کےپی حکومت کا رمضان پیکج ، مستحق گھرانوں کو 10،10 ہزار روپے ملیں گے
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا حکومت کا رمضان پیکج کے تحت مستحق گھرانوں کو 10، 10 ہزار روپے دینےکا اعلان کر دیا۔ صوبائی اسمبلی کے ہر حلقے میں 5 ہزار مستحق گھرانوں کی معاونت کی جائے گی، پیکج کی تقسیم ایک صاف اور شفاف طریقہ کار کے تحت کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیر صدرات صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس کو صوبائی حکومت کے مالی نظم نسق اور کارکردگی بارے بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ گذشتہ 6 ماہ کے دوران حکومت کا سرپلس بجٹ 169ارب روپے ہے، موجودہ حکومت نے ایک سال میں اپنی آمدن میں ریکارڈ 49 فیصد اضافہ کیا، حکومت نے سابق دور حکومت کے بقایاجات میں 18.
بریفنگ میں بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا میں اس وقت ہیموفیلیا کے 850 مریض رجسٹرڈ ہیں، اجلاس میں ان مریضوں کے علاج کے لئے1212.9 ملین روپے کی منظوری دی گئی۔قرض اتارنے کے لئے ڈیپٹ منیجمنٹ فنڈ قائم کیا گیا، اب تک 30 ارب روپے اس فنڈ میں جمع کئے ہیں، کیڈٹ کالج ممد گٹ (مہمند) کے لیے 80 ملین روپے کی گرانٹ جاری کرنے کی منظوری دی گئی، فاٹا ٹریبونل کے چیئر مین اور ممبران کے فکسڈ پے پیکج میں اضافے کی منظوری دی گئی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پورنے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لئے منتخب عوامی نمائندے اور مقامی انتظامیہ مل کر کام کریں۔ تمام کابینہ اراکین اپنے متعلقہ ڈویژنز اور اضلاع میں انتظامیہ کے ساتھ مل کر باقاعدگی سے فیلڈ وزٹس کریں۔ صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں تمام ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو تحریری احکامات جاری کر دئیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے رمضان پیکج کے تحت مستحق گھرانوں کو 10، 10 ہزار روپے دیئے جائیں گے۔صوبائی اسمبلی کے ہر حلقے میں 5 ہزار مستحق گھرانوں کی معاونت کی جائے گی، پیکج کی تقسیم ایک صاف اور شفاف طریقہ کار کے تحت کی جائے گی۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا مستحق گھرانوں کی جائے گی کے تحت
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے ، گنڈا پور
ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، اے پی سی کا بائیکاٹ کرنے والوںکیلئے ہمارے دروازے کھلے ہیں
محسن نقوی کرکٹ کے فیصلے کر سکتے ہیں، فلائی اوور بنا سکتے ہیں ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتے، گفتگو
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں ۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیٔر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔