کراچی کی 7500 ایکڑ زمین کی فائلیں کھول دیں تو دنگل مچ جائیگا، چیئرمین نیب
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
آباد کے دفتر میں گفتگو کے دوران چیئرمین نیب نذیر احمد بٹ نے کہا کہ کشمیر کی زمین سے زیادہ کراچی میں زمینوں کا مسئلہ ہے، سندھ زمینوں میں ریکارڈ کا کوئی سسٹم نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیر احمد بٹ نے کہا ہے کہ کشمیر کی زمین سے زیادہ کراچی میں زمینوں کا مسئلہ ہے، سندھ میں زمینوں کے ریکارڈ کا کوئی سسٹم نہیں، عنقریب سندھ میں زمینوں کے ریکارڈ کے حوالے سے بڑا ایکشن لیا جائے گا۔ کراچی میں ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز آف پاکستان (آباد) کے دفتر میں گفتگو کے دوران چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ نے کہا کہ بلڈرز کے بے شمار مسائل ہیں تمام نکات نوٹ کر لیے ہیں، نیب کا ادارہ بلڈرز کے ساتھ کھڑا ہے، نیب قوانین میں اصلاحات کی گئی ہیں، نیب میں کون سے کیسز اب فائل ہوں گے، اس کا سسٹم اپڈیٹ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے اداروں میں داخل ہونے والی 85 فیصد شکایات نیب میں درج کی گئی، نیب ادارے پر اعتماد کیا جائے، کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی، نیب کا نوٹس قانون کے مطابق ہی ہوتا ہے، کسی سے ذاتی دشمنی نہیں، نیب ادارے سے ہونی والی ذیادتیوں پر آباد سے معافی چاہتا ہوں، نیب میں شکایات کرنی ہے تو چہرہ ظاہر کرنا ضروری ہے، نیب کو 85 فیصد شکایات نامعلوم تھیں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کے پاس جب مدعی نہیں ہوگا تو شکایات کا ازالہ ممکن نہیں ہو سکتا، اصلاحات کے بعد نیب کے پاس شکایات کا حجم 4500 سے گھٹ کر 150 سے 200 پر آگئی ہیں، کسی نیب افسر نے کسی کو غیر قانونی ہراساں کیا تو اسکی شکایت کریں، ہر صورت ایکشن ہوگا، آباد بلڈرز کے تمام مسائل میرے علم میں ہیں۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ سندھ کی زمینوں میں بہت بڑا دھوکہ چل رہا ہے، کراچی میں 7500 ایکڑ زمینوں کے دستاویزات میں جعلسازی کی گئی ہے، جس کی مالیت تقریبا 3 کھرب روپے ہے، کراچی کی 7500 ایکڑ زمین کی فائلیں کھول دیں تو دنگل مچ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی زمین سے زیادہ کراچی میں زمینوں کا مسئلہ ہے، سندھ زمینوں میں ریکارڈ کا کوئی سسٹم نہیں ہے، لینڈ ڈپارٹمنٹ کے الگ الگ محکمے کسی سے لنک نہیں، عنقریب سندھ میں زمینوں کے ریکارڈ کے حوالے سے بڑا ایکشن لیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایل ڈی اے، کے ڈی اے، ایم ڈی اے سے متعلق آباد رپورٹ پیش کریں، میں ایکشن لوں گا، ایل ڈی اے، کے ڈی اے، ایم ڈی اے کی 40 سال سے اپنے الاٹیز کو قبضے نہ دینا افسوسناک ہے، ایل ڈی اے، کے ڈی اے اور ایم ڈی اے کےخلاف ٹھوس شواہد پر سو موٹو لیا جائے گا، آباد شواہد دے غیر قانونی عمارتوں کو قانون کے مطابق مسمار کیا جائے گا۔ کراچی ماسٹر پلان کی دیکھ بحال کیلئے چیئرمین نیب نے ڈی جی نیب کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی چیمبر آف کامرس کی بزنس کمیونٹی کو بھی یقین دہانی کروائی ہے انصاف ہوگا، گوادر میں نیب کا ریجنل دفتر قائم کر دیا، وہاں بھی زمینوں میں کرپشن ہو رہی ہے، گوادر میں تقریبا تین کھرب روپے مالیت کی زمینوں پر مقدمات درج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2022ء سے قبل کی تقریبا 21 ہزار شکایتوں کو ختم کر دیا گیا ہے، نیب میں ون ونڈو آپریشن شروع کیا جا رہا ہے، پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے نئی پالیسی بنارہے ہیں، رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ہرقسم کی ادائیگیوں کا نظام بینکوں کے توسط سے ہونا چاہیئے۔
چیئرمین نیب نے صحافیوں کو جوابات دیتے ہوئے کہا کہ حکومت فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں جلد بڑے پیمانے پر اصلاحات کر رہی ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا سسٹم سب کیلئے فرینڈلی ہونے جا رہا ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چند افسران کے کیسز نیب میں چل رہے ہیں، ایف بی آر میں 50 کروڑ روپے سے ذیادہ کرپشن پر نیب متحرک ہو جاتا ہے، ضمانت دیتا ہوں کہ کراچی میں کوئی نسلہ ٹاور کا واقعہ رونما نہیں ہوگا، نیب میں صفائی ہوگئی ہے، کئی افسران کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب میں کئی افسران کی کرپشن کے معاملات پر انکوائریاں چل رہی ہیں، نیب میں انفرادی کرپشن اب ممکن نہیں مزید اصلاحات جاری ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چیئرمین نیب کراچی میں زمینوں کے نے کہا کہ کی زمین جائے گا
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ کی آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھنے اور غیرضروری مہنگائی روکنے کی ہدایت
کراچی:وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں گندم کے ذخائر اور فراہمی کی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کے پاس فروری کے اختتام تک کے لیے وافر ذخائر موجود ہیں اور متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھی جائے اور غیرضروری مہنگائی روکی جائے۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس ہوا جہاں بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس وقت سندھ کے پاس 13 لاکھ ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے اور وزیراعلیٰ کے سوال پر بتایا گیا کہ سندھ اور بلوچستان کے لیے مشترکہ طور پر ماہانہ گندم کی ضرورت 4 لاکھ ٹن ہے جبکہ عام مارکیٹ میں مزید 6 لاکھ ٹن گندم دستیاب ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ موجودہ ذخائر صوبے کو فروری 2026 تک سہارا دینے کے لیے کافی ہیں، اجلاس میں حکام نے بتایا کہ نئی فصل مارچ میں آنے کی توقع ہے جس سے سپلائی کا تسلسل قائم رہے گا۔
وزیراعلیٰ نے اسٹریٹجک ذخائر برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا اور ہدایت کی کہ فوڈ سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے بروقت انتظامات کیے جائیں۔
انہوں نے محکمہ خوراک کو ہدایت کی کہ گندم اجرا پالیسی تیار کرکے حکومت کو منظوری کے لیے پیش کی جائے۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ گندم کے آٹے کی قیمتوں کی سخت نگرانی کی جائے تاکہ دستیاب ذخائر کے باوجود کسی غیر ضروری اضافے سے بچا جا سکے اور عوام کو مناسب قیمت پر آٹا میسر رہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے کے عوام کے لیے غذائی تحفظ اور قیمتوں کا استحکام یقینی بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔