دوحہ میں منعقدہ تقریب میں مقررین نے کشمیر کاز کو اجاگر کیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
عبدالرشید ترابی نے اس موقع پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی کاز کی حمایت میں قطر کے قابل ستائش کردار اور کشمیر کی مسلسل حمایت پر روشنی ڈالی۔ اسلام ٹائمز۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منعقدہ ایک تقریب میں کشمیری کمیونٹی کے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری صورتحال، مودی حکومت کے ایجنڈے اور کشمیر کاز کے تئیں اجتماعی ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ذرائع کے مطابق راجہ عابد یوسف کی طرف سے منعقدہ تقریب میں مقررین نے تنظیمی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر کشمیریوں کے حق خودارادیت کے یک نکاتی ایجنڈے پر اتحاد قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کے سابق امیر عبدالرشید ترابی نے اس موقع پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی کاز کی حمایت میں قطر کے قابل ستائش کردار اور کشمیر کی مسلسل حمایت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے تباہ کن زلزلے کے متاثرین کی بحالی میں قطر کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے فلسطین، کشمیر اور دیگر مظلوموں کے لئے آواز بلند کرنے میں الجزیرہ نیٹ ورک کے کردار کا بھی اعتراف کیا اور دیگر مسلم ممالک سے قطر کی مثال پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا جس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ بھارت کے وحشیانہ مظالم کے باوجود کشمیری اپنی جدوجہد پر ثابت قدم ہیں۔ مقررین نے نظربند حریت قیادت کی نمائندگی کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زوردیا کہ تحریک آزادی کا بیس کیمپ اپنا صحیح کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان تنازعہ کشمیر کے فریق کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری پوری کرے تو کشمیر کی آزادی ناگزیر ہے۔ مقررین نے کہا کوئی بھی حکومت جو کشمیری کاز سے غداری کرے گی اسے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا جیسا کہ تاریخ گواہ ہے۔ تقریب کا اختتام میزبان کے شکریے اور شہید مقبول بٹ اور تمام کشمیری شہداء کے لیے دعا کے ساتھ ہوا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں کا خمیازہ؛ مقبوضہ کشمیر کی معیشت تباہی کا شکار
مقبوضہ کشمیر میں اقتصادی بحران شدت اختیار کر گیا ہے، جس کی بڑی وجہ بھارتی حکومت کی متنازع و ناکام پالیسیاں اور آرٹیکل 370 کی منسوخی ہے۔
خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مقبوضہ وادی کی معیشت شدید زوال کا شکار ہوئی ہے، جس سے کشمیری عوام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ 2019 ء میں آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد سے مواصلاتی بلیک آؤٹ مسلط کیا گیا، جس نے لاکھوں افراد کو بنیادی سہولیات سے محروم کر دیا۔
کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق زرعی مصنوعات کی ترسیل پر عائد پابندیوں سے معیشت کو 400 ارب روپے کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ اسی طرح بھارتی پالیسیوں نے سیاحت کے شعبے کو بھی شدید نقصان پہنچایا، جس سے 100 کروڑ روپے سے زائد کا خسارہ ہوا ہے۔
علاوہ ازیں تجارتی سرگرمیوں پر پابندیوں کے باعث کشمیری تاجروں کی آمدنی میں 60 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ زرعی مصنوعات پر پابندیاں کسانوں کے لیے معاشی بربادی کا باعث بن گئی ہیں اور وہ شدید مالی بحران کا شکار ہیں۔
تعلیمی اداروں کی بندش نے بھی لاکھوں کشمیری نوجوانوں کے تعلیمی مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ 2019 کے بعد بے روزگاری کی شرح میں 20 فیصد تک اضافہ ہوا، جو خطے میں بڑھتی ہوئی محرومی کی نشاندہی کرتا ہے۔
بھارتی فوج کی مسلسل موجودگی اور نگرانی مقبوضہ وادی کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔
بھارت کی جانب سے مقامی وسائل پر قبضہ اور معیشت پر سخت نگرانی نے وادی کو بدترین اقتصادی عدم استحکام کا شکار کر دیا ہے۔ ان تمام تر مشکلات کے باوجود کشمیری عوام اپنی جدوجہد آزادی سے پیچھے نہیں ہٹے اور ان کا حوصلہ ناقابل تسخیر ہے۔