لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب کے تعلیمی بورڈز کے تحت ہونے والے امتحانات، بشمول لاہور کے، اب زیادہ مہنگے ہو گئے ہیں کیونکہ اداروں نے سرٹیفکیٹ، نقل اور ڈیٹا کی اصلاحات کے لیے فیسوں میں اضافہ کر دیا ہے۔

اوورسیز استعمال کے لیے سرٹیفکیٹ یا فوٹوکاپی کی تصدیق کی فیس اب 6,000 روپے ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ، جلدی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی فیس 1,000 روپے سے بڑھا کر 6,000 روپے کر دی گئی ہے۔
2010-12 کے نتائج کارڈز کے لیے دیر سے جمع کرانے کی فیس 700 روپے سے بڑھا کر 1,000 روپے کر دی گئی ہے، جبکہ نقل کے نتائج کارڈز کی قیمت اب 5,000 روپے ہے۔

دیگر فیسوں میں تبدیلیاں درج ذیل ہیں:

رجسٹریشن یا نتیجے کے کارڈ کی منسوخی، عملی امتحانات میں دوبارہ شرکت، اور منتقلی کی منسوخی کے لیے 2,000 روپے۔
نام، والدین، پیدائش کی تاریخ، عمر، یا پتے میں اصلاحات کے لیے 1,500 روپے۔
منتقلی اور این او سی سرٹیفکیٹس کے لیے 4,000 روپے۔
دو سال کے اندر انٹرمیڈیٹ نتیجے کے کارڈز میں اصلاحات کے لیے 5,000 روپے۔
دو سے پانچ سال پرانے نتیجے کے کارڈز میں اصلاحات کے لیے 6,000 روپے۔
دہائیوں پرانے سرٹیفکیٹس میں اصلاحات کے لیے 10,000 روپے۔
دیر سے داخلے کے فارم پر جرمانہ 100 روپے سے بڑھا کر 600 روپے فی دن کر دیا گیا ہے، جبکہ کتابوں کی الحاق فیس 1,200 روپے سے بڑھا کر 3,000 روپے کر دی گئی ہے۔ یہ تبدیلیاں بورڈ کے 522ویں اجلاس میں منظور کی گئیں۔
مزیدپڑھیں:حکومت کی ایک ماہ میں 50 ہزار سولر سسٹم تقسیم کرنے کی ہدایت

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: میں اصلاحات کے لیے روپے سے بڑھا کر 000 روپے کی فیس گئی ہے

پڑھیں:

معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، جی ڈی پی گروتھ7.2 فیصد رہی ، اقتصادی سروے جاری

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نےقومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئےکہا کہ عالمی سطح پر مجموعی پیداوار کی شرح کم ہوئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی کا نمو 2.8 فی صد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشی بحالی کو عالمی منظر نامے کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔ دو سال قبل (2023ء میں) ہماری مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فی صد سے بلند ہو چکی تھی، جس کے بعد حکومت نے بڑے فیصلے کیے، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت اب بتدریج بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے اور مہنگائی کی شرح کم ہوکر اب 4.6 فی صد پر آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کا ڈی این اے بدلنا چاہ رہے ہیں، جس کے لیے کچھ اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں۔ ٹیکس اصلاحات سب کے سامنے ہیں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے معاشی اصلاحات کا پروگرام شروع کیا ہے، میں ان کی تعریف کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ انرجی اصلاحات کو اویس لغاری اور علی پرویز ملک تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ ڈیسکوز کے بورڈ نجی شعبے سے لائے ہیں، اس سے کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ 1.27ٹریلن روپے کے گردشی قرضے کے حل کے لیے بینکوں سے معاہدہ بھی ہوا ہے۔ نگران حکومت میں ہونے والے اچھے اقدامات کو سراہتا ہوں۔

حکومتی اقدامات کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے۔ 24 ایس او ایزکو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا ہے۔ پچھلے سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیبٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی۔ پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جاچکے ہیں ۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 43 وزارتیں اور 400 اٹیچ ڈیپارٹمنٹس کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے۔ بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے۔ اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں۔ ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • توانائی اصلاحات میں ریکوریز بہت شاندار رہیں،این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کرنا اہم اقدام تھا، وزیر خزانہ 
  • معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، جی ڈی پی گروتھ7.2 فیصد رہی ، اقتصادی سروے جاری
  • معاشی اصلاحات اور ترقی کا عمل فوری طور پر مکمل نہیں ہو سکتا، وفاقی وزیر خزانہ
  • نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
  • بجٹ میں ایسی اصلاحات لا رہے ہیں جن سے ملک آگے بڑھ سکے گا، محمد اورنگزیب
  • بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبروں کی حقیقت سامنے آگئی
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
  • کراچی، عیدالاضحیٰ پر مصنوعی مہنگائی کی روایت برقرار، اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ
  • کراچی؛ عید پر مصنوعی مہنگائی کی روایت برقرار، متعدد اشیا کی قیمتوں میں اضافہ
  • تعلیمی اداروں میں امتحانات ختم کر دینا چاہییں؟