عمران خان کی سزا کے خلاف امریکی رکن کانگریس جو ولسن کیا کرنے جا رہے ہیں؟ ایکس پر بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکا کی ریپبلکن پارٹی کے رہنما اور رکن امریکی کانگریس جو ولسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ عمران خان کی سزا کے خلاف کانگریس میں پاکستان ڈیموکریسی ایکٹ لانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں جو ولسن نے کہا کہ اس ایکٹ کے تحت حکومت پاکستان کے ان ذمہ داروں کے خلاف پابندی لگائی جائے گی جو عمران خان کی سزا میں ملوث ہیں۔
رکن امریکی کانگریس جو ولسن کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریسی ایکٹ کا مسودہ تیاری کے مراحل میں ہے، جس کا مقصد عمران خان کے خلاف مقدمات بنانے اور قید کرنے والے پاکستانی حکومت کے عہدیداروں پر پابندی لگائی جائے گی۔
ایکس پر بیان میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ایکٹ دراصل پاکستان میں جمہوریت کے اصولوں اور انسانی حقوق کی حفاظت کو یقینی بنائے گا۔
جو ولسن امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور اور آرمڈ سروسز کمیٹیوں کے رکن کے علاوہ ریپبلکن پالیسی کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں۔
گزشتہ ماہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کرنے والے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی بھی اپنے دورے کے دوران جو ولسن سے ملاقات کر چکے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ جنوبی افریقہ کے خلاف آپے سے باہر، جی-20 سے نکالنے کا مطالبہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کو جی-20 ممالک کے گروپ سے نکال دینا چاہیے، اور وہ آئندہ ماہ جوہانسبرگ میں ہونے والے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
امریکن بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ’جنوبی افریقہ کو اب جی کے کسی بھی گروپ میں نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ وہاں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت خراب ہے۔ میں وہاں نہیں جا رہا… میں اپنے ملک کی نمائندگی وہاں نہیں کروں گا۔‘
یہ بھی پڑھیے ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی افریقہ کے صدر کے درمیان ملاقات میں گرماگرمی
واضح رہے کہ جی-20 سمٹ 22 اور 23 نومبر کو جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں منعقد ہونے والی ہے، تاہم ٹرمپ نے اس میں شرکت سے صاف انکار کر دیا۔
’زمین ضبطی اور نسل کشی‘ پر سخت مؤقفٹرمپ نے ایک بار پھر جنوبی افریقہ پر زمین ضبط کرنے اور بعض طبقات کے ساتھ ناروا سلوک کرنے کا الزام لگایا، اسے ’بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی‘ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیے جنوبی افریقہ فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل کی مذمت کیوں کر رہا ہے؟
انہوں نے کہا ’ہم کیسے توقع کر سکتے ہیں کہ جنوبی افریقہ جائیں جب زمین ضبطی اور نسل کشی وہاں کا سب سے بڑا موضوع ہیں؟‘
امریکی پالیسی میں تبدیلی: سفید فام افریقی باشندوں کی آبادکاری کا حکمامریکی صدر نے رواں سال فروری میں ایگزیکٹو آرڈر 14204 جاری کیا تھا، جس کے تحت امریکی اداروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ سفید فام جنوبی افریقی باشندوں جنہیں ٹرمپ نے ’غیر منصفانہ نسلی امتیاز کے شکار افراد‘ قرار دیا، کی امریکا میں آبادکاری میں مدد کریں، اور جنوبی افریقہ کے لیے امریکی امداد میں کمی کریں۔
یہ بھی پڑھیے جنوبی افریقہ نے امریکا سے اپنے سفیر کی بے دخلی کو افسوس ناک قرار دے دیا
جنوبی افریقہ کا سخت ردِعملجنوبی افریقی حکومت نے ٹرمپ کے الزامات کو ’بنیادی طور پر غلط اور بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں زمین کی اصلاحات شفاف قانونی عمل کے تحت ہو رہی ہیں اور ٹرمپ کے بیانات زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جنوبی افریقہ ڈونلڈ ٹرمپ