حیدرآباد ( اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد میرپور خاص کے وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کے ریجنل سربراہ ایمبیسیڈر (ر) سید رضوان احمد نے کہاہے کہ تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں۔ کسی قسم کی رشوت ستانی، یا عوام کو بیجا تنگ کرنے کا آڈیو/وڈیو ثبوت اکھٹا کر کے پیش کرنے سے بھی اس مسئلے کا تدارک ہو سکتا ہے۔ وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کی ہدایت پر، لیاقت کالونی حیدرآباد میں منعقدہ کھلی کچہری سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہرڈیڈکشن سے پہلے حیسکو کو، رہائشی کو باہر بلا کر، چوری کا ثبوت دکھانا اور ثبوت اکھٹا کر کے حیسکو کے حکام بالا کو دکھا کر ان کی ڈیڈکشن سے پہلے اجازت لینا لازمی ہے۔ ایسا نہ کرناڈیڈکشن کو غیر قانونی، اور بد انتظامی کے زمرے میں لے آتا ہے۔ ایسی صورت میں کنزیومر کو پہلے حیسکو کے حکام بالا، اور نہ سننے پر وفاقی محتسب کے دفتر، چھٹی فلور، سٹیٹ لائف بلڈنگ، ٹھنڈی سڑک پر فوری تحریری شکایت کرنی چاہیے۔ایمبیسیڈر رضوان نے سوالات کے جواب دیتے بتایا کہ ناجائز ڈیڈکشن کو لازمی تحریری شکایت کے ذریعے ختم کرانا ہے بعض لوگوں نے کھلی کچہری میں شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان سے، بجلی کے حصول میں زوری زبردستی رشوت لی جاتی ہے اور اب ان کے غم و غصّے کی کوئی انتہا نہیں رہی اور اکثر جگہ، حیسکو کے لوگوں کے ساتھ پر تشدد واقعات بھی پیش آرہے ہیں۔اس موقع پر عوام کی ایک کثیر تعداد جمع ہو گئی اور حیسکو سے متعلق کئی قسم کے سوال کئے۔لوگوں نے حیسکو کے عملے کے فرائض سے غفلت برتنے، بجلی کے کنڈے پر، علاقے کے علاقے چلانے، قانون کے پابند لوگوں سے چوری شدہ بجلی کا بل ڈیڈکشن کی صورت میں بھروانا، غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ، افسران کا شکایت کنندگان سے نہ ملنا، بد اخلاقی کرنا، خراب میٹر وقت پر تبدیل نہ کرنا، خراب یا غیر موجود میٹر کے باوجود مہینے اور سالوں بل بھیجتے رہنے کی شکایات کیں۔کچہری میں وفاقی ادارے حیسکو سے متعلق شکایات چار سو چوالیس سے زائد شکایات درج کیں گئیں۔ اس موقع پر ایمبیسیڈر (ر) رضوان نے لوگوں کو بتایا کہ وفاقی محتسب کا دفتر عوام کو، ان مسائل میں بالکل مفت، کرپشن فری، اور فوری انصاف فراہم کر رہا ہے۔ انہوں پھر یاد دلایا کے حیسکو کی کسی بھی جائز شکایت، تحریری طور پر وفاقی محتسب اعلیٰ کی ویب سائٹ mohtasib.

gov.pk پر بھی درج کرائی جا سکتی ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: وفاقی محتسب حیسکو کے

پڑھیں:

سیلابی صورتحال کی 1912ء کے ماڈل سے لوگوں کو ارلی وارننگ دی جا رہی ہے: شیری رحمان

---فائل فوٹو 

سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ملک میں ارلی وارننگ کا سسٹم موجود نہیں، 1912ء کے ماڈل سے لوگوں کو ارلی وارننگ دی جا رہی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کے اجلاس سے کمیٹی چیئرمین، شیری رحمان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ این ڈی ایم اے نے اپنی ذمہ داری نبھائی، انہوں نے بروقت وارننگ جاری کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ قدرتی آفات نہیں کلائمیٹ چینج ہے جس میں بدقسمتی سے پاکستان کا پہلا نمبر ہے۔

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ہر چیز کو قدرتی آفت کہہ کر بری الذمہ نہیں ہو سکتے، نجی ہاؤسنگ سوسائٹی پنڈی میں سیوریج کا مناسب نظام نہیں، آئندہ اجلاس میں انہیں بلانا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • شہید صوبیدار لیاقت علی کی چوتھی برسی پر عقیدت کے پھول
  • (سندھ بلڈنگ) ڈائریکٹر سمیع جلبانی کی پیداگری سے انسانی جانوں کو خطرہ
  • خیبرپختونخوا میں امن و امان کے مسئلے پر منعقدہ اے پی سی میں طے پانے والے 10 نکات کیا ہیں؟
  • مہم چلانا بانی کے بیٹوں کا حق ہے، لوگوں کو بتائیں عمران خان کو کرپشن کیس میں سزا ہوئی، عطا تارڑ
  • امدادی کٹوتیاں: یو این ادارہ نائیجریا میں کارروائیاں بند کرنے پر مجبور
  • کراچی: حاضر سروس ڈی آئی جی نے فوڈ اسٹال کیوں لگا لیا؟
  • سیلابی صورتحال کی 1912ء کے ماڈل سے لوگوں کو ارلی وارننگ دی جا رہی ہے: شیری رحمان
  • سگے بیٹے کا ماں پر چھریوں سے حملہ
  • حمیرا اصغر نے واٹس ایپ ہیک ہونے کی شکایت درج کرائی، ڈی آئی جی ساؤتھ کا انکشاف
  • فتح جنگ میں غیر معیاری خوراک اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاؤن