WE News:
2025-07-26@06:54:35 GMT

سپریم کورٹ میں نئے تعینات ہونے والے ججز کون ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

سپریم کورٹ میں نئے تعینات ہونے والے ججز کون ہیں؟

سپریم کورٹ میں نئے تعینات ہونے والے دو چیف جسٹسز اختیارِ سماعت کو لے کر 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں مسترد کرچکے ہیں۔

گزشتہ روز جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ میں 8 ججز کی تعیناتی کی منظوری دینا تھی لیکن 6 ججز تعینات کیے گئے اور لاہور ہائیکورٹ سے کوئی جج تعینات نہیں کیا گیا، اس ضِمن میں ایک تو سوال یہ ہے کہ آیا سپریم کورٹ میں اتنے ججز کی ضرورت کیا تھی؟

یہ بھی پڑھیں جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں 6 ججوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی

آج چیف جسٹس نے صحافیوں سے ملاقات کے دوران اِس بات پر زور دیا کہ سپریم کورٹ ججز جو ایک روز میں 12 مقدمات کی سماعت کیا کرتے تھے، اب 40/30 مقدمات کی سماعت کرتے ہیں اور ججز کے اوپر کام کا دباؤ بہت زیادہ ہے اور اُنہیں سپریم کورٹ میں مقدمات کی سماعت تیز کرنے کے لیے زیادہ ججز درکار ہیں۔

دوسرا اُنہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ میں تعینات ہونے والے ایکٹنگ جج جسٹس میاں گُل حسن اورنگزیب کے بارے میں کہاکہ اُن کو سپریم کورٹ لانے کی تجویز اُنہوں نے خود دی تھی کیونکہ اُنہیں کارپوریٹ اور ٹیکس مقدمات کی سماعت کرنے والا جج چاہیے، لیکن ساتھ ہی اُنہوں نے یہ کہاکہ جسٹس میاں گُل حسن اورنگزیب اب بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بن سکتے ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ کو چھوڑ کر ملک کی 4 ہائیکورٹس سے 6 ججز سپریم کورٹ میں تعینات کیے گئے ہیں، اور جوڈیشل کمیشن کے آئندہ اجلاس میں ممکنہ طور پر لاہور ہائیکورٹ سے ججز کی تعیناتی پر غور کیا جائےگا۔ سپریم کورٹ میں جج تعینات ہونے والوں میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق، پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس اشتیاق ابراہیم، سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس شفیع صدیقی، بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس ہاشم کاکڑ، پشاور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شکیل احمد اور سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس صلاح الدین پنہور شامل ہیں۔

سپریم کورٹ کے نئے ججز کون ہیں؟ جسٹس عامر فاروق

جسٹس عامر فاروق اس وقت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ہیں، وہ یکم جنوری 2015 کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج تعینات ہوئے اور 23 دسمبر 2015 کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے مستقل جج بن گئے۔ 11 نومبر 2022 کو اُنہوں نے بطور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔

2010 میں وجود میں آنے والی اسلام آباد ہائیکورٹ باقی ہائیکورٹس سے اس لیے زیادہ اہم ہے کہ وفاقی حکومت سے متعلق مقدمات، سیاستدانوں، بیوروکریٹس سے متعلق مقدمات اکثر اسی عدالت میں زیر سماعت آتے ہیں اور اپنے قیام سے لے کر اب تک یہ عدالت قومی نوعیت کے کئی مقدمات کے فیصلے کرچُکی ہے۔

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور اُن کی بیٹی مریم نواز کی بریت کے فیصلے بھی اسلام آباد ہائیکورٹ سے صادر ہوئے اور اُن بینچز میں چیف جسٹس عامر فاروق بھی شامل تھے۔ اسی طرح سابق وزیراعظم عمران خان سے متعلق بھی بہت سارے مقدمات کا یا تو اسلام آباد ہائیکورٹ سے فیصلہ ہوا یا زیرِالتوا ہیں۔

جسٹس عامر فاروق کے مشہور فیصلے اور اُن سے جُڑے تنازعات

حال ہی میں جب جسٹس سرفراز ڈوگر لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہوکر اسلام آباد ہائیکورٹ آئے تو اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججوں نے سینیارٹی کے حوالے سے چیف جسٹس عامر فاروق کے سامنے ریپریزنٹیشن فائل کی جسے اُنہوں نے مسترد کردیا۔

جسٹس عامر فارق اُس بینچ کا حصہ تھے جس نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی اضافی سیکیورٹی کے لیے دائر درخواست مسترد کردی تھی۔

گزشتہ سال 24 نومبر کو پی ٹی آئی احتجاج کے حوالے سے چیف جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد کے تاجروں کی درخواست پر پی ٹی آئی اور حکومت دونوں پر برہمی کا اظہار کیاکہ دونوں شہریوں کے حقوق کی حفاظت کرنے میں ناکام رہے۔

اکتوبر 2024 میں جسٹس عامر فاروق نے ماتحت عدلیہ کے سول جج انعام اللہ کو معطل کردیا تھا جس نے مارگلہ ہلز پر تعمیرات کے انہدام کے حوالے سے سپریم کورٹ احکامات پر حکم امتناع جاری کردیا تھا۔

یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے جسٹس عامر فاروق پر عدم اعتماد ظاہر کیا اور اُس کے بعد جولائی 2024 میں اُن کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس بھی دائر کردیا۔

جسٹس محمد اشتیاق ابراہیم

جسٹس محمد اشتیاق ابراہیم اس وقت پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ہیں۔ وہ 11 اگست 2016 کو پشاور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج مقرر ہوئے جبکہ اِس کے بعد 2017 میں اُنہیں ایک سال کی توسیع دی گئی اور پھر یکم جون 2018 کو وہ پشاور ہائیکورٹ کے مستقل جج مقرر ہوئے۔ اُنہوں نے 20 اپریل 2024 کو بطور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اپنے عہدے کا حلف لیا۔

5 فروری 2025 کو چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے پہلی ایسی عدالت کا افتتاح کیا جو صرف وراثت سے متعلق مقدمات سننے کے لیے مختص ہے۔

جسٹس محمد اشتیاق ابراہیم گزشتہ برس نومبر میں پشاور ہائیکورٹ کے اُس بینچ کے سربراہ تھے جس نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست مسترد کردی تھی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ایسی درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر ہونی چاہییں کیونکہ یہ ایسے معاملے سے متعلق ہے جو سارے ملک کو متاثر کرتا ہے۔

اگست 2024 میں خیبر پختونخوا حکومت نے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ 9 مئی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانا چاہتے ہیں اس کے لیے ججز نامزد کریں۔ اس درخواست کے جواب میں بذریعہ رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ جواب دیا گیا کہ درخواست مجاز فورم سے دائر نہیں کی گئی۔

جسٹس شفیع صدیقی

جسٹس شفیع صدیقی اس وقت سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ہیں۔ انہوں نے 13 جولائی 2024 کو اپنے عہدے کا حلف لیا۔ اس سے قبل وہ کچھ عرصہ چیف جسٹس عقیل عباسی کی بطور سپریم کورٹ جج تعیناتی کے بعد سے بطور قائم مقام چیف جسٹس فرائض سرانجام دیتے رہے۔ وہ 2012 میں سندھ ہائیکورٹ کے جج مقرر ہوئے۔ اس سے قبل 1992 میں بطور ایڈووکیٹ ماتحت عدالتوں سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ 1994 میں بطور ہائیکورٹ ایڈووکیٹ اور 2008 میں سپریم کورٹ میں بطور ایڈووکیٹ انرولڈ ہوئے۔

جسٹس شفیع صدیقی نے جن کیسز کے فیصلے سنائے ان میں آئینی، ٹیکسیشن، کسٹمز اور ہائیکورٹ اپیلوں کے فیصلے شامل ہیں۔

جسٹس شفیع صدیقی کی سربراہی میں سندھ ہائیکورٹ کے ایک بینچ نے 15 اکتوبر 2024 کو 26 ویں آئینی ترمیمی بِل کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی تھی۔ عدالت نے کہاکہ ابھی تو یہ بِل پارلیمنٹ میں پیش ہوا ہے، اِس مرحلے پر مداخلت نہیں کر سکتے۔

یہ بھی پڑھیں وفاقی حکومت کا سپریم کورٹ ججز کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ

جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ

جسٹس ہاشم کاکڑ اس وقت بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ہیں۔ وہ ماتحت عدلیہ سے ترقی پا کر ہائیکورٹ کے جج بنے۔ 11 مارچ 2002 کو جسٹس کاکڑ انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج مقرر ہوئے، 12 مئی 2011 کو وہ بلوچستان ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج تعینات ہوئے اور 11 مئی 2012 کو مستقل جج بنے جبکہ 20 اپریل 2024 کو بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس تعینات ہوئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews جسٹس عامر فاروق جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ صوبائی ہائیکورٹس نوتعینات ججز وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جسٹس عامر فاروق جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس یحیی ا فریدی سپریم کورٹ صوبائی ہائیکورٹس نوتعینات ججز وی نیوز ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ہیں اسلام ا باد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق پشاور ہائیکورٹ کے سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس شفیع صدیقی مقدمات کی سماعت لاہور ہائیکورٹ اشتیاق ابراہیم ہائیکورٹ کے جج سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ کے ا جوڈیشل کمیشن جج مقرر ہوئے ہائیکورٹ سے تعینات ہونے ہائیکورٹ ا جج تعینات ا نہوں نے کے فیصلے کے خلاف اور ا ن ججز کی کے لیے

پڑھیں:

نور مقدم کو قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )اسلام آباد میں اپنی اہلیہ نور مقدم کو قتل کرنے کے جرم میں سزا پانے والے مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی ہے مجرم کی جانب سے دائر کی جانے والی نظر ثانی کی درخواست میں کہا گیا ہے عدالت نے ملزم کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کروایا گیا. درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ملزم کی جانب سے سپریم کورٹ سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے اس متفرق درخواست پر فیصلہ نہیں دیا نظر ثانی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو سزائے موت دینے کے لیے ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا لیکن ٹرائل کے دوران ان درست ثابت نہیں کیا گیا اور نہ ہی ملزم کو ان کی ریکارڈنگز فراہم کی گئیں.

ظاہر جعفر کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے ٹرائل کے دوران وہ ویڈیوز چلا کر بھی نہیں دیکھی گئیں درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ کیس کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا اور سپریم کورٹ کے 20 مئی کے فیصلے پر نظر ثانی ٹھوس وجوہات موجود ہیں. یاد رہے کہ 20 مئی کو سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی موت کی سزا کے خلاف دائر کی گئی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے ان کو سزائے موت دیے جانے کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا تاہم عدالت نے نور مقدم کے ساتھ ریپ کا جرم ثابت ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے دی گئی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا اسی طرح سپریم کورٹ نے نور مقدم کو اغوا کرنے کے الزام میں ظاہر جعفر کو دی گئی دس سال قید کی سزا کو کم کر کے ایک سال کر دیا جبکہ عدالت نے نور مقدم کے ورثا کو مالی معاوضہ فراہم کرنے سے متعلق ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا.

یاد رہے کہ 27 سالہ نور مقدم کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون فور کے ایک مکان میں قتل کر دیا گیا تھا اور اسی روز پولیس نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کر لیا تھا اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے 24 فروری 2022 کو نور مقدم کا قتل ثابت ہونے پر ظاہر جعفر کو سزائے موت جبکہ ریپ کے الزام کے تحت 25 سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی ان کے دو ملازمین جان محمد اور افتخار کو اعانت جرم میں دس، دس سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ ظاہر جعفر کے والدین سمیت دیگر نامزد ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا.

مقامی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے کے اِس فیصلے کے خلاف ظاہر جعفر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

(جاری ہے)

تاہم مارچ 2023 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف اپیل ناصرف مسترد کر دی بلکہ ریپ کے جرم میں انہیںدی گئی 25 سال قید کی سزا کو بھی سزائے موت میں تبدیل کر دیا تھا.

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قراردیدی
  • سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،چیف جسٹس  پاکستان  نے فیصلہ جاری کردیا
  • لاہور کے 9 مئی مقدمات میں ضمانت منسوخ ہونے پر بانی پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہینِ مذہب کے الزامات پر کمیشن بنانے کا فیصلہ معطل کردیا
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ: سی ڈی اے کی تحلیل کا حکم برقرار، فوری معطلی کی استدعا مسترد
  • نور مقدم کو قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی