سکھریونین آف جرنلسٹس کا پیکا ایکٹ کیخلاف احتجاج جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر یونین آف جرنلسٹس (ایس یو جے) نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر سکھر پریس کلب کے سامنے دوسرے روز بھی بھوک ہڑتالی کیمپ جاری رکھی، بھوک ہڑتالی کیمپ میں خصوصی طور پر پی ایف یو جے کے سیکرٹری فنانس لالا اسد پٹھان نے شرکت کی جبکہ آل پاکستان سمال انڈسٹری اینڈ کاٹیجز کے بانی حاجی ہارون میمن، سکھر یونین آف جرنلسٹس کے قائم مقام صدر خالد بھانھبن، جنرل سیکرٹری جاوید جتوئی، ایس پی سی کے صدر آصف ظہیر لودھی، نائب صدر شہزاد تابانی، خازن شہباز خان پٹھان،ایس یو جے کے نائب صدر ریاض راجپوت، خازن کامران شیخ، سندھ وومن جرنلسٹس کی صدر سحرش کھوکھر، جنرل سیکرٹری کرن مرزا، فوٹو جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر جاوید گھنیو، جنرل سیکرٹری صلاح الدین سمیجو، سمیت سول سوسائٹی کے رہنما عبید اللہ بھٹو، ڈاکٹر سعید اعوان، ثنا اللہ مہر، جے یو آئی کے رہنما حافظ لیاقت، تنظیم آرائیاں کے چیف آرگنائزر یاسین آرائیں اور دیگر نے شرکت کی بھوک ہڑتال کیمپ میں پی ایف یو جے کے سیکرٹری فنانس لالا اسد پٹھان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ایف یو جے کی تاریخ جدوجہد کی تاریخ ہے پریس فریڈم کی تحریک شروع ہوچکی ہے۔ پی ایف یو جے نے آزادی اظہار کیلئے کوڑے کھائے خود گرفتاریاں پیش کی ہیں آج بھی پورے عزم کے ساتھ ہم میدان میں ہیں پیکا کالا قانون ہے جسے ہم کسی طور قبول نہیں کرتے ہماری جدوجہد ہر صورت جاری رہے گی تحریک ہم نے شروع کی ہے یہ تحریک منزل کے حصول تک جاری رہے گی حکومت نے عجلت میں پیکا قانون کو لاگو کیا ہے سیاسی جماعتیں اپوزیشن میں جب ہوتی ہیں تو وہ صحافیوں کے حقوق کی بات کرتی ہیں لیکن حکومت میں آنے کے بعد وہ اپنی پالیسی تبدیل کرلیتے ہیں حکومت کی میڈیا کے خلاف کالے قوانین کی مذمت کرتے ہیں کالے قانون پیکا کے تحت حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی، سوشل میڈیا کمپلینٹ سیل ، سوشل میڈیا ٹرائبیونل اینڈ کمپلینٹ کونسل اور نیشنل سائبر کرائم کنٹرول ایجنسی قائم کر رہی ہے جس کے اندر تمام افراد حکومت نامزد کرے گی اور سپریم کورٹ میں اپیل سے قبل تک تین سال قید کی سزا بیس لاکھ جرمانے اور گرفتاری سمیت سب کام حکومت خود کرے گی لالا اسد پٹھان نے کہا کہ پاکستان میں قوانین کی کمی نہیں ہے، اور باشعور افراد ہمیشہ قانون کے مطابق نظام چلانے کی حمایت کرتے ہیں۔ تاہم، پیکا آرڈیننس ایکٹ میں ترامیم کرکے آزادیِ اظہار پر قدغن لگانے کی کوشش عوام کے لیے ناقابل قبول ہے،صحافی اور وکلا رہنماؤں نے واضح کیا کہ ماضی میں بھی آمرانہ دورِ حکومت میں کالے قوانین کو تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔ موجودہ جمہوری حکومت کے لبادے میں نافذ کیے گئے متنازعہ قوانین بھی کسی صورت تسلیم نہیں کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ایف یو جے
پڑھیں:
بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
بھارتی ریاست منی پور میں حکومت نے کوفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ معطل کردیا ہے جب کہ اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
شمال مشرقی بھارتی ریاست منی پور میں مودی سرکار حالات پر قابو پانے میں یکسر ناکام ہو چکی ہے اور سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث امپھل سمیت 5 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جب کہ ریاستی حکومت نے 5 دن کے لیے موبائل انٹرنیٹ اور دیگر ڈیٹا سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران ایک بس کو آگ لگا دی گئی۔ مختلف علاقوں میں سڑکیں بند کر دی گئیں جب کہ مظاہرین نے ٹائر جلا کر راستے روک دیے۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارمبائی ٹینگول نامی گروپ کے 5 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے وادی کے اضلاع میں 10 روزہ شٹر ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ منی پور میں گزشتہ 2 برس سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تصادم جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ 2023ء میں ہونے والے شدید تشدد کے بعد تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے کئی آج تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔
یہ کشیدگی زمین کے مالکانہ حقوق اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ جیسے حساس معاملات پر پیدا ہوئی، جس نے دونوں برادریوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کر دیا ہے جب کہ حکومت قیام امن میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے بھارت کی مرکزی حکومت پر جانبداری اور حالات کو مزید بگاڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار منی پور کے بحران پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں حالات دن بہ دن مزید بگڑ رہے ہیں۔