برسلز(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 فروری ۔2025 )برطانوی وزیر دفاع جان ہیلی کا کہنا ہے کہ یوکرین کی شمولیت کے بغیر یوکرین کے بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوگی برسلز میں نیٹو کے وزرائے دفاع کے اجلاس کے دوران برطانیہ کے وزیر دفاع جان ہیلی نے یوکرین جنگ کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نیٹو کا کام یوکرین کو کسی بھی مذاکرات کے لیے مضبوط ترین پوزیشن میں رکھنا ہے.

(جاری ہے)

جان ہیلی کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیٹو کے ذریعے یوکرین کی مدد کے بارے میں نئے اعلانات کیے جائیں گے جس میں یوکرین کے فوجی اہلکاروں کے لیے اربوں ڈالر کی نئی فائر پاور فرنٹ لائن پر ہوں گی انہوں نے کہا کہ ہم پائیدار امن دیکھنا چاہتے ہیں اور تنازعات اور جارحیت کی طرف واپس نہیں آنا چاہتے ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ روس یوکرین سے باہر بھی ایک خطرہ بنا ہوا ہے جان ہیلی نے کہا کہ برطانیہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ کیف مذاکرات اور لڑائی کی مضبوط پوزیشن میں ہے اور ان کا مقصد پائیدار امن مقصد ہے.

نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے کہا ہے کہ کسی بھی امن معاہدے پر پہنچنے کے لیے ضروری ہے کہ روس مستقبل میں یوکرین کی سرزمین پر قبضہ کرنے کی مزید کوشش نہ کرے یہ بیانات ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اور ولادیمیر پیوٹن نے جنگ کے خاتمے کے لیے فوری مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے اور جلد ان کی سعودی عرب میں ملاقات ہوگی سویڈن کے وزیر دفاع نے کہا کہ یوکرین مستقبل میں بھی نیٹو کا رکن بن سکتا ہے برسلز میں نیٹو سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پال جونسن کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یوکرین کے لیے نیٹو کی رکنیت ختم ہو جائے گی.

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا موقف سب کو معلوم ہے اور ہم واشنگٹن سمٹ میں کہی گئی بات کے پیچھے کھڑے ہیں کہ یوکرین کا مستقبل نیٹو میں ہے جب وہاں عام حالات لوٹ آئیں گے اور لوگ معمول کی زندگی بسر کریں گے امریکی وزیر دفاع ہیگ سیٹھ نے کہا کہ یوکرین اور روس کے درمیان امن مذاکرات کی امریکی کوششیں یقینی طور پر یوکرین کے فوجیوں کے ساتھ خیانت نہیں ہیں جو گزشتہ 3 سال سے حملے کے خلاف لڑ رہے ہیں.

ہیگ سیٹھ نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا نے نیٹو کے ساتھ ناقابل یقین عزم کیا ہے یوکرین مشن کے لیے امریکا سے بڑا عزم کسی اور ملک کا نہیں ہے انہوں نے کہا کہ روس کی جارحیت کے بعد امریکا نے فرنٹ لائن کو مستحکم کرنے کے لیے 300 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے دنیا خوش قسمت ہے کہ صدر ٹرمپ موجود ہیں اور اس وقت صرف وہ ہی امن لانے کے لیے طاقتوں کو اکٹھا کرسکتے ہیں.

برسلز میں نیٹو کے دفاعی سربراہان کی ملاقات کے دوران روس اور یوکرین کے درمیان لڑائی جاری ہے یوکرین کی فضائیہ کا کہنا ہے کہ اس نے رات گئے 140 ڈرونز کے حملے ریکارڈ کیے جس کا آغاز مقامی وقت کے مطابق 20 بجے ہوا اطلاعات کے مطابق اوڈیسا اور کھرکیو کے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا یوکرینی فوج کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نے حملے کا دفاع کیا اور مقامی وقت کے مطابق صبح 9 بجے تک اس بات کی تصدیق کی کہ 85 ڈرون مار گرائے گئے ہیں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے بارے میں کہنا ہے کہ یوکرین کے یوکرین کی وزیر دفاع نے کہا کہ جان ہیلی کا کہنا نیٹو کے کے لیے

پڑھیں:

ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار

عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے  کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔ قطری دارالحکومت دوحا میں  عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور مسلم دنیا کی خودمختاری کے خلاف سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابلِ قبول ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔

اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحۂ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔ انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سکیورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔

پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔ اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک  توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔

بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور  بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔

افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔ انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام  غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • مکی آرتھر ایشیا کپ میں بابر اعظم کی عدم شمولیت پر حیران
  • پاکستان جوہری طاقت ہے ،خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے،چاہ کوئی بھی ملک ہو،اسحق ڈار
  • سرویکل ویکسین سے کسی بچی کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں: وزیر تعلیم
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری دورے پر لندن پہنچ گئے، کن اہم امور پر گفتگو ہوگی؟
  • قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا: وزیرِ دفاع خواجہ آصف
  • مسلم ممالک کو نیٹو طرز کا اتحاد بنانا چاہیے، خواجہ آصف نے تجویز دیدی
  • ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • برطانیہ میں کسی کو رنگ یا پس منظر کی وجہ سے خوفزدہ نہیں ہونے دیا جائے گا: کیئر اسٹارمر
  • اسلام آباد میں بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر اب ایف آئی آر درج ہوگی، بڑا فیصلہ کرلیا گیا