Jasarat News:
2025-04-26@01:25:31 GMT

قاتل ڈمپر

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

قاتل ڈمپر

صرف فروری کے مہینے میں کراچی میں ٹریفک حادثات میں 100 کے قریب لوگ جان سے گزر گئے اور 900 کے قریب لوگ زخمی ہوئے۔ ان ہی میں انٹر کا طالب علم حسنین تھا جو بہن کو مارشل آرٹ کا مقابلہ جیتنے کی خوشی میں کھانا کھلانے گھر سے نکلا اور لاش کی صورت میں گھر واپس آیا۔ ماں باپ کا اکلوتا تھا۔ اب ماں باپ ساری زندگی اُسے یاد کرکے ضبط کے دریا پار کرتے رہیں گے۔

سندھ حکومت نے ڈمپروں سے بھی نمٹنے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے جیسا کہ ان کا دستور ہے۔ لیکن یہ دستور بھی عوام کے لیے ایک عذاب سے کم نہیں کیونکہ کمیٹی نے اوور لوڈنگ، اوور اسپیڈنگ، غیر معیاری کمرشل گاڑیوں کے خلاف کریک ڈائون شروع کردیا ہے۔ اقدام اچھا ہے اگر کرپشن نہ کی جائے جو کہ ہونا مشکل ہے۔اعداد وشمار جو جاری کیے گئے ہیں اُن کے مطابق بیس گاڑیوں کو چالان جاری کیے گئے۔ کیا ان اعداد وشمار پر یقین کیا جاسکتا ہے۔ تین کروڑ کے شہر میں قانون کی خلاف ورزی پر بیس چالان… باقی چائے پانی کے نام پر کسی کی جیب میں گیا۔ قانون کے مطابق بڑی گاڑیاں، ڈمپر، ٹینکر اور کنٹینرز وغیرہ شہر میں رات 11 سے صبح 6 بجے تک ہی داخل ہونی چاہیے لیکن انہیں کون روکے…؟ بااثر افراد کے کاروبار ہیں جو پیسے کے بل پر قانون کو جوتی کی نوک پر رکھتے ہیں۔ ٹریفک حادثات کی سب سے بڑی وجہ تیز رفتاری ہے۔ اور تیز رفتاری عموماً جلد بازی کی وجہ سے کی جاتی ہے، جلد بازی شیطان کا کام ہے، تھوڑا دیر سے پہنچنا اس سے یقینا بہتر ہے کہ آپ قبر میں جا لیٹیں یا بستر پر۔

پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق سالانہ 30 ہزار سے زائد افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوجاتے ہیں جبکہ 50 ہزار سے زائد زخمی ہوجاتے ہیں جو طبعی موت اور دہشت گردی کا شکار ہونے والوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں 2024ء میں اعداد وشمار کے مطابق ٹریفک حادثات میں جان سے جانے والے 57 فی صد موٹر سائیکل سوار تھے۔ اکثر کی اموات بھاری گاڑیوں کے قریب تنگ راستے سے گزرتے ہوئے حادثوں میں ہوتی ہے۔ کراچی میں 2 بڑی بندرگاہیں ہیں کراچی پورٹ اور قاسم پورٹ یہاں سے ہزاروں کی تعداد میں کنٹینر اُترتے ہیں، انتظامیہ بتاتی ہے کہ صرف کراچی پورٹ پر چار جہاز روزانہ لنگر انداز ہوتے ہیں ہر جہاز میں تین ہزار دو سو سے تین ہزار چار سو تک کنٹینر ہوتے ہیں۔ ہر ایک کنٹینر کو ایک ٹرک یا ٹرالر پر رکھ کر آگے بھیجا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ صرف کراچی پورٹ سے روزانہ بارہ سے چودہ ہزار ٹرک کنٹینر لے کر سڑکوں پر آتے ہیں اور آگے جاتے ہیں پورے ملک کو مال بھیجا جاتا ہے کیا ضروری ہے کہ ان کو بیچ شہر سے گزارا جائے؟ ان کے لیے کوئی شہر کے باہر سے گزرتی سرکلر روڈ نہیں بنائی جاسکتی جو ان کو شہر کے باہر باہر سے ہائی وے تک پہنچادے۔

لیکن یہ کیسے ہو؟ کراچی والے تو پہلے ہی سڑکوں کی تباہ حالی کا رونا روتے ہیں، شہر کی سڑکیں اکثریت ٹوٹی ہوئی ہیں اور جو نہیں ٹوٹیں انہیں بنانے کے نام پر توڑا جارہا ہے۔ بڑے بڑے گڑھے بارش کے موقع پر موت کے جال بن جاتے ہیں، سڑکوں کی توڑ پھوڑ سے اُٹھنے والی مٹی دھول گردو غبار شہریوں کو بیماریوں میں مبتلا کردیتا ہے۔ پھر جگہ جگہ گڑھے اور مٹی کے ٹیلے جن سے گردن، ریڑھ کی ہڈیوں اور مہروں کی تکلیف کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اگر خوش قسمتی سے کوئی سڑک یا سڑک کا ٹکڑا بن جاتا ہے اُسی وقت دیگر اداروں کو ہوش آجاتا ہے کہ ہمیں یہاں پائپ لائن یا کیبل ڈالنا تھا۔ اور پھر ان کا کام شروع ہوجاتا ہے۔
کراچی میٹرو پولیٹن شہر ہے یہاں سارے ملک سے سامان آتا جاتا ہے، لوگ آتے جاتے ہیں، یہاں کی ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، بہتے ہوئے گٹر، اُبلتے نالے اور کچروں کے ڈھیر سندھ حکومت کو نظر آتے ہیں نہ وفاقی حکومت کو… فائدے دونوں اٹھاتے ہیں، ان کی بلا سے لوگ ڈمپروں کے شکار ہوں یا ٹینکروں کے نیچے آئیں انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ٹریفک حادثات ا جاتا ہے کے مطابق

پڑھیں:

سندھ بھر میں عام تعطیل کا اعلان

سندھ حکومت نے یکم مئی (محنت کشوں کے عالمی دن) کے موقع پر صوبے بھر میں عام تعطیل کا اعلان کردیا۔سندھ حکومت کے اعلامیے کے مطابق جمعرات یکم مئی کو صوبے بھر کے سرکاری اور نیم سرکاری دفاتر بند رہیں گے جبکہ تمام تعلیمی ادارے بشمول اسکول، کالجز اور جامعات بھی تعطیل کے باعث بند ہوں گے، اس حوالے سے نوٹیفیکشن جاری کردیا گیا۔محنت کشوں کے حقوق کے اعتراف میں منائے جانے والے اس دن کو دنیا بھر میں یومِ مزدور کے طور پر منایا جاتا ہے اور سندھ حکومت ہر سال کی طرح اس سال بھی تعطیل کا اعلان کر چکی ہے۔

1886 کو یکم مئی کے دن امریکا کے شہر شکاگو میں مزدور، سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کی جانب سے کیے جانے والے استحصال پر سڑکوں پر نکلے. لیکن پولیس نے جلوس پر فائرنگ کرکے سیکڑوں مزدوروں کو ہلاک اور زخمی کیا جبکہ درجنوں کو پھانسی دی گئی۔شکاگو کے محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے دنیا کے بیشتر ممالک میں یکم مئی کو محنت کشوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔یکم مئی کو ہر سال یہ دن اس عہد کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ مزدوروں کے معاشی حالات تبدیل کرنے کے لیے کوششیں تیز کی جائیں۔پاکستان میں قومی سطح پر یوم مزدور منانے کا آغاز 1973 میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں ہوا. اس دن کی مناسبت سے ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں تقریبات، سیمینارز، کانفرنسز اور ریلیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دھریکوں کے سائے
  • سندھ بھر میں عام تعطیل کا اعلان
  • کراچی میں رکشا ڈرائیورز کا احتجاج، اہم شاہراہوں پر شدید ٹریفک جام
  • متنازع کینال منصوبے کیخلاف احتجاج، 40 ہزار گاڑیاں پھنس گئیں
  • کلاسیکی تحریک کے اردو اد ب پر اثرات
  • لکی مروت: ٹریفک پولیس کی موبائل میں دھماکا، 2 افراد زخمی
  • لکی مروت: ٹریفک پولیس موبائل میں دھماکا، 2 افراد زخمی
  • سندھ، بلوچستان کی ہائی ویز پر ٹریفک حادثات، خاتون سمیت 5 افراد جاں بحق، 24 زخمی
  •  ٹریفک حادثات: مزید 2 نوجوان جان کی بازی ہار گئے
  • کراچی، مختلف علاقوں میں بجلی کے ستائے شہری سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج سے ٹریفک معطل