میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت نے ٹریفک پولیس کو کمیشن پر لگا دیا ہے، چالان کرو اور کمیشن کما، افسر ہو یا سپاہی کمیشن کے دھندے میں لگا ہوا ہے، ڈمپر مافیا حکومتی سرپرستی میں طاقت ور اور شہریوں کے لیے آواز اٹھانے والا تحویل میں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ رکن قومی اسمبلی و ایم کیو ایم کے رہنما حسان صابر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ڈمپرز شہریوں کو کچل رہے ہیں لیکن کوئی کارروائی نہیں کی جارہی اور اس کی وجہ ان کی حکومت کو مالی سپورٹ ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت نے شہر قائد کو تباہی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ سندھ ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسان صابر ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایم کیو ایم کارکن فراز کے قتل کا مقدمہ الیکشن مہم کے دوران درج کیا گیا تھا، انسداد دہشت گری کی خصوصی عدالت سے انصاف نہیں ملا، ملزمان کو بری کردیا گیا، ماتحت عدالت کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں بریت کے خلاف دائر اپیل کی سماعت ہوئی اور عدالت عالیہ نے 27 فروری کی تاریخ مقرر کی ہے، ہائیکورٹ کے داخلی دروازے پر آیات لکھی ہیں، جس کے معنی عدل تقوی کے قریب ہی بنتے ہیں، فیصلے تو کیے جا رہے لیکن ان میں انصاف نظر نہیں آرہا۔

انہوں نے کہا کہ انسانوں کے قتل کے مقدمات پر بھی مناسب توجہ نہیں دی جاتی، پیپلز پارٹی نے یہاں بھی طاقت کا مظاہرہ کیا اور انویسٹی گیشن پر اثر انداز ہوئی ہے، پولیس کہتی ہے کوئی شواہد موجود نہیں، فراز کو کسی نے تو قتل کیا ہے وہ کون ہے، ہمیں توقع ہے کہ ہائیکورٹ اس کیس پر توجہ دے گی۔ آفاق احمد کی گرفتاری پر حسان صابر نے کہا کہ ڈمپر مافیا حکومتی سرپرستی میں طاقتور اور شہریوں کے لیے آواز اٹھانے والا تحویل میں ہے، ڈمپرز شہریوں کو کچل رہے ہیں لیکن کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی، ڈمپرز ڈرائیورز کا میڈیکل کریں تو زیادہ تر نشے کے عادی نکلیں گے، دن میں بھی ہر سڑک پر ڈمپرز، ہیوی ٹریفک دندناتے پھر رہی ہوتی ہے، سڑکوں کا حال دیکھیں اور اس پر ہیوی ٹریفک کا چلنا، حکومت سندھ کی ہٹ دھرمی ہے جو ہیوی ویکلز اپنے مقرر وقت کے علاوہ شہر میں دندناتے پھرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے  سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔وکیل ایف بی آر حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ سیکشن 14 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، صرف اس کا مقصد تبدیل ہوا ہے، 63 اے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سمیت کئی کیسز ہیں جہاں سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کی اہلیت کو تسلیم کیا ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے، کیا آئین میں پارلیمنٹ کو یہ مخصوص پاور دی گئی ہے۔حافظ احسان کھوکھر نے دلیل دی کہ عدالت کے سامنے جو کیس ہے اس میں قانون سازی کی اہلیت کا کوئی سوال نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا ایک فیصلہ اس بارے میں موجود ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وہ صورتحال علیحدہ تھی، یہ صورت حال علیحدہ ہے۔حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ ٹیکس پیرز نے ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیے اور فائدے کا سوال کر رہے ہیں، یہ ایک اکیلے ٹیکس پیرز کا مسئلہ نہیں ہے، یہ آئینی معاملہ ہے، ٹیکس لگانے کے مقصد کے حوالے سے تو یہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے، عدالتی فیصلے کا جائزہ لینا عدالت کا کام ہے۔انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ  قانونی طور پر پائیدار نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ایک متضاد فیصلہ ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے، حافظ احسان  نے مؤقف اپنایا کہ اگر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ موجود ہے تو ہائیکورٹ اس پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے۔اس کے ساتھ ہی ایف بی آر کے وکلا حافظ احسان، شاہنواز میمن اور اشتر اوصاف کے دلائل مکمل ہوگئے،  درخواست گزار کے وکیل راشد انور کل دلائل کا آغاز کریں گے۔سماعت کے اختتام پر ایڈیشنل اٹارنی جزل اور کمپینز کے وکیل مخدوم علی خان روسٹرم پر آگئے، ایڈیشنل اٹارنی جزل  نے کہا کہ اٹارنی جزل دلائل نہیں دیں گے، تحریری معروضات جمع کروائیں گے۔مخدوم علی خان  نے کہا کہ جب تک تحریری معروضات جمع نہیں ہوں گی، میں دلائل کیسے دوں گا، ایڈیشنل اٹارنی جزل  نے کہا کہ اٹارنی جزل دو دن تک تحریری معروضات جمع کروا دیں گے۔کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • ’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہونا چاہیے‘، رانا ثنا اللہ نے ایسا کیوں کہا؟
  • صوبائی حکومت نے معطل ڈاکٹر کو دوبارہ سندھ گورنمنٹ اسپتال سعود آباد کا ایم ایس تعینات کردیا
  • پاکستان کے حالات درست سمت میں نہیں، 74 فیصد شہریوں کی رائے
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • صوبائی وزیر طارق علی ٹالپور اور فریال تالپور کی سرپرستی میں محکمہ سماجی بہبود کرپشن کا گڑھ بن گیا
  • ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے لائسنس منسوخی کیلئے اسلام آباد بار کونسل میں ریفرنس دائر
  • ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے لائسنس منسوخی کے لیے ریفرنس دائر
  • حکومت کا 2600 ارب کے قرضے قبل از وقت واپس اور سود میں 850 ارب کی بچت کا دعویٰ
  • حسان نیازی کو ملٹری کی تحویل میں دینے کیخلاف درخواست، وکلا کو اعتراض دور کرنے کی ہدایت