پیرس(نیوزڈیسک)نریندر مودیفرانسیسی صدر نے بھارتی وزیراعظم سے مصافحہ کرنے سے انکار کردیا، مودی سرکار کو ایک بار پھر سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔فرانسیسی صدر امانیول میکرون نے بھارتی وزیراعظم سے مصافحہ کرنے سے انکار کردیا۔سوشل میڈیا پروائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سب سے ہاتھ ملاتے ہوئے فرانسیسی صدر ، نریندر مودی کو نظر انداز کر گئے۔

فرانسیسی صدر پیرس میں ہونے والے مصنوعی ذہانت سے متعلق سمٹ میں شریک تھے۔فرانسیسی صدر میکرون ، مودی کے ساتھ بیٹھے امریکی نائب صدر جے ڈی وانس سے ملے۔بھارتی وزیراعظم نے ہاتھ ملانے کی کوشش کی مگر فرانسیسی صدر نے نظر انداز کردیا۔

پیرس، ٹرمپ اور فرانسیسی صدر میکرون سے یوکرینی صدر کی ملاقاتفرانسیسی صدر، مودی کے ساتھ بیٹھے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی ملے۔اس موقع پر وہ یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وون دیرلائن سے بھی بہت تپاک انداز سے ملے۔سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو نے بھارتی وزیراعظم کا دنیا بھر میں مذاق بنا دیا۔
پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بھارتی وزیراعظم

پڑھیں:

مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں

بھارت میں نریندر مودی کے راج میں ریاستی انتخابات سے قبل ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔

مودی سرکار نے بہار میں نیا این آر سی بغیر قانون سازی کے نافذ کر کے منظم دھاندلی کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ مودی کی سر پرستی میں الیکشن سے قبل مسلم اکثریتی ریاست بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظرِ ثانی کی گئی ہے۔

مودی سرکار کا دستاویزی ابہام کا سہارا لے کر لاکھوں افراد کو ووٹر لسٹ سے نکالنے کا منصوبہ تیار ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے برعکس بھارتی الیکشن کمیشن نے عام شناختی دستاویزات مسترد کر دی ہیں۔

بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق بہار الیکشن سے قبل سپریم کورٹ میں بھارتی الیکشن کمیشن نے شہریت کا ثبوت طلب کرنے کا اختیار حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آدھار، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈز کو شہریت کا ثبوت ماننے سے الیکشن کمیشن نے انکار کردیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے اختلاف رائے کے باوجود سپریم کورٹ نے شہریت کے تعین کو وزارتِ داخلہ کا اختیار قرار دے دیا ہے۔ دی وائر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مطابق شہریت کا تعین بھارت کے الیکشن کمیشن کا نہیں بلکہ وزارت داخلہ کا دائرہ اختیار ہے۔

الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت صرف اہل افراد کا اندراج اور غیر اہل افراد کا اخراج ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔

مودی سرکار این آر سی کی طرز پر کیے جانے والے ان اقدامات سے مسلم اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنانے کی تیاری میں ہے۔ شہریت کی بنیاد پر رائے دہی کا حق چھیننے کی کوشش، بھارت کے نام نہاد جمہوری عمل پر کاری ضرب ہے ۔

مودی سرکار کی سربراہی میں ان اقدامات نے انتخابی ادارے کی غیرجانبداری پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اقتدار کی خاطر بی جے پی کے انتہا پسند ایجنڈے نے شفاف انتخابات کے تقاضے پامال کر دیے ہیں۔

عالمی سطح پر سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا دعوے دار بھارت اقلیتوں کے جمہوری حقوق سلب کرکے اقتدار پر قابض ہے۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے اقدامات آئینی حدود سے تجاوز اور اقلیتوں کے لیے غیر منصفانہ رویے کے عکاس ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، اسرائیلی وزیر نے میکرون کی اہلیہ سے تھپڑ کھانے کی ویڈیو شیئر کردی
  • مودی حکومت نے مزید 3 کشمیری مسلمانوں کو املاک سے محروم کر دیا
  • ٹرمپ نے فرانسیسی صدر کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان کو مسترد کر دیا
  • لبنانی عسکریت پسند چالیس سال بعد فرانسیسی جیل سے رہا
  • مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
  • فرانسیسی صدر کی اہلیہ پیدائشی مرد ہیں؛ ایمانوئیل میکرون کا پوڈکاسٹر پر مقدمہ
  • مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
  • فرانسیسی خاتون اول سے متعلق دعویٰ امریکی پوڈکاسٹر کو مہنگا پڑگیا، صدر نے مقدمہ کر دیا
  • ناکام ’’پریشن سندور‘‘کا دعویٰ ایک بار پھر جھوٹا ثابت، امریکی صدر کے ہاتھوں بھارت کو سبکی کا سامنا
  • ناکام آپریشن سندور کا دعویٰ ایک بار پھر جھوٹا ثابت، امریکی صدر کے ہاتھوں بھارت کو سبکی کا سامنا