بھارتی وزیراعظم نریندرامودی کو سبکی کا سامنا، فرانسیسی صدر کا مصافحہ کرنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
پیرس(نیوزڈیسک)نریندر مودیفرانسیسی صدر نے بھارتی وزیراعظم سے مصافحہ کرنے سے انکار کردیا، مودی سرکار کو ایک بار پھر سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔فرانسیسی صدر امانیول میکرون نے بھارتی وزیراعظم سے مصافحہ کرنے سے انکار کردیا۔سوشل میڈیا پروائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سب سے ہاتھ ملاتے ہوئے فرانسیسی صدر ، نریندر مودی کو نظر انداز کر گئے۔
فرانسیسی صدر پیرس میں ہونے والے مصنوعی ذہانت سے متعلق سمٹ میں شریک تھے۔فرانسیسی صدر میکرون ، مودی کے ساتھ بیٹھے امریکی نائب صدر جے ڈی وانس سے ملے۔بھارتی وزیراعظم نے ہاتھ ملانے کی کوشش کی مگر فرانسیسی صدر نے نظر انداز کردیا۔
پیرس، ٹرمپ اور فرانسیسی صدر میکرون سے یوکرینی صدر کی ملاقاتفرانسیسی صدر، مودی کے ساتھ بیٹھے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی ملے۔اس موقع پر وہ یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وون دیرلائن سے بھی بہت تپاک انداز سے ملے۔سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو نے بھارتی وزیراعظم کا دنیا بھر میں مذاق بنا دیا۔
پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بھارتی وزیراعظم
پڑھیں:
بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔
دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالیسکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔
سیاسی ردعملپنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔
پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدتپاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔
بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریکماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
عالمی برادری کا کردار
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سکھ یاتری