شام: روسی دستوں کو طرطوس کے اڈے تک رسائی نہیں مل سکی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
سعودی عرب کا امدادی قافلہ شام روانہ ہونے کے لیے تیار ہے
دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) شامی وزارت دفاع نے صوبہ لازقیہ کے ضلع جبل میں خمیمیم ائر بیس سے روانہ ہونے والے روسی قافلے کو طرطوس شہر کے اڈے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ راکٹوں سے لدی 30گاڑیوں پر مشتمل روسی قافلہ طرطوس کی طرف روانہ ہواتھا۔ وزارت دفاع سے وابستہ فوجی دستوں نے روسی قافلے کو طرطوس میں ایک چوکی پر تقریباً 8 گھنٹے تک انتظار کروایا۔ فوجی اڈے میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر قافلہخمیمیم اڈے پر واپس لوٹ گیا۔واضح رہے کہ روس نے شام میں موجود فوجیوں کو لازقیہ کے خمیمیم ائر بیس میں یکجا کر دیا تھا۔دوسری جانب سعودی عرب کے علاقے حائل سے 60 امدادی ٹرک شامی عوام کے لیے امدادلے کر روانہ ہوگئے۔ یہ امدادی سامان شاہ سلمان سینٹر فار ریلیف اینڈ ہیومینٹیرین ایڈ کے ذریعے برادر شامی عوام کے لیے بھیجا گیا ہے۔ شامی عوام جن مشکل حالات سے گزر رہے ہیں ان کے اثرات اور مشکلات کو کم کرنے کے لیے یہ امدادی سامان حائل کے گورنر شہزادہ عبدالعزیز بن سعد کی ہدایت پر بھیجا گیا۔ امدادی سامان میں روز مرہ ضرورت کی اشیا، پناہ گاہ اور خوراک کا سامان شامل ہے۔ یہ امداد سعودی عرب کی جانب سے شام کو فراہم کی جانے والی مدد اور مختلف بحرانوں اور مشکلات میں دوستانہ تعلقات کا اظہار کرتی ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں شدید غذائی قلت سے بچوں کی حالت تشویشناک، امدادی مراکز بند، عالمی برادری خاموش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ:اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی مظالم اور جاری محاصرے کے باعث غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد “نیوٹریشن کلسٹر” کے ترجمان کاکہنا ہےکہ مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50 ہزار بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد بچے شدید غذائی قلت (Severe Acute Malnutrition) کا شکار پائے گئے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ غذائی قلت کی وجہ سے بچوں کا مدافعتی نظام بری طرح متاثر ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں بچے جان لیوا بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق صرف گزشتہ ماہ چند دنوں کے دوران بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ شمالی غزہ اور جنوبی شہر رفح میں وہ طبی مراکز جہاں غذائی قلت کے شدید متاثرین کا علاج کیا جاتا تھا بند ہو چکے ہیں۔ ان مراکز کی بندش نے متاثرہ بچوں کے لیے زندگی بچانے والے علاج تک رسائی کو ناممکن بنا دیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے مارچ میں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد 11 ہفتوں تک امدادی سامان کی فراہمی پر سخت پابندیاں عائد کی ہوئی تھیں،جس کے باعث خوراک، دوا اور بنیادی ضروریات کا بحران پیدا ہوا، اگرچہ حالیہ دنوں میں ان پابندیوں میں جزوی نرمی کی گئی ہے، صورتحال تاحال انتہائی سنگین ہے۔
غزہ میں انسانی بحران کے ساتھ ساتھ امدادی قافلوں اور مراکز پر حملے بھی جاری ہیں، حالیہ ہفتوں میں ان علاقوں میں فائرنگ کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں کئی افراد شہید ہوئے، ان میں وہ مراکز بھی شامل ہیں جو امریکی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کا حصہ تھے۔