ن لیگ نے پی ٹی آئی سے مذاکرات بارے پالیسی واضح کر دی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ کو اب مذاکرات کی کوئی دعوت نہیں دیں گے، ہم پاکستان تحریک انصاف کو نہ مذاکرات کی پیشکش کر رہے ہیں، نہ دعوت دے رہے ہیں، مذاکرات کا دروزہ کھلا رہنے کا مطلب دعوت دینا نہیں، مذکرات کا دروازہ بند نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ان کا انتظار کر رہے ہیں، اب یہ تحریک انصاف پر منحصر ہے کہ وہ کس دن سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاکرات چاہتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ (ن) نے پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کے بارے اپنی پالیسی واضح کر دی۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے وزیراعظم کی مذاکرات کی پیشکش کیے جانے کے بعد مسلم لیگ ن نے آئندہ پہل نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مذاکرات کی دعوت دینے کا موسم تمام ہو گیا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ کو اب مذاکرات کی کوئی دعوت نہیں دیں گے، ہم پاکستان تحریک انصاف کو نہ مذاکرات کی پیشکش کر رہے ہیں، نہ دعوت دے رہے ہیں، مذاکرات کا دروزہ کھلا رہنے کا مطلب دعوت دینا نہیں، مذکرات کا دروازہ بند نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ان کا انتظار کر رہے ہیں، اب یہ تحریک انصاف پر منحصر ہے کہ وہ کس دن سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاکرات چاہتی ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کھیل تماشے کیلئے مت آئے، جب مذاکرات کرنے ہیں تو نتیجہ خیز مذاکرات کرے، جب پی ٹی آئی کا جلسوں، ہنگاموں، دھرنوں اور نو مئی جیسے کاموں سے دل بھر جائے تو پھر مذاکرات کیلئے آئے، جب تحریک انصاف ہمارے پاس مذاکرات کیلئے آئے گی تو پھر دیکھیں گے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی قیادت بے بس ہے، کسی بات پر بانی کا کیا موقف ہوگا، انہیں خود یقین نہیں ہوتا، بانی تحریک انصاف نے اب خطوط نویسی شروع کر دی ہے، سنا ہے اب تیسرا خط بھی لکھ رہے ہیں، سویلین بالادستی کبھی بانی پاکستان تحریک انصاف کا مقصد نہیں رہا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا پاکستان تحریک انصاف مذاکرات کی کر رہے ہیں کا مطلب
پڑھیں:
’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟
آنجہانی پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی بعض پالیسیوں کے شدید ناقد رہے ہیں۔ وہ ٹرمپ اس پالیسی کے سخت مخالف تھے جس میں وہ امریکا میں مقیم لوگوں سے ملک سے نکال باہر کرنا چاہتے تھے اور میکسیکو اور امریکا کے درمیان دیوار تعمیر کرنا چاہتے تھے۔
اس تناظر میں فروری 2016 میں پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی عیسائیت پر سوال اٹھایا تھا۔ واضح رہے کہ ٹرمپ ان دنوں ری پبلیکن پارٹی کی طرف سے امریکی صدارتی امیدوار تھے اور زور شور سے انتخابی مہم چلا رہے تھے۔
دراصل ان دنوں پوپ فرانسس میکسیکو کے دورہ پر تھے، وہاں سے روم واپسی کے دوران پرواز میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، پوپ نے کہا کہ ایک شخص جو صرف دیواریں بنانے کے بارے میں سوچتا ہو، چاہے وہ دیواریں جہاں بھی کھڑی کرے، وہ پل بنانے کا نہ سوچتا ہو، وہ عیسائی نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ یہ یسوع مسیح کی تعلیمات نہیں ہیں۔
’ وہ شخص عیسائی نہیں ہوسکتا، جو ایسے کام کرے۔‘
پوپ فرانسس کے بیان کا پس منظر ڈونلڈ ٹرمپ کے وہ بیانات تھے جن میں وہ گیارہ ملین لوگوں کو امریکا سے نکال باہر کرنا چاہتے تھے جو غیر قانونی طور پر یہاں مقیم ہیں۔ ان دنوں ٹرمپ میکسیکو اور امریکا کے درمیان دیوار کھڑی کرنے اعلانات کر رہے تھے۔
تاہم پوپ کے اس بیان کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انھیں اپنے عیسائی ہونے پر فخر ہے۔ ٹرمپ نے پوپ کے بیان کو شرمناک قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں