وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ تجارت کرنا حکومت کا کام نہیں، حکومت نجی شعبے کی مکمل معاونت کے لیے تیار ہے۔
 

سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے تحت انشور امپیکٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب  نے بتایا کہ آئی ایم ایف سربراہ سے حوصلہ افزا ملاقات ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  12 مہینوں میں میکرو اکنامک استحکام حاصل  کرلیا ہے۔ آئی ایم ایف سربراہ نے اسٹرکچرل اصلاحات کو کھلے دل سے سراہا ہے۔ معیشت کے استحکام کی تفصیلات کا سب کو علم ہے۔ انشورڈ پاکستان کی طرف جانا ہے تو تیز تر اور سستی انشورنس اہم ہوگی۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کی جانب پیش رفت کے بعد حکومت اصلاحات پر کام کررہی ہے، تاہم تجارت کرنا حکومت کا کام نہیں، حکومت کے پاس اس کی صلاحیت ہوتی ہے۔ حکومت کا کام نجی شعبے کو سہولیات اور بہتر پالیسی فریم ورک فراہم کرنا ہے۔

اپنے خطاب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ انشورڈ پاکستان کا آئیڈیا بہترین ہے، اس پر مباحثہ ہوچکا ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ اب اس پر بات ہونی چاہیے کہ ہمیں کہاں ہونا چاہیے۔ انشورڈ امپیکٹ کانفرنس میں کلائمیٹ چینج پر مباحثہ اچھا اقدام ہے کیوں کہ یہ انتہائی اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ لائف ہیلتھ جنرل انشورنس میں جدت اور ہائی ویلیو سلوشنز درکار ہیں۔ حکومت، کابینہ، وزارت خزانہ نجی شعبے کو ہر طرح کی معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے ۔ اگر پبلک سیکٹر انشورنس کمپنیاں خسارے میں ہیں تو ان کی نجکاری کرکے نجی شعبے کو دیا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حکومت کا کام نے کہا

پڑھیں:

حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال

نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔

جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کو سخت سزائیں کیلیے قوانین تیار
  • پاکستان میں صحت کے شعبے میں تاریخی کامیابی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • پی ٹی آ ئی کی پرانی قیادت ’’ریلیز عمران خان‘‘ تحریک چلانے کیلیے تیار،حکومتی وسیاسی قیادت سے ملاقاتوں کا فیصلہ
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان میں غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کیلیے طورخم سرحد کھول دی گئی
  • غیر قانونی مقیم افغانوں کی بے دخلی کیلیے طورخم سرحد جزوی بحال، تجارت اور عام آمدورفت بدستور معطل
  • اسحاق ڈار کا کینیڈین ہم منصب سے رابطہ، تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
  • عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟
  • پاکستان کینیڈا تعلقات میں پیش رفت، تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق