گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
لاہور (نمائندہ جسارت) رمضان المبارک سے قبل گھی اور کوکنگ آئل مزید مہنگے ہو گئے، گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بعد رمضان المبارک میں قیمتیں مزید بڑھنے کا خدشہ ظاہر کر دیا گیا۔ پاکستان میں کھانے پکانے کے اخراجات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جہاں لاکھوں افراد گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے سے متاثر ہو رہے ہیں۔رمضان المبارک کے قریب آتے ہی ان بنیادی اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کو دیگر ضروریات پر سمجھوتہ کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔رمضان 2025 کی آمد سے قبل گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں فی کلو چھ روپے تک کا اضافہ ہو چکا ہے۔ اے گریڈ گھی کی تھوک قیمت 595 سے 600 روپے فی کلوگرام تک پہنچ گئی ہے، جبکہ بی گریڈ برانڈز کی قیمت 540 روپے فی کلوگرام تک جا پہنچی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔