کراچی : نجی اسکول میں طالبہ کی والدہ پر تشدد، تحقیقات کیلیے کمیٹی قائم
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراچی:
کراچی میں ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ اسکولز سندھ نے بن قاسم کے نجی اسکول میں طالبہ کی والدہ پر تشدد کے واقعے کا نوٹس لے لیا، تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی۔
کراچی کے علاقے بن قاسم میں واقع سندھی گوٹھ کے نجی اسکول میں 11 فروری کو طالبہ کی والدہ پر مبینہ طور پر تشدد کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ اسکولز سندھ نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کی ہدایت کر دی ہے۔
متاثرہ خاتون نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم کے حوالے سے شکایت لے کر اسکول گئی تھی، جہاں ناظم اور مرد ٹیچر نے ان پر جسمانی تشدد کیا۔ خاتون کا کہنا تھا کہ ان کو تھپڑ مارے گئے اور ان کے دونوں بچوں کے بیگ ان کے منہ پر مار کر انہیں اسکول سے نکال دیا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں گالیاں دی گئیں۔ اس واقعے کے بعد متاثرہ خاتون نے انصاف کی فراہمی کی اپیل کردی۔
ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ اسکولز سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے جو تحقیقات کرے گی، اگر اسکول کی انتظامیہ ملوث ہوئی تو ان کے خلاف کارروائی کرے گی۔
ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز سندھ کے جاری کردہ دفتر کے حکم کے مطابق، تحقیقاتی کمیٹی تین دن کے اندر رپورٹ پیش کرے گی، کمیٹی میں ڈپٹی ڈائریکٹر قُربان علی بھٹو (چیئرمین)، ڈپٹی ڈائریکٹر نصراللہ حمزہ، اور ڈپٹی ڈائریکٹر غلام شبیر سولنگی شامل ہیں۔
کمیٹی اسکول کا دورہ کرے گی، اسکول پرنسپل اور متاثرہ والدین کے بیانات ریکارڈ کرے گی، اسکول کے رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کی تصدیق کرے گی، اور مکمل رپورٹ پیش کرے گی۔ یہ اقدام اسکولوں میں نظم و ضبط اور والدین کے ساتھ بہتر تعلقات کو یقینی بنانے کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آف پرائیویٹ کرے گی
پڑھیں:
انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟
،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty )سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔
اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے.
پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔
دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔
‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔
مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔
دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔
Post Views: 1