رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ سرکاری ریاستی زبانوں کے ایک ساتھ ترجمہ کا استقبال کرتے ہیں لیکن انہیں سنسکرت زبان کے ترجمہ پر اعتراض ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج پارلیمنٹ میں ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ دیاندھی مارن اس بات پر اعتراض ظاہر کیا کہ ایوان زیریں کی کارروائی کا ترجمہ سنسکرت زبان میں بھی کیا جائے گا۔ انہوں نے اس پیشرفت کو آر ایس ایس نظریات کو فروغ دینے والا بتایا اور سوال کیا کہ آر ایس ایس نظریات پر ٹیکس دہندگان کا پیسہ کیوں برباد ہو۔ حالانکہ پارلیمنٹ کے اسپیکر اوم برلا نے اس تبصرہ پر انہیں پھٹکار لگا دی۔ دراصل پارلیمنٹ کی کارروائی کا ترجمہ ہندی اور انگریزی سمیت 10 علاقائی زبانوں میں کیا جاتا ہے۔ اب اس میں مزید 6 زبانیں جوڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جب پارلیمنٹ کے  اسپیکر اوم برلا نے اس تعلق سے اعلان کیا تو ڈی ایم کے اراکین نے نعرہ بازی شروع کر دی۔ اس ہنگامہ کو دیکھتے ہوئے اسپیکر نے دیاندھی مارن سے سوال کیا کہ آخر ان کا مسئلہ کیا ہے۔ اس پر دیاندھی مارن نے کہا کہ وہ سرکاری ریاستی زبانوں کے ایک ساتھ ترجمہ کا استقبال کرتے ہیں، لیکن انہیں سنسکرت زبان کے ترجمہ پر اعتراض ہے۔

انہوں نے 2011ء کی مردم شماری سروے کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ صرف 73 ہزار افراد ہی سنسکرت بولتے ہیں۔ یہ تفصیل پیش کرنے کے بعد انہوں نے یہ سوال بھی داغ دیا کہ آر ایس ایس کے نظریات کے سبب ٹیکس دہندگان کا پیسہ کیوں برباد کیا جانا چاہیئے۔ ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ دیاندھی مارن کے ذریعہ پارلیمنٹ کی کارروائی کا ترجمہ سنسکرت زبان میں کئے جانے پر اعتراض سے اسپیکر اوم برلا ناراض ہوگئے۔ انہوں نے دیاندھی مارن کو پھٹکار لگائی اور اعتراض کو خارج کرتے ہوئے کہا "آپ کس ملک میں رہ رہے ہیں، یہ ہندوستان ہے اور اس کی پرائمری زبان سنسکرت رہی ہے، میں نے 22 زبانوں کی بات کی، تنہا سنسکرت کی نہیں، آپ کو سنسکرت پر اعتراض کیوں ہے"۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں 22 منظور شدہ زبانیں ہیں، ہندی کے ساتھ ساتھ سنسکرت زبان میں بھی ایک ساتھ ترجمہ ہوگا۔

وقفہ سوالات ختم ہونے کے فوراً بعد پارلیمنٹ کے اسپیکر اوم برلا نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ اب بوڈو، ڈوگری، میتھلی، منی پوری، سنسکرت اور اردو زبان میں ایوان کی کارروائی کا ترجمہ ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا میں ہندوستان کی پارلیمنٹ ہی واحد آئینی ادارہ ہے جہاں ایک ساتھ اتنی زبانوں میں کارروائی کا ترجمہ ہو رہا ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ انگریزی اور ہندی کے علاوہ آسامیا، بانگلہ، گجراتی، کنڑ، ملیالی، مراٹھی، اڑیہ، پنجابی، تمل اور تیلگو میں بھی ایک ساتھ پارلیمنٹ کی کارروائی کی تشریح دستیاب ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی کارروائی کا ترجمہ اسپیکر اوم برلا دیاندھی مارن ا ر ایس ایس انہوں نے ایک ساتھ کیا کہ کہا کہ

پڑھیں:

 سندھ طاس معاہدے کی منسوخی کے اعلان کیخلاف سیاسی رہنما اور قانونی ماہرین یک زبان

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پہلگام فالس فلیگ حملے کی آڑ میں بھارت کی آبی جارحیت کو سیاسی رہنماوں اورقانونی ماہرین نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی قراردے دیا۔
پیپلزپارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمان نے کہا کہ عالمی معاہدے اس طرح یک طرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں ہوتے، سندھ طاس معاہدہ جنگیں ہونے کے باوجود فعال رہا ہے۔
سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت اگر پاکستان کا پانی روکتا ہے تو یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگ کے مترادف ہوگا، بھارت پاکستان کا یا چین بھارت کا پانی بند کرے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔
بین الاقوامی قوانین کے ماہر احمر بلال صوفی نے کہا کہ بھارت کے پاس ایسی کوئی طاقت نہیں کہ وہ سندھ طاس کے عالمی معاہدے کو یکطرفہ ختم کردے، اگر بھارت ایسے معاہدہ معطل کرسکتا ہے تو پھر کوئی اور پڑوسی ملک بھی ایسا کرسکتا ہے۔
سابق سفیرعبدالباسط کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کا پانی بند نہیں کرسکتا، بھارت اپنے ملک میں مسلمانوں کے وقف قانون کے خلاف احتجاج ختم کرنے کے لئے کوئی کارروائی کرسکتا ہے۔

خوشدل شاہ نے نیوزی لینڈ میں شائقین کیساتھ لڑائی کے راز سے پردہ اٹھادیا 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • مری کو مزید پانی نہیں دیا جائے گا، خیبرپختونخوا یہ فیصلہ کیوں کررہا ہے؟
  •  سندھ طاس معاہدے کی منسوخی کے اعلان کیخلاف سیاسی رہنما اور قانونی ماہرین یک زبان
  • خیبر پختونخوا مری کو 129 سال سے جاری مفت پانی کی فراہمی کیوں بند کرنے جا رہا ہے؟
  • فیشن ڈیزائنر نومی انصاری 1.25 ارب روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ میں گرفتار،تفتیش شروع
  • پی آئی اے شیئرز کی نجکاری: بولی دہندگان کی اہلیت کے معیار سے متعلق درخواستیں طلب
  • بلدیاتی ادارے اور پارلیمنٹ
  • ثانیہ مرزا نے ماں بننے کے تجربے اور ریٹائرمنٹ کے فیصلے پر کھل کر بات کی
  • قومی زبان اپنا کر ترقی کی جاسکتی ہے، احسن اقبال
  • پی ایس ایل یا آئی پی ایل؛ رمیز کی زبان پھر پھسل گئی
  • اب بغیر انٹرنیٹ ترجمہ کریں، واٹس ایپ کے نئے فیچر میں خاص بات کیا ہے؟