اسرائیل اب حماس کو منظم, مسلح اور تازہ دم ہونے کا موقع نہ دے، جنگ شروع کرے؛ امریکا
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اپنے ایک بیان میں اسرائیل کو غزہ پر حملے اور حماس کے خلاف جنگ دوبارہ شروع کرنے کے لیے اکسایا ہے۔
عالمی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کی ایک مشکل یہ ہے کہ حماس کے اسلحے کی فراہمی اور مؤثر رابطوں کے نیٹ ورک مضبوط ہو رہے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مزید کہا کہ جنگ میں وقفے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے حماس خود کو مستحکم اور طاقتور بنا رہی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : ہفتے تک یرغمالی رہا نہ کیے تو جنگ بندی ختم اور صرف تباہی ہوگی؛ ٹرمپ کی حماس کو آخری مہلت
مارکو روبیو کے بقول ضرورت اس امر کی ہے کہ اسرائیل اب حماس کو پھر سے منظم اور مسلح ہونے کا موقع فراہم نہ کرے جس سے وہ تازہ دم ہوجائیں گے۔
امریکی وزیر خارجہ نے حماس پر نظر رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اسرائیل سے کہا کہ یہ جنگ بندی ضرور ہے لیکن یہ ایک احمقانہ جنگ بندی نہیں ہے۔
خیال رہے کہ یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب حماس نے ہفتے کے روز طے شدہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کو مؤخر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حماس کا کہنا تھا کہ اسرائیل مسلسل جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے جس کے باعث اس اقدام پر مجبور ہیں۔
جس پر صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نے دھمکی دی تھی کہ اگر حماس نے ہفتے کو یرغمالی رہا نہیں کیے تو جنگ بندی ختم اور صرف تباہی ہی تباہی ہوگی۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہفتے کے روز ہونا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی وزیر خارجہ
پڑھیں:
امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔