ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کیخلاف درخواست ،صنم جاوید عدالت طلب
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
لاہو رہائیکورٹ نے ذاتی مچلکے ضبط کرنے کیخلاف درخواست پر صنم جاوید کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے صنم جاوید کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ صنم جاوید ایک سماعت پر 9 مئی کے دو مقدمات میں اے ٹی سی لاہور میں پیش نہ ہوسکیں، اے ٹی سی لاہور نے صنم جاوید کی حاضری معافی کی درخواست مسترد کر دی، عدالت نے صنم جاوید کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ۔درخواست میں کہا گیا کہ عدالت نے صنم جاوید کے ضامن جاوید اقبال کی جانب سے دیئے گئے ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کا حکم دیا، انسداد دہشت گردی عدالت نے صنم جاوید کے والد جاوید اقبال کو شو کاز نوٹس جاری کر دیئے ۔درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ صنم جاوید کے ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کا حکم کالعدم قرار دے ، اے ٹی سی لاہور کی جانب سے صنم جاوید کے والد کے خلاف جاری کردہ شوکاز نوٹس کو بھی کالعدم قرار دیاجائے ۔بعدازاں عدالت عالیہ نے ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کے خلاف دائر درخواست پر پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے مبینہ پولیس مقابلے کیس میں بڑا حکم دیتے ہوئے شہری کے لاپتہ ہونے پر دونوں جیلوں کے سپرنٹینڈنٹس کو 29جولائی کو طلب کرلیا۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ کوٹ لکھپت جیل اور کیمپ جیل کے سپرنٹینڈنٹ 29جولائی کو پیش ہوں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے سائرہ بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے اپنے شوہر تنویر کی بازیابی کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ درخواست گزار کے شوہر کے خلاف 30 مقدمات درج ہیں،
پولیس نے خاتون کے شوہر کو گرفتار کر کے 17 جولائی کو جیل بھیجا، ملزم جیل سے وہاں سے رہا ہوا، اب اس کا کچھ پتہ نہیں۔
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ جیل جا کر پتہ کریں، وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ دونوں جیلوں سے معلوم کر چکے ہیں، درخواست گزار کے شوہر کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا جائے گا۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ خدشات کی بنیاد پر کوئی حکم نہیں دے سکتے، پہلے دونوں جیلوں کے سپریٹینڈنٹس کو طلب کرتے ہیں، جیل سپرنٹینڈنٹس کا موقف آنے کے بعد کوئی ارڈر پاس کریں گے۔
عدالت عالیہ نے سماعت 29 جولائی نوں ملتوی کردی۔
Tagsپاکستان