آر ایس ایس کے نظریات پر ٹیکس دہندگان کا پیسہ کیوں برباد ہو، دیاندھی مارن
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ سرکاری ریاستی زبانوں کے ایک ساتھ ترجمہ کا استقبال کرتے ہیں لیکن انہیں سنسکرت زبان کے ترجمہ پر اعتراض ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج پارلیمنٹ میں ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ دیاندھی مارن اس بات پر اعتراض ظاہر کیا کہ ایوان زیریں کی کارروائی کا ترجمہ سنسکرت زبان میں بھی کیا جائے گا۔ انہوں نے اس پیشرفت کو آر ایس ایس نظریات کو فروغ دینے والا بتایا اور سوال کیا کہ آر ایس ایس نظریات پر ٹیکس دہندگان کا پیسہ کیوں برباد ہو۔ حالانکہ پارلیمنٹ کے اسپیکر اوم برلا نے اس تبصرہ پر انہیں پھٹکار لگا دی۔ دراصل پارلیمنٹ کی کارروائی کا ترجمہ ہندی اور انگریزی سمیت 10 علاقائی زبانوں میں کیا جاتا ہے۔ اب اس میں مزید 6 زبانیں جوڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جب پارلیمنٹ کے اسپیکر اوم برلا نے اس تعلق سے اعلان کیا تو ڈی ایم کے اراکین نے نعرہ بازی شروع کر دی۔ اس ہنگامہ کو دیکھتے ہوئے اسپیکر نے دیاندھی مارن سے سوال کیا کہ آخر ان کا مسئلہ کیا ہے۔ اس پر دیاندھی مارن نے کہا کہ وہ سرکاری ریاستی زبانوں کے ایک ساتھ ترجمہ کا استقبال کرتے ہیں، لیکن انہیں سنسکرت زبان کے ترجمہ پر اعتراض ہے۔
انہوں نے 2011ء کی مردم شماری سروے کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ صرف 73 ہزار افراد ہی سنسکرت بولتے ہیں۔ یہ تفصیل پیش کرنے کے بعد انہوں نے یہ سوال بھی داغ دیا کہ آر ایس ایس کے نظریات کے سبب ٹیکس دہندگان کا پیسہ کیوں برباد کیا جانا چاہیئے۔ ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ دیاندھی مارن کے ذریعہ پارلیمنٹ کی کارروائی کا ترجمہ سنسکرت زبان میں کئے جانے پر اعتراض سے اسپیکر اوم برلا ناراض ہوگئے۔ انہوں نے دیاندھی مارن کو پھٹکار لگائی اور اعتراض کو خارج کرتے ہوئے کہا "آپ کس ملک میں رہ رہے ہیں، یہ ہندوستان ہے اور اس کی پرائمری زبان سنسکرت رہی ہے، میں نے 22 زبانوں کی بات کی، تنہا سنسکرت کی نہیں، آپ کو سنسکرت پر اعتراض کیوں ہے"۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں 22 منظور شدہ زبانیں ہیں، ہندی کے ساتھ ساتھ سنسکرت زبان میں بھی ایک ساتھ ترجمہ ہوگا۔
وقفہ سوالات ختم ہونے کے فوراً بعد پارلیمنٹ کے اسپیکر اوم برلا نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ اب بوڈو، ڈوگری، میتھلی، منی پوری، سنسکرت اور اردو زبان میں ایوان کی کارروائی کا ترجمہ ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا میں ہندوستان کی پارلیمنٹ ہی واحد آئینی ادارہ ہے جہاں ایک ساتھ اتنی زبانوں میں کارروائی کا ترجمہ ہو رہا ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ انگریزی اور ہندی کے علاوہ آسامیا، بانگلہ، گجراتی، کنڑ، ملیالی، مراٹھی، اڑیہ، پنجابی، تمل اور تیلگو میں بھی ایک ساتھ پارلیمنٹ کی کارروائی کی تشریح دستیاب ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی کارروائی کا ترجمہ اسپیکر اوم برلا دیاندھی مارن ا ر ایس ایس انہوں نے ایک ساتھ کیا کہ کہا کہ
پڑھیں:
زحل کے چاند ٹائیٹن کی فضا کیوں جھولتی ہے؟ نیا سائنسی انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنس کی دنیا میں ایک اور سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا ہے۔ سیارہ زحل کے سب سے بڑے چاند ٹائیٹن کی فضا میں ایسی غیر معمولی حرکات و سکنات دریافت ہوئی ہیں، جنہوں نے ماہرین فلکیات اور فزکس دانوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف بریسٹول کے سائنسدانوں نے nناسا کے مشہور کیسینی مشن سے حاصل کردہ ڈیٹا کا تفصیلی تجزیہ کرنے کے بعد یہ چونکا دینے والی تفصیلات پیش کی ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ٹائیٹن کی گھنی فضا اپنی سطح کے ساتھ مطابقت سے نہیں گھومتی، جیسا کہ زمین یا دیگر چاندوں کے ساتھ ہوتا ہے، بلکہ گیرو سکوپ کی مانند ہلتی، جھولتی اور متزلزل ہوتی ہے۔ اس غیرمعمولی حرکت کو ماہرین نے “gyroscopic wobble” کا نام دیا ہے۔ یہ مظہر زمین پر سائیکل کے پہیے یا گھومتے ہوئے لٹو سے مشابہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اس تحقیق کے مطابق ٹائیٹن کی فضا اپنے محور کے ساتھ گھومنے کے بجائے زحل کے مدار کے لحاظ سے گردش کرتی ہے اور اس میں زاویاتی تغیرات اس کے طویل موسمی چکر کے مطابق سامنے آتے ہیں، جو تقریباً 30 زمینی سالوں پر محیط ہوتا ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان موسمی تبدیلیوں کے باوجود فضا کا عمومی رخ مسلسل ایک ہی جیسا رہتا ہے، جو سائنسدانوں کے لیے ایک حیران کن مظہر ہے۔
یونیورسٹی آف بریسٹول کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں ناسا کے مجوزہ مشن ’’ڈریگن فلائی‘‘کے لیے بھی نہایت اہم ہے۔ یہ مشن ایک روبوٹک ہیلی کاپٹر کے ذریعے 2028ء میں زمین سے روانہ ہوگا اور 2034ء میں ٹائیٹن پر پہنچے گا۔ مشن کا بنیادی مقصد ٹائیٹن کی سطح، فضا اور وہاں موجود کیمیائی اجزا کا مطالعہ کرنا ہے تاکہ اس چاند پر ممکنہ زندگی کے امکانات کو پرکھا جا سکے۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر ٹائیٹن کی فضا کی ان غیر معمولی حرکات کو پیشگی درست طور پر سمجھا نہ گیا، تو ڈریگن فلائی کی لینڈنگ، سمت کی درستگی اور پرواز کی حرکات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ ٹائیٹن نظام شمسی کا واحد چاند ہے جس کی زمین جیسی گنجان فضا ہے اور اس کی سطح پر میتھین و ایتھین کی جھیلیں اور بارشیں بھی موجود ہیں، جو اسے ہمارے نظام شمسی کے دیگر چاندوں سے منفرد بناتی ہیں۔
یہ تحقیق نہ صرف ٹائیٹن کی فضا کے بارے میں انسانی علم میں اضافے کا باعث بنی ہے، بلکہ یہ دیگر شمسی اجسام کی فزکس کو سمجھنے کے لیے بھی ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔