واشنگٹن:

امریکا کی ریپبلکن پارٹی کے رہنما اور رکن امریکی کانگریس جو ولسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ عمران خان کی سزا کے خلاف کانگریس میں پاکستان ڈیموکریسی ایکٹ لانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں جو ولسن نے کہا کہ اس ایکٹ کے تحت حکومت پاکستان کے ان ذمہ داروں کے خلاف پابندی لگائی جائے گی جو عمران خان کی سزا میں ملوث ہیں۔

رکن امریکی کانگریس جو ولسن کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریسی ایکٹ کا مسودہ تیاری کے مراحل میں ہے، جس کا مقصد عمران خان کے خلاف مقدمات بنانے اور قید کرنے والے پاکستانی حکومت کے عہدیداروں پر پابندی لگائی جائے گی۔

ایکس پر بیان میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ایکٹ دراصل پاکستان میں جمہوریت کے اصولوں اور انسانی حقوق کی حفاظت کو یقینی بنائے گا۔

جو ولسن امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور اور آرمڈ سروسز کمیٹیوں کے رکن کے علاوہ ریپبلکن پالیسی کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں۔

گزشتہ ماہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کرنے والے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی بھی اپنے دورے کے دوران جو ولسن سے ملاقات کر چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جو ولسن کے خلاف

پڑھیں:

بی وائی سی کا زائرین کے کراچی سے ریمدان لانگ مارچ کی حمایت کا اعلان

اپنے بیان میں بی وائی سی نے زائرین کے لانگ مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زائرین کے سفر پر پابندی ناقابل قبول ہے۔ حکومت زائرین کو سکیورٹی فراہم کرے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے زائرین کی جانب سے کراچی سے ریمدان بارڈر تک لانگ مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شیعہ زائرین کے قافلوں کو تحفظ فراہم کرے۔ اپنے جاری بیان میں بی وائی سی نے کہا کہ مذہبی آزادی ہر شہری کا آئینی و بنیادی حق ہے، جس پر کسی بھی صورت میں قدغن عائد کرنا ناقابل قبول ہے۔ حالیہ دنوں میں ریاست پاکستان نے سکیورٹی خدشات کو جواز بنا کر بلوچستان کے راستے عراق جانے والے شیعہ زائرین کے زیارت کے سفر پر پابندی عائد کی ہے۔ اس اقدام سے نہ صرف مذہبی آزادی کو پامال کیا جا رہا ہے، بلکہ ریاست اپنی بنیادی ذمہ داری، یعنی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے سے بھی انکار کر رہی ہے۔ ریاست کا فریضہ ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو مذہبی رسومات ادا کرنے کے لئے محفوظ راستے فراہم کرے، نہ کہ انہیں ان کے عقائد کی بنیاد پر روکا جائے۔

بیان میں کہا گیا کہ اس ضمن میں شیعہ زائرین نے کراچی سے ریمدان بارڈر تک لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے، جو کہ ان کا آئینی و جمہوری حق ہے۔ ہم اس لانگ مارچ کا بھرپور خیرمقدم کرتے ہیں اور اس جمہوری آواز کی حمایت کرتے ہیں۔ بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ شیعہ زائرین کے قافلوں پر عائد پابندیاں فوری طور پر ختم کی جائیں۔ زائرین کو بلوچستان کے راستے ایران اور عراق جانے کے لئے مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے۔ لانگ مارچ کو کسی قسم کی رکاؤٹ یا جبر و طاقت کے ذریعے روکنے کی کوشش نہ کی جائے۔ تمام مذہبی اقلیتوں اور فرقوں کو ان کے عقائد کے مطابق آزادی سے عبادت اور رسومات ادا کرنے کا حق دیا جائے۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ہر شہری کے مذہبی، سیاسی اور جمہوری حقوق کو نام نہاد سکیورٹی کے نام پر سلب کرنے یا ان پر قدغن عائد کرنے کے بجائے ان کا تحفظ کرے۔

متعلقہ مضامین

  • 79 سالہ ٹرمپ نے اپنے سیاسی جانشین کا فیصلہ کرلیا؛ قرعہ فال کس کے نام نکلا ؟
  • حکومتی اقدامات دھرے کے دھرے؛ چینی کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ
  • پی ٹی آئی 5 اگست احتجاج: علی امین کے خلاف نعرے، کیا قیادت ورکرز کا اعتماد کھو رہی ہے؟
  • علی امین گنڈاپور کی وجہ سے عمران خان جیل میں ہیں، کارکنان وزیراعلیٰ کے خلاف پھٹ پڑے
  • بی وائی سی کا زائرین کے کراچی سے ریمدان لانگ مارچ کی حمایت کا اعلان
  • صوابی، پی ٹی آئی کارکن موٹروے بند کرنے پر آپس میں گتھم گتھا ہو گئے
  • اسرائیلی حکومت نے بھی مودی سرکار کو بڑا جھٹکا دیدیا
  • بلوچستان ہائیکورٹ میں مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت، وفاق و صوبائی حکومت کو نوٹس جاری
  • آئینی ستونوں کی حفاظت میں وکلاء کا کردار اہم ہے، اجے ماکن
  • الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹر لسٹ میں ترمیم پر پارلیمنٹ میں بحث ہو، کانگریس