امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اپنے ایک بیان میں اسرائیل کو غزہ پر حملے اور حماس کے خلاف جنگ دوبارہ شروع کرنے کے لیے اکسایا ہے۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کی ایک مشکل یہ ہے کہ حماس کے اسلحے کی فراہمی اور مؤثر رابطوں کے نیٹ ورک مضبوط ہو رہے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مزید کہا کہ جنگ میں وقفے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے حماس خود کو مستحکم اور طاقتور بنا رہی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : ہفتے تک یرغمالی رہا نہ کیے تو جنگ بندی ختم اور صرف تباہی ہوگی؛ ٹرمپ کی حماس کو آخری مہلت

مارکو روبیو کے بقول ضرورت اس امر کی ہے کہ اسرائیل اب حماس کو پھر سے منظم اور مسلح ہونے کا موقع فراہم نہ کرے جس سے وہ تازہ دم ہوجائیں گے۔

امریکی وزیر خارجہ نے حماس پر نظر رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اسرائیل سے کہا کہ یہ جنگ بندی ضرور ہے لیکن یہ ایک احمقانہ جنگ بندی نہیں ہے۔

خیال رہے کہ یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب حماس نے ہفتے کے روز طے شدہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کو مؤخر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

حماس کا کہنا تھا کہ اسرائیل مسلسل جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے جس کے باعث اس اقدام پر مجبور ہیں۔

جس پر صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نے دھمکی دی تھی کہ اگر حماس نے ہفتے کو یرغمالی رہا نہیں کیے تو جنگ بندی ختم اور صرف تباہی ہی تباہی ہوگی۔

واضح رہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہفتے کے روز ہونا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: امریکی وزیر خارجہ

پڑھیں:

امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران

ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔

گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔

خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • ترکیہ میں غزہ اجلاس آج، پاکستان اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرے گا
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید
  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • ترک وزیر خارجہ سے حماس کے سربراہ کی استنبول میں ملاقات
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • عراق اور یونان کا براہِ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار