مولانا فضل الرحمن کہہ رہے ہیں میرے حق پر ڈاکا ڈالا گیا ، گورنر کے پی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے گھٹنوں میں بیٹھنے والوں کو ان کا مینڈیٹ واپس کرنا چاہیے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کہہ رہے ہیں کہ میرے حق پر ڈاکا ڈالا گیا۔ مولانا صاحب ان لوگوں سے چن چن کر بدلے لے رہے ہیں۔ مولانا کے گھٹنوں میں بیٹھنے والوں کو ان کا مینیڈیٹ واپس کرنا چاہیے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ میں نے پہلے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کو میر جعفر اور میر صادق کا اندازہ ہوگا تو وزیراعلیٰ نہیں رہے گا۔ وزیراعلیٰ کا مشکور ہوں مجھے دیکھ کر منی آل پارٹیز کانفرنس اسلام آباد میں بلائی۔ جو پارٹی ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کرکے آئی تھی پہلی فرصت میں 20 ہزار لوگوں کو نکال رہی ہے۔سرکاری ملازمین کو بتانا چاہتا ہوں ان کے ساتھ کھڑا ہوں۔ جب ریاست کہے گی تو افغان وفد کے ساتھ جاؤں گا۔
گورنر نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی نے زمینداروں پربھتے عائد کردئیے۔ وزیراعلیٰ خود کہتے ہیں کہ میں بھی بھتے دیتا ہوں۔
اس سے قبل ایجوکیشنل کانفرنس بیسٹ ٹیچراوراسٹوڈنٹ ایوارڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن چن چن کر بدلے لے رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کو مال غنیمت دیا گیا۔ پی ٹی آئی کے ورکر جلد یوم نجات منائیں گے۔
گورنر کے پی نے کہا کہ تعلیم ہی ترقی کا باعث ہے۔ ہمارے صوبے میں آج بھی تعلیم کمزور ہے۔ سرکاری اسکولوں کی حالت ابتر ہے۔ سلیبس میں کوئی خاص تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ لاکھوں تعداد میں بچے اسکولوں سے باہرہیں۔ تعلیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ تعلیم کو بھی سیاست کی بھینٹ چڑھایا گیا۔ جسے خود اے بی سی یاد نہیں اسے تعلیم کا وزیر بنایا جائے تو یہی حال ہوگا۔ تعلیم کو سیاست سے پاک کیا جائے۔ اسکولوں میں اساتذہ سیاست کررہے ہیں۔ اگر لوگوں کو غلط اپائنٹ کیا گیا ہے تو ان کو نکالیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمن فیصل کریم کنڈی رہے ہیں نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
میرے اوپر انڈوں سے حملے کا واقعہ اسکرپٹڈ تھا، بدتمیزی کرنے والوں کو چھوڑ دیا گیا، علیمہ خان
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھ پر انڈوں سے حملہ کرنے کا واقعہ اسکرپٹڈ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حملہ کرنے والوں کا مقصد واقعے کو پی ٹی آئی کے کارکنان سے جوڑنا تھا، جن دو خواتین نے مجھ پر اںڈا پھینکا انہیں پولیس نے بچایا۔
علیمہ خان نے کہا کہ پولیس نے پہلے دونوں خواتین کو حراست میں لینے کا بتایا لیکن بعد میں انہیں چھوڑ دیا۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ بدتمیزی کرنے کے لیے آپ کے پیچھے 4 بندے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: علیمہ خان پر انڈے پھینکنے والی خواتین حراست میں لیے جانے پر اڈیالہ چوکی منتقل
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ماں بیٹی پر اس طرح کا حملہ ہوگا تو کوئی برداشت نہیں کرے گا۔ ہمارا معاشرہ اور دین اس طرح کے رویے کی اجازت نہیں دیتا، دو سالوں سے ہم جیل آرہے ہیں لیکن کبھی اس طرح کا واقعہ نہیں ہوا تھا۔
علیمہ خان نے دعویٰ کیا کہ چند لوگوں کو ماحول خراب کرنے کے لیے بھیجا جاتا ہے، کل بھی ہمارے ساتھ اسی خاتون نے بدتمیزی کی کوشش کی جس نے انڈا پھینکا تھا، کل کسی نے جیل کے باہر ہمیں پتھر بھی مارے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا کام بانی پی ٹی آئی کا پیغام پہنچانا تھا وہ ہم پہنچائیں گے، ہمارے وکلا جی ایچ کیو حملہ کیس کی اے ٹی سی منتقلی کو چیلنج کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں