فلاپ بالنگ لائن؛ پاکستان نے آخری 10 اوورز میں کتنے رنز لٹائے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
پاکستانی بالنگ لائن نے ہوم گراؤنڈ کے سامنے بھی فلاپ بالنگ شو کا مظاہرہ کرتے ہوئے رنز کے انبار لگوادیے۔
نیشنل بینک اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے سہ ملکی سیریز کے تیسرے میچ میں پاکستان بالرز کی جنوبی افریقی بیٹرز نے خوب پٹائی کی اور 350 رنز بنائے۔
پاکستان کے پیس لیڈر شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ نے اپنے 20 اوورز میں مجموعی طور پر 134 رنز لٹائے اور محض 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ واحد اسپنر ابرار احمد نے 10 اوورز میں بغیر کوئی وکٹ لیے 63 رنز دیے۔
پارٹ ٹائم اسپنرز آغا سلمان اور خوشدل شاہ نے 12 اوورز میں 6 رن کی اکانومی سے 72 رنز دیے۔
پاکستان کیلئے سب سے مہنگے بالر محمد حسنین رہے جنہوں نے 8 اوورز میں 9 کی اوسط سے 72 رنز لٹائے اور کوئی وکٹ بھی حاصل نہ کرسکے۔
قومی ٹیم کے بالرز نے آخری 10 اوورز میں 110 رنز دیے اور محض ایک وکٹ لے سکے۔
دوسری جانب ناقص بالنگ کارکردگی پر شائقین کرکٹ نے شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار پاکستانی بالنگ لائن کمزور نظر آرہی ہے جبکہ ہمارے مقابلے بھارت کی بالنگ کافی مضبوط ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اوورز میں
پڑھیں:
لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہو گیا
لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہوگیا. 23 اپریل کو لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور میں 2 مبینہ دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔ذرائع کے مطابق جھوٹا بھارتی دعویٰ بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے. وقت کے تسلسل، زمینی حقائق اور جاری کردہ تصویری شہادتوں میں سنگین تضادات پائے جاتے ہیں .جس واقعے میں 2 افراد کو درانداز قرار دیا جا رہا ہے ان کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین گاؤں سجیور کے پُرامن شہری تھے، مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے 22 اپریل کی صبح ان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تھی. ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہو چکے تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کردہ تصاویر واضح طور پر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہے کہ تصویر میں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے. یہ لاش دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے کی ہرگز نہیں ہو سکتی. مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں. اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں، اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر کسی قسم کی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔اسی طرح دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، پانی کی بوتل، یا کوئی بھی جنگی ساز و سامان موجود نہیں. اگر یہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اور غیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا. ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا۔مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پُرامن شہری تھے.ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا .بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے دیا. بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اس انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لے۔