علاوہ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف سے درخواست کی ہے کہ معلومات کی پبلک رسائی میں نرمی کی جائے تاکہ شہریوں کو معلومات تک رسائی میں آسانی ہو۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل سرکاری افسران آئی ایم ایف

پڑھیں:

بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کیلئے ملزمان اور انکے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی ہے۔ پی آئی ایل میں درخواست کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر سے باہر (بھارت) کی جیلوں میں بند قیدیوں کو واپس لایا جائے۔ اس درخواست میں محبوبہ مفتی بمقابلہ یونین آف انڈیا کے عنوان سے، قیدیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں فوری عدالتی مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی کے وکیل نے استدلال کیا کہ 5 اگست 2019ء کو جب دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تھا اس وقت بہت سے قیدیوں کو دور دراز ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔

پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ سیکڑوں کلومیٹر دور ان کی نظربندی عدالت تک ان کی رسائی، خاندان کے لوگوں اور وکیلوں سے ملاقاتوں کو متاثر کرتی ہے، سفر کی لاگت خاندانوں کے لئے بہت زیادہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی نظربندی آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے تحت دیئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے، خاص طور پر مساوات کا حق، خاندانی رابطہ، موثر قانونی امداد اور جلد سماعت۔ انہوں نے کہا کہ قیدی اپنے اہل خانہ سے ملاقات نہیں کر سکتے کیونکہ دوری ہونے کے سبب اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔ رشتہ داروں کے لئے باقاعدگی سے سفر کرنا بھی مشکل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مقدمے کی کارروائی خود ہی سزا بن جاتی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کے لئے ملزمان اور ان کے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ تاہم یہ عملاً اس وقت ناممکن ہو جاتا ہے جب قیدی کو دور کی جیل میں رکھا جاتا ہے۔ غور طلب ہے کہ بہت سے معاملات میں کچھ نظربندوں کو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر یونین ٹیریٹری (جموں و کشمیر) سے باہر جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ماں سے بچے واپس لینے کی درخواست مسترد، لاہور ہائیکورٹ باپ پر برہم
  • بلوچستان حکومت کی بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست مسترد
  • کوئٹہ بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنیکی حکومت بلوچستان کی درخواست مسترد
  • بلوچستان: صوبائی حکومت کی درخواست مسترد، بلدیاتی انتخاب 28 دسمبر کو ہی ہونگے
  • وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد
  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • وزیر اعلیٰ پنجاب کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد
  • سرکاری سکیم کے تحت حج واجبات کی آخری قسط کی وصولی شروع
  • سرکاری سکیم کے تحت حج واجبات کی آخری قسط کی وصولی شروع
  • نمبر پلیٹس کی تبدیلی،گاڑی مالکان کو مزید دو ماہ کی مہلت مل گئی