تزئین وآرائش کے بعد نیشنل اسٹیڈیم کراچی کا افتتاح کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی : تزئین اورآرائش کے بعد نیشنل اسٹیڈیم کراچی کا رنگا رنگ افتتاح کر دیا گیا، آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا، عوام کی بھی جوش و خروش کے ساتھ بھرپور شرکت۔
افتتاحی تقریب میں مہمان خصوصی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے علاوہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی، میئر کراچی مرتضٰی وہاب اور وزیر کھیل سندھ و دیگر اعلیٰ شخصیات نے شرکت کی۔
اسٹیڈیم میں کھلاڑیوں اور آفیشلز کے لیے جدید معیار کے ڈریسنگ روم، ہاسپٹیلٹی باکسز تعمیر کیے گئے ہیںِ جبکہ نشریاتی معیار کی بہتری کے لیے 350 ایل ای ڈی لائٹس نصب کی گئی ہیں۔
نو تعمیر شدہ نیشنل اسٹیڈیم میں 2 ڈیجیٹل ری پلے اسکرینز اور 5 ہزار سے زائد نئی کرسیوں کا بھی اضافہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اسٹیڈیم کا افتتاح کیا، انہوں نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کو نیشنل اسٹیڈیم کی ریکارڈ مدت میں تعمیر نو پر مبارکباد دی۔
اس موقع پر مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت کراچی میں کھیلوں کی بھرپور سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے، 2018 میں نیشنل اسٹیڈیم کو حکومت سندھ نے اپ گریڈ کیا تھا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پی ایس ایل کے لیے تمام سہولیات فراہم کی گئی تھیں، کراچی والے کرکٹ سے محبت کرتے ہیں، حکومت بھرپور سہولیات فراہم کر رہی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے لیکن فائٹنگ گیم ہونا چاہیے۔
افتتاح کے موقع پر عوام کی بڑی تعداد بھی نیشنل اسٹیڈیم کراچی پہنچ گئی،اسٹیڈیم کے افتتاح کے بعد شاندار آتش بازی کا بھی مظاہرہ کیا گیا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل 7 فروری کو وزیر اعظم شہباز شریف نے لاہور میں نو تعمیر شدہ قذافی اسٹیڈیم کا افتتاح کیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیشنل اسٹیڈیم کراچی مراد علی شاہ کے لیے
پڑھیں:
اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔
درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔
گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔
بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔
مزیدپڑھیں:سونا فی تولہ11 ہزار 7 سو روپے سستا ۔۔۔قیمت کہاں تک جاپہنچی،کنواروں کے لیے خوشی کی خبرآگئی