برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سی پی جے نے ایک بیان میں کہا کہ 2024 میں 18 ممالک میں کم از کم 124 صحافی قتل کیے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس دنیا بھر میں ریکارڈ تعداد میں صحافیوں کو قتل کیا گیا، اور تقریباً 70 فیصد ہلاکتوں کا ذمہ دار غاصب صیہونی ریاست اسرائیل ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سی پی جے نے ایک بیان میں کہا کہ 2024 میں 18 ممالک میں کم از کم 124 صحافی قتل کیے گئے، جو 3 دہائیوں سے زیادہ عرصہ قبل کمیٹی کی جانب سے اعداد و شمار ریکارڈ کرنے کے آغاز کے بعد سے رپورٹروں اور میڈیا کارکنوں کے لیے سب سے مہلک سال تھا۔ سی پی جے کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور غزہ کے تنازع میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 85 صحافی قتل ہو چکے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے واقعات کی تحقیقات کو روکنے، صحافیوں پر الزام عائد کرنے اور ہلاکتوں کے لیے لوگوں کو ذمہ دار ٹھہرانے کے اپنے فرض کو نظر انداز کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان واقعات کے بارے میں کافی معلومات فراہم نہیں کی گئیں اور اس لیے وہ ان کی جانچ پڑتال کرنے کے قابل نہیں ہے۔ حالیہ برسوں کے مقابلے میں 2024 میں ہلاک ہونے والے صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، 2023 میں 102 اور 2022 میں 69 صحافی ہلاک ہوئے تھے۔ سی پی جے کے سی ای او جوڈی گنسبرگ نے کہا کہ سوڈان اور پاکستان میں گزشتہ سال قتل ہونے والے صحافیوں کی تعداد دوسرے نمبر پر تھی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سی پی جے

پڑھیں:

فرانس میں مرنے کا قانونی حق منظور، 90 فیصد عوام کی حمایت حاصل

اس قانون کے تحت وہ افراد جو شدید، لاعلاج بیماری میں مبتلا ہیں اور ناقابل برداشت تکلیف کا سامنا کر رہے ہیں، وہ قانونی طور پر طبی مدد سے اپنی زندگی ختم کرنے کی درخواست دے سکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کی پارلیمنٹ نے ایک متنازعہ لیکن تاریخی "حقِ موت" (Assisted Dying Bill) کے بل کو ابتدائی منظوری دے دی ہے۔ اس قانون کے تحت وہ افراد جو شدید، لاعلاج بیماری میں مبتلا ہیں اور ناقابل برداشت تکلیف کا سامنا کر رہے ہیں، وہ قانونی طور پر طبی مدد سے اپنی زندگی ختم کرنے کی درخواست دے سکیں گے۔ فرانسیسی نیشنل اسمبلی میں یہ بل 305 ووٹوں سے منظور ہوا جبکہ 199 ارکان نے مخالفت کی۔ صدر ایمانویل میکرون نے اس پیش رفت کو "بھائی چارے کی راہ میں اہم قدم" قرار دیا ہے۔ تاہم قدامت پسند جماعتوں کی جانب سے سخت مخالفت جاری ہے۔ قانون کے مطابق، ایسے مریض جو 18 سال سے زائد عمر کے ہوں، فرانس کے شہری یا مستقل رہائشی ہوں اور ناقابل برداشت اور لاعلاج بیماری کے آخری مرحلے میں ہوں وہ درخواست دے سکیں گے۔ اس عمل میں کئی حفاظتی شرائط شامل ہیں، جیسے رضاکارانہ درخواست، میڈیکل ٹیم کی منظوری اور نظرثانی کی مدت۔ اگر مریض خود دوا لینے کے قابل نہ ہو، تو ڈاکٹر یا نرس کی مدد سے دوا دی جا سکتی ہے۔ دوا گھر، نرسنگ ہوم یا اسپتال میں لی جا سکتی ہے۔ اب یہ بل فرانسیسی سینیٹ میں بحث کے لیے جائے گا، تاہم نیشنل اسمبلی کے پاس اختلاف کی صورت میں آخری فیصلہ کرنے کا اختیار ہے۔حالیہ سروے کے مطابق فرانس کی 90 فیصد عوام اس قانون کی حمایت کرتی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں یہ حمایت مسلسل بڑھتی رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فرانس میں مرنے کا قانونی حق منظور، 90 فیصد عوام کی حمایت حاصل
  • بھارتی تجزیہ کار اور صحافی بھی مودی سرکار کی انتہا پسند اور ناکام پالیسیوں پر کھل کر تنقید کرنے لگے
  • پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر رانا عظیم اور سیکرٹری شکیل احمد کی صحافیوں کی برطرفیوں کی مذمت
  • بجلی چوری پر مقدمات کے اندراج سے متعلق کریمنل بل 2024 کثرت رائے سے مسترد
  • اسرائیل کا آئندہ 2 ماہ میں غزہ کے 75 فیصد علاقے پر قبضے کا گھناؤنا منصوبہ
  • چین کی ای کامرس کی مستحکم ترقی کا رجحان برقرار
  • غزہ کے اسکول پر اسرائیل کی فضائی بربریت، 20 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • غزہ پر قیامت خیز حملہ: صحافی سمیت 23 شہید، اسرائیل نے غزہ کے 77 فیصد حصہ پر قبضہ کرلیا
  • غزہ میں شہید صحافیوں کی تعداد 220 ہو گئی
  • اسرائیل کا غزہ کے 77 فیصد علاقے پر قبضہ، مزید 23 فلسطینی شہید