فرانس نے بھی غزہ پر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
مصر، اردن اور سعودی عرب کے بعد فرانس نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کا ٹرمپ منصوبے کیخلاف مصر و اردن کے مؤقف کا خیر مقدم
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق فرانسیسی صدر میکرون نے غزہ کے متعلق امریکی صدر ٹرمپ کے منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریئل اسٹیٹ آپریشن نہیں، 20 لاکھ لوگوں سے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ آپ کہیں اور چلے جائیں۔
فرانسیسی صدر نے کہا کہ فلسطینیوں اور ان کے عرب پڑوسیوں کی عزت واحترام کا خیال کیا جائے، فلسطینی شہریوں کو یہ کہنا کہ آپ کہیں اور چلے جائیں سیاسی آپریشن ہے۔
صدر میکرون نے غزہ جنگ پر نیتن یاہو سے اپنے اختلافات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ میں نے ہمیشہ اسرائیلی وزیراعظم سے اپنے اختلاف کا اعادہ کیا ہے، سویلینز کو نشانہ بنانے والا اتنا بڑا آپریشن درست نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی اردن کے بادشاہ سے ملاقات، غزہ پر قبضے کے منصوبے کا ایک بار پھر اظہار
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر قبضہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ ختم ہونے کے بعد غزہ کی پٹی اسرائیل کے ذریعے امریکا کے حوالے کردی جائے گی، امریکا غزہ کی تعمیر نو کرے گا جس کے باعث فلسطینی شہری لمبے عرصے تک غزہ نہیں آسکیں گے۔
دوسری طرف اردن، سعودی عرب اور مصر نے بھی غزہ پر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اردن حماس ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب غزہ فرانس فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ فلسطین ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی ٹی وی پروگرام 60 منٹس میں گفتگو کے دوران دو ریاستی حل پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں یقین نہیں کہ آیا یہ دو ریاستی حل ہوگا، کیونکہ یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر سعودی عرب کے ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کا امکان ظاہر کر دیا۔ امریکی ٹی وی پروگرام 60 منٹس میں اینکر نے سوال کیا کہ کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے گا۔؟ اینکر کے سوال پر صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں لگتا ہے کہ سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے گا، ہم حل نکال لیں گے۔ دو ریاستی حل پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین نہیں کہ آیا یہ دو ریاستی حل ہوگا، کیونکہ یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔ حکام نے بتایا کہ سعودی ولی عہد اور صدر ٹرمپ کی ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات اور علاقائی معاملات پر گفتگو ہوگی۔ امریکی میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب صدر ٹرمپ سعودی عرب پر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ یاد رہے کہ ابراہم اکارڈز 2020ء میں طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے، اس معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کیے۔