شادی کرائیں اور ضلع کونسل کے دفتر سے 57 ہزار انعام پائیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
بیجنگ(نیوز ڈیسک) چین نے سکڑتی ہوئی آبادی کے مسئلے سے نمٹنے اور شادی کی ترغیب دلانے کے لیے نوجوان جوڑوں کو تحفے کے طور پور نقد رقم دینے کا اعلان کیا ہے۔
تائیوان کے اخبار ٹیپی ٹائمز کے مطابق چین کے شہر لولیناگ کا شمار ان متعدد شہروں میں ہوتا ہے جہاں کی مقامی انتظامیہ شادی کرنے پر 1500 یوان یعنی 205 ڈالر انعام کے طور پر دے رہی ہے۔
چین کی آبادی میں گزشتہ تین سالوں سے مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے جبکہ نوجوانوں کے مقابلے میں عمر رسیدہ افراد کی شرح زیادہ ہے۔ لولیناگ میں نوبیاہتے جوڑوں کے لیے مختص 1500 یوان کی رقم دراصل ایک ماہ کی اوسط اجرت کے نصف کے برابر ہے۔
نوجوان نسل کی شادی میں عدم دلچسپی
چینی حکومت کی یہ پالیسی شادی کی ترغیب دلانے کے لیے کافی مؤثر ہے، تاہم اس کے باوجود نوجوان شادی کرنے میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتے۔
ماہرین کے مطابق بچوں کی پرورش، تعلیم کے اخراجات اور نئے گریجویٹس کے لیے روزگار کے بڑھتے ہوئے چیلنجز ایسے عوامل ہیں جو شادیاں کرنے یا بچے پیدا کرنے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔
شہریوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے دی جانے والی رقم شادی جیسی ایک بڑی تبدیلی کے لیے ناکافی ہے۔
بچوں کی پیدائش پر بھی انعام
لولیناگ کی مقامی انتظامیہ نے بچے کی پیدائش پر میڈیکل انشورنس دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔ پہلے بچے کی پیدائش پر 2 ہزار یوان جبکہ دوسرے پر 5 ہزار اور تیسرے پر 8 ہزار یوان شادی شدہ جوڑوں کو دیے جاتے ہیں۔رجسٹری آفس میں ایک عہدیدار نے بتایا کہ نئے سال کے آغاز سے اب تک 400 جوڑے صرف اس دفتر میں اپنی شادی رجسٹر کروا چکے ہیں۔
شرح پیدائش میں کمی کےباعث کنڈر گارٹن اسکول بند
چین میں بچوں کی شرح پیدائش میں بہت زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔شرح پیدائش میں کمی اور طلب نہ ہونے کے باعث بچوں کے کنڈرگارٹن سکول بھی بند ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
چین کی آبادی 1.
مزیدپڑھیں:راکھی ساونت پاکستانی پولیس اہلکار سے شادی کی خواہش مند
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی، دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا
میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں حملے کے نتیجے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے نتیجے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت پر دفتر خارجہ کا ردعمل بھی سامنے آ گیا۔ میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں حملے کے نتیجے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔‘‘ ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ہلاک افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔ واضح رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہو گئے۔ کے ایم ایس کے مطابق مسلح افراد نے بیسرن میڈوس میں تفریح کے لیے آئے سیاحوں کو نشانہ بنایا ہے۔ حملے کے بعد بھارتی میڈیا نے بغیر ثبوت پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا۔ حملہ ہوا تو فوراً سوشل میڈیا پر ’’پاکستان کا ہاتھ‘‘ کا بیانیہ چلایا گیا اور بھارتی چینلز نے حملے کو ’’پاکستانی دہشت گردی‘‘ کہہ کر بیچا۔ مودی میڈیا کا فارمولا ہے کہ کوئی بھی واقعہ ہو تو ثبوت کے بغیر فوراً پاکستان پر الزام لگا دو، انتہا پسند بھارتی حکومت کی بنیاد عوام کو جنگ کے لیے اکسانے جیسے بیانیہ پر کھڑی ہے۔ بھارتی میڈیا خود ساختہ دہشت گردی کی خبر پر شور مچا دیتا ہے جبکہ ’’نیکسلائٹ حملوں‘‘ پر چپ سادھ لیتے ہیں کیونکہ حقیقت ان کے جھوٹ کو بے نقاب کرتی ہے۔ مودی میڈیا کا نیا نظریہ یہ ہے کہ بھارت میں ہونے والی ’’ہر دہشت گردی‘‘ پاکستان کرتا ہے، یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بھارتی حکومت اور میڈیا بھارتی عوام کو بیوقوف بنانے میں مصروف ہیں۔ بھارتی میڈیا جھوٹ بیچتا ہے تاکہ عوام حقیقی مسائل سے دور رہیں۔