امتحانی سرٹیفکیٹس اور تصحیح کی فیسوں میں اضافہ،طلبہ کے لیے بری خبر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب کے تعلیمی بورڈز کے تحت ہونے والے امتحانات، بشمول لاہور کے، اب زیادہ مہنگے ہو گئے ہیں کیونکہ اداروں نے سرٹیفکیٹ، نقل اور ڈیٹا کی اصلاحات کے لیے فیسوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
اوورسیز استعمال کے لیے سرٹیفکیٹ یا فوٹوکاپی کی تصدیق کی فیس اب 6,000 روپے ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ، جلدی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی فیس 1,000 روپے سے بڑھا کر 6,000 روپے کر دی گئی ہے۔
2010-12 کے نتائج کارڈز کے لیے دیر سے جمع کرانے کی فیس 700 روپے سے بڑھا کر 1,000 روپے کر دی گئی ہے، جبکہ نقل کے نتائج کارڈز کی قیمت اب 5,000 روپے ہے۔
دیگر فیسوں میں تبدیلیاں درج ذیل ہیں:
رجسٹریشن یا نتیجے کے کارڈ کی منسوخی، عملی امتحانات میں دوبارہ شرکت، اور منتقلی کی منسوخی کے لیے 2,000 روپے۔
نام، والدین، پیدائش کی تاریخ، عمر، یا پتے میں اصلاحات کے لیے 1,500 روپے۔
منتقلی اور این او سی سرٹیفکیٹس کے لیے 4,000 روپے۔
دو سال کے اندر انٹرمیڈیٹ نتیجے کے کارڈز میں اصلاحات کے لیے 5,000 روپے۔
دو سے پانچ سال پرانے نتیجے کے کارڈز میں اصلاحات کے لیے 6,000 روپے۔
دہائیوں پرانے سرٹیفکیٹس میں اصلاحات کے لیے 10,000 روپے۔
دیر سے داخلے کے فارم پر جرمانہ 100 روپے سے بڑھا کر 600 روپے فی دن کر دیا گیا ہے، جبکہ کتابوں کی الحاق فیس 1,200 روپے سے بڑھا کر 3,000 روپے کر دی گئی ہے۔ یہ تبدیلیاں بورڈ کے 522ویں اجلاس میں منظور کی گئیں۔
مزیدپڑھیں:حکومت کی ایک ماہ میں 50 ہزار سولر سسٹم تقسیم کرنے کی ہدایت
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میں اصلاحات کے لیے روپے سے بڑھا کر 000 روپے کی فیس گئی ہے
پڑھیں:
پاک افغان بارڈر کی بندش: خشک میوہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث طورخم اور باب دوستی بارڈر پر تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں، جس کے باعث کوئٹہ میں مہنگائی نے زور پکڑ لیا ہے۔ جہاں دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے وہیں خشک میوہ جات کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔ جس کے باعث شہری اور دکاندار پریشان ہیں۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شہری رئیس دہوار نے بتایا کہ ہم دکاندار لوگ ہیں، کاروبار کرکے گھر چلاتے ہیں۔ اس وقت ہر چیز مہنگی ہو چکی ہے۔ فروٹ، سبزی اور دیگر ضروری سامان کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: وادی کوئٹہ کے خشک میوہ جات کی خاص بات کیا ہے؟
انہوں نے کہاکہ بارڈر بند ہونے کی وجہ سے سامان نہیں آ رہا، حکومت سے گزارش ہے کہ بارڈر کھولا جائے تاکہ غریب عوام کے لیے چیزیں سستی ہو سکیں۔
خشک میوہ جات کے کاروبار سے وابستہ دکاندار جمال الدین نے بتایا کہ گزشتہ چند سالوں کے مقابلے میں خشک میوہ جات کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پہلے پستہ 2 ہزار روپے کلو مل جاتا تھا، اب 3 ہزار روپے تک پہنچ گیا ہے۔ بادام، اخروٹ، کشمش سمیت ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے۔ بارڈر بند ہونے اور راستے کی بندش کی وجہ سے ایرانی اور افغان میوہ جات نہیں آ رہے، جس کی وجہ سے مارکیٹ میں قلت پیدا ہو گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے بادام 800 سے 1200 روپے کلو تک تھا، مگر اب آسٹریلین بادام 1800 سے 2 ہزار روپے تک پہنچ چکا ہے۔ جبکہ اخروٹ پہلے 600 روپے کلو ملتا تھا، اب اس کی قیمت 900 سے ایک ہزار روپے کلو ہو گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق پاک افغان تجارت کی بندش کے باعث صرف اشیا کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہورہا بلکہ مقامی کاروباری افراد کی آمدنی اور روزگار بھی شدید متاثر ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پاک ایران سرحد بند ہونے کی صورت میں کیا ایرانی اشیا کی قیمتیں بڑھ جائیں گی؟
تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بارڈر کو جلد از جلد کھول کر تجارت بحال کی جائے تاکہ مہنگائی میں کمی آئے اور عام شہریوں کو ریلیف مل سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاک افغان بارڈر پاک افغان کشیدگی خشک میوہ جات قیمتوں میں اضافہ وی نیوز