مصر اور اردن فلسطینیوں کی بے دخلی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو کرنے پر متفق WhatsAppFacebookTwitter 0 13 February, 2025 سب نیوز

مصر اور اردن نے فلسطینیوں کی بے دخلی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو کرنے کے فیصلے مکمل اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اردن کے شاہ عبداللہ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، اس دوران دونوں رہنماؤں نے فلسطینیوں کی بےدخلی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو پر اتفاق ظاہر کیا۔

مصر کے صدارتی دفتر سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ غزہ کی تعمیر نو فلسطینیوں کی بے دخلی کے بغیر ہونی چاہیے۔

دونوں رہنماؤں نے کہا کہ ہم مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے صدر ٹرمپ سے تعاون کے خواہشمند ہیں۔

واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی ڈیڑھ سال تک مسلسل بمباری سے شہر کا انفرا اسٹرکچر مکمل تباہ ہوچکا ہے۔

اردن کے شاہ عبداللہ نے فرانسیسی صدر ایمانول میکرون سے ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران غزہ اور مغربی کنارے میں ’خطرناک پیش رفت‘ پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ فون کال اردن کے بادشاہ کی واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے، جہاں انہوں نے ٹرمپ کے متنازعہ غزہ نقل مکانی منصوبے کے خلاف اپنے ملک کے مستحکم موقف کا اعادہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ اردن، مصر اور سعودی عرب سمیت دنیا کے کئی ممالک فلسطینیوں کی بے دخلی کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کرچکے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بیان میں شاہ عبداللہ نے کہا تھا کہ میں نے غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی بے دخلی کے خلاف اردن کے ثابت قدم موقف کا اعادہ کیا، یہ پورے عرب کا متحدہ موقف ہے۔

انہوں کہا کہ فلسطینیوں کو بے گھر کیے بغیر غزہ کی تعمیر نو اور سنگین انسانی صورتحال سے نمٹنا سب کی ترجیح ہونی چاہیے۔

اردن کے بادشاہ نے ٹرمپ کو بتایا تھا کہ مصر اس منصوبے پر کام کر رہا ہے کہ خطے کے ممالک ٹرمپ کی حیران کن تجویز پر ان کے ساتھ کس طرح ’کام‘ کر سکتے ہیں۔

شاہ عبداللہ نے ٹرمپ کو مٹھائی بھی پیش کی، یاد رہے کہ ٹرمپ نے شاہ عبداللہ کے دورے سے ایک دن پہلے پناہ گزینوں کو قبول نہ کرنے کی صورت میں اردن کو دی جانے والی امریکی امداد روکنے کی دھمکی دی تھی۔

مصر کا غزہ کی تعمیر نو کے لیے ’جامع تجویز‘ کا ارادہ
مصر نے کہا تھا کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک جامع تجویز پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جب کہ فلسطینیوں کو ان کی زمین پر برقرار رکھنے کو یقینی بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

مصری حکومت کے بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ خطے میں جامع اور منصفانہ امن کے حصول کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تعاون کا خواہاں ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: فلسطینیوں کی بے دخلی کے بغیر دخلی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو مصر اور

پڑھیں:

ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بار خفگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب امریکی عدالت نے ان کے ایک اور حکم نامے کو معطل کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک وفاقی جج نے وائس آف امریکا (VOA) کو بند کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عمل درآمد سے روک دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث وائس آف امریکا اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار خبر رسانی سے قاصر رہا۔

جج رائس لیمبرتھ نے کہا کہ حکومت نے وائس آف امریکا کو بند کرنے کا اقدام ملازمین، صحافیوں اور دنیا بھر کے میڈیا صارفین پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے اُٹھایا۔

عدالت نے حکم دیا کہ وائس آف امریکا، ریڈیو فری ایشیا، اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کے تمام ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ان کے پرانے عہدوں پر بحال کیا جائے۔

جج نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان اقدامات کے ذریعے انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ ایکٹ اور کانگریس کے فنڈز مختص کرنے کے اختیار کی خلاف ورزی کی۔

وائس آف امریکا VOA کی وائٹ ہاؤس بیورو چیف اور مقدمے میں مرکزی مدعی پیٹسی وداکوسوارا نے انصاف پر مبنی فیصلے پر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ حکومت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا ہم وائس آف امریکا کو غیر قانونی طور پر خاموش کرنے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک کہ ہم اپنے اصل مشن کی جانب واپس نہ آ جائیں۔

امریکی عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ ان اداروں کے تمام ملازمین کی نوکریوں اور فنڈنگ کو فوری طور پر بحال کرے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکا سمیت دیگر اداروں کے 1,300 سے زائد ملازمین جن میں تقریباً 1,000 صحافی شامل تھے کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے ان اداروں پر " ٹرمپ مخالف" اور "انتہا پسند" ہونے کا الزام لگایا تھا۔

وائس آف امریکا نے ریڈیو نشریات سے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے آغاز کیا تھا اور آج یہ دنیا بھر میں ایک اہم میڈیا ادارہ بن چکا ہے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ طویل عرصے سے VOA اور دیگر میڈیا اداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔

اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنی سیاسی اتحادی کاری لیک کو VOA کا سربراہ مقرر کیا تھا جو ماضی میں 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کے دھاندلی کے دعووں کی حمایت کر چکی ہیں۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • کییف پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی پوٹن پر تنقید
  • وزیر اعظم شہباز شریف کا نئی نہروں کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان
  • اردن: حزب اختلاف اخوان المسلمون کو کالعدم قرار دے دیا گیا
  • متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں
  • اردن نے اخوان المسلمین پر پابندی لگا دی، اثاثے منجمد، 16افراد زیر حراست
  • اردن نے اخوان المسلمین پر پابندی لگا دی، اثاثے منجمد، 16 افراد زیر حراست
  • اردن نے جماعت اخوان المسلمون پر پابندی لگا دی
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • وفاقی دارالحکومت میں نجی سیکورٹی کمپنیز اور گارڈز کی انسپکشن ، نجی سیکورٹی کمپنی کا منیجر ،بغیر لائسنس اسلحہ استعمال کرنے والے گارڈزگرفتار
  • مدعی کی تصویر کے بغیر پنجاب کی میں کیس دائر کرنے پر پابندی