پشاور:

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ کل میرے سامنے بانی پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو ہٹانے کی کوئی بات نہیں کی ہے، شیر افضل مروت کی پارٹی کے لیے بہت خدمات ہیں اور انہیں جہاں بلایا گیا پہنچے ہیں۔

پشاور  ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی شہریار آفریدی نے کہا کہ 26 نومبر کو جو ہوا پوری قوم نے دیکھا، ہمارے لیڈر نے قانون کی بالادستی کی بات کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی ہی قوم کو دوام بخشتی ہے، ہم آئین و قانون کے لیے کھڑے رہیں گے، قبائلی عوام سے جو وعدہ کیا گیا اس سے تمام اسٹیک ہولڈرز نے منہ پھیر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں تحریک انصاف پربدترین ظلم و بربریت کی جا رہی ہے، 8 فروری کو پورے پنجاب میں دفعہ 144 نافذ رہی تاہم اس کے باوجود بھی عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا اور دیگر جماعتوں کو مسترد کر دیا۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ  جیلوں میں تحریک انصاف پر تشدد کیا جا رہا ہے پارٹی کے بہت سے قائدین اور کارکنان بلاوجہ جیلوں میں ہیں ایسی حرکتیں پاکستان کو کھوکھلا کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شیر افضل کی پارٹی کے لیے خدمات ہیں، ان کے لیے بانی سے بات کریں گے۔

رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا ہم آئین و قانون کے لیے کھڑے رہیں گے، وفاق نے کوہاٹ کے فنڈز روکے ہوئے ہیں، فارم 47 والوں کی سیاست ختم ہو گئی ہے، قانون کی بالادستی کے لیے ہم سب کو ایک ہونا پڑے گا، جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بنایا جارہا ہے؟ کیا رکاوٹ ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی

سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا نئے انوائرمنٹ ایکٹ لانے کا مطالبہ
  • آزاد کشمیر: تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے پا گیا، نمبر پورے ہیں، وزیر قانون میاں عبدالوحید
  • روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • خواتین نے ہنی ٹریپ اور جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا، کمرے میں خفیہ کیمرے لگائے گئے، شیر افضل مروت کا انکشاف
  • اداسی میں پینٹنگ کرتی تھی، اب 8 سال سے برش نہیں اٹھایا، سوناکشی سنہا کا انکشاف
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • چین کی معدنی بالادستی: امریکا کو تشویش، توازن کے لیے پاکستان سے مدد طلب
  • نوکری سے نکالنے پر ملازم نے بریانی سینٹر کے مالک پر فائرنگ کردی
  • امریکا نے چین کی معدنی بالادستی کے توازن کیلئے پاکستان سے مدد طلب کرلی
  • ریچھ ’رانو‘ کی حالت تشویشناک، مشاہداتی رپورٹ میں مبینہ غفلت کا انکشاف