لاہور، شادی کی تقریب میں ناقص کھانے کی وجہ سے سیکڑوں افراد کی حالت غیر
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
لاہور کے علاقے خیابان امین کے رہائشی شہری سرفراز کی شادی کی تقریب میں ناقص کھانا فراہم کرنے پر 360 سے زائد افراد کی حالت غیر ہوگئی۔
شہری سرفراز نے اپنی شادی کی تقریب کے لیے نجی مارکی ستوکتلہ میں بکنگ کروا رکھی تھی۔
تقریب میں مدعو کردہ 360 سے زائد مہمانوں میں سے 200 سے زیادہ افراد کھانا کھانے کے بعد فوڈ پوائزنگ کا شکار ہوگئے اور انہیں فوری طور پر مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ متعدد افراد کی حالت تشویشناک تھی اور وہ علاج کے لیے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جنرل اسپتال لاہور میں 9 سے زائد افراد کی حالت تشویشناک اور وہ زیر علاج ہیں، رائیونڈ انڈس اسپتال میں 27 افراد کو تشویشناک حالت میں منتقل کیا گیا۔
یونیورسٹی آف لاہور اسپتال میں 7 افراد کی حالت نازک ہے اور وہ اسپتال میں زیر علاج ہیں، قصور ڈی ایچ کیو اسپتال میں حالت غیر ہونے پر 10 سے زائد افراد کو طبی امداد کے لیے لایا گیا ہے، جبکہ نارووال کے نجی اور سرکاری اسپتالوں میں مجموعی طور پر 31 افراد زیر علاج ہیں۔
شہری سرفراز نے الزام عائد کیا ہے کہ مارکی کی انتظامیہ نے انتہائی ناقص اور غیر معیاری کھانا فراہم کیا جس کی وجہ سے اتنی بڑی تعداد میں مہمانوں کی حالت بگڑی۔
اس واقعے کے بعد مقامی انتظامیہ نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور اس کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افراد کی حالت زیر علاج ہیں اسپتال میں
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
خرطوم: سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔
سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔