واشنگٹن:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اردن کے شاہ عبداللہ سے ملاقات کے دوران غزہ کی پٹی کے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو پناہ دینے کا مطالبہ کر دیا۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کے منصوبے کے تحت غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے سے متاثرہ رہائشیوں کو دوسرے علاقوں میں منتقل کیا جائے گا، تاکہ امریکہ غزہ کی پٹی پر قبضہ کر سکے۔

مزید پڑھیں: امریکی قبضے تک فلسطینیوں کو غزہ میں واپس آباد ہونے نہیں دیں گے؛ ٹرمپ

وائٹ ہاؤس میں شاہ عبداللہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر عندیہ دیا کہ وہ اپنے اس منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، جس میں غزہ کے رہائشیوں کی نقل مکانی اور جنگ سے تباہ حال علاقے کی دوبارہ تعمیر شامل ہے۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ ان کے منصوبے سے مشرق وسطیٰ میں "امن" قائم ہوگا اور اس سے خطے میں ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ہونے والی اس ملاقات میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم غزہ کو لے کر اسے رکھیں گے اور اس کی قدر کریں گے، اور لوگوں کے لیے نئی نوکریاں پیدا کرے گا۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ خریدنے کے بیان پر قائم رہنے کا اعلان

اردن کے شاہ عبداللہ نے کہا کہ انہوں نے ٹرمپ کو غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی نقل مکانی کے خلاف اردن کا "مستحکم موقف" واضح کیا ہے۔

شاہ عبداللہ کا کہا تھا کہ یہ متحدہ عرب موقف ہے کہ فلسطینیوں کو بے گھر کیے بغیر غزہ کی تعمیر نو اور انسانی بحران سے نمٹنا ضروری ہے۔"

شاہ عبداللہ کے واضح مؤقف کے باوجود ٹرمپ نے اس امید کا اظہار کیا کہ اردن اور مصر دونوں بالآخر غزہ کے بے گھر رہائشیوں کو پناہ دینے پر راضی ہو جائیں گے کیونکہ دونوں ممالک واشنگٹن سے اقتصادی اور فوجی امداد حاصل کرتے ہیں، اور ان کے ساتھ امریکی تعلقات اہم ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فلسطینیوں کو شاہ عبداللہ غزہ کی

پڑھیں:

ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا

واشنگٹن:

امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔

کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔

قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان

ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔

یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • ٹرمپ کی 2026 ء کیلیے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • اسٹاک مارکیٹ ہفتہ بھار دباؤ میں رہی، سرمایہ کاروں پر خدشات کے سائے گہرے
  • پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے