پشاور میں ایران قونصلیٹ کی میزبانی میں اسلامی انقلاب کی چھیالیسویں سالگرہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل علی بنفشہ خوا، خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران پشاور کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر حسین چاقمی میں سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر ڈاکٹر بیرسٹر محمد علی سیف، پشاور وویمن چیمبر آف کامرس کی صدر رابعہ بصری، افغان قونصل جنرل محب اللہ جان اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور میں ایران قونصلیٹ کی میزبانی میں اسلامی انقلاب کی چھیالیسویں سالگرہ کے ایک پرشکوہ جشن کا اہتمام کیا گیا، جس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل علی بنفشہ خوا، خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران پشاور کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر حسین چاقمی میں سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر ڈاکٹر بیرسٹر محمد علی سیف، پشاور وویمن چیمبر آف کامرس کی صدر رابعہ بصری، افغان قونصل جنرل محب اللہ جان، صوبائی وزیر مذہبی امور صاحبزادہ محمد عدنان قادری، علامہ رمضان توقیر، پشاور ڈایوسیس چرچ آف پاکستان کے بشپ ہمفرے سرفراز پیٹر اور پاکستان کے دیگر سینیئر سیاستدانوں، مذہبی و سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور صحافیوں اور اسلامی انقلاب کے شیدائیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب میں قونصل جنرل نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ایران کا اسلامی انقلاب، آزادی، خودمختاری اور اسلامی جمہوریہ کے سلوگن کے ساتھ بیسویں صدی کی اہم ترین روداد کے عنوان سے کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ انہوں نے خود اعتمادی، اور سیاسی و ثقافتی خودمختاری نیز خود کفالت کو اسلامی انقلاب کی اہم ترین برکات میں شمار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران اسلامی نے اسلامی انقلاب کے سائے میں، تمام تر رکاوٹوں، دباؤ اور پابندیوں کے باوجود، سائنس و ٹیکنالوجی، میڈیکل سائنس، نینو ٹیکنالوجی، اسٹم سیل اور ایرواسپیس سمیت مختلف شعبوں میں حیرت انگیز پیشرفت کی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلامی جمہوریہ ایران خیبر پختونخوا اسلامی انقلاب
پڑھیں:
شاہ رخ خان کی سالگرہ: 60 کی عمر میں بھی جین زی کے پسندیدہ ’لَور بوائے‘ کیوں ہیں؟
محبت کے بادشاہ، شاہ رخ خان آج اپنی 60ویں سالگرہ منا رہے ہیں، مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ نئی نسل جین زی آج بھی ان کی پرانی رومانوی فلموں کی دیوانی ہے۔ جدید دور میں جہاں رشتے ڈیٹنگ ایپس اور میسجنگ تک محدود ہو گئے ہیں، وہاں نوجوان نسل پرانے انداز کی محبت میں پھر سے کشش محسوس کر رہی ہے اور اس کے مرکز یقینا شاہ رخ خان ہیں۔
’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘، ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘، ’ویر زارا‘ اور ’محبتیں‘ جیسی فلمیں آج بھی نوجوانوں کے جذبات کو چھو رہی ہیں۔ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز اور تھیٹر ری ریلیز کے ذریعے یہ فلمیں دوبارہ دیکھی جا رہی ہیں اور جین زی فلمی شائقین شاہ رخ خان کے سادہ مگر گہرے رومانس کو نئے انداز میں سراہ رہے ہیں۔
فلم ٹریڈ تجزیہ کار گِرش وانکھیڑے کے مطابق، شاہ رخ خان کا جین زی سے تعلق صرف یادوں تک محدود نہیں بلکہ ان کی خود کو وقت کے ساتھ بدلنے کی صلاحیت نے انہیں ہر دور سے وابستہ رکھا ہے۔
انہوں نے کہا، ’شاہ رخ خان ہمیشہ سے آگے سوچنے والے فنکار ہیں۔ وہ میڈیا، ٹیکنالوجی اور او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کے ساتھ خود کو اپڈیٹ کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے خود کو صرف ایک اداکار نہیں بلکہ ایک برانڈ کے طور پر منوایا ہے۔‘
اسی طرح فلمی ماہر گِرش جوہر کا کہنا ہے کہ یہ نیا جنون کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک فطری تسلسل ہے۔ ان کا ماننا ہے، ’شاہ رخ خان ایک عالمی ستارہ ہیں۔ ان کی فلموں میں جو جذبہ اور رومانوی اپیل ہے، وہ آج بھی ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ آج بھی دیکھیں تو چہرے پر مسکراہٹ آ جاتی ہے، یہی ان کی فلموں کی ابدی طاقت ہے۔‘
شاہ رخ خان کی پرانی فلموں کے مناظر اکثر انسٹاگرام ریلز اور ٹک ٹاک پر دوبارہ وائرل ہو رہے ہیں۔ اگرچہ جین زی انہیں نئے رنگ میں پیش کرتی ہے، مگر محبت کا جذبہ وہی رہتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یش راج فلمز اور دیگر پروڈکشن ہاؤسز اب ان فلموں کو خاص مواقع پر محدود ریلیز کے طور پر پیش کر رہے ہیں، تاکہ نئی نسل ان فلموں کو بڑی اسکرین پر دیکھ سکے۔
جنرل منیجر ڈی لائٹ سینماز راج کمار ملہوتراکے مطابق: ’یہ ری ریلیز بزنس کے لیے نہیں بلکہ ناظرین کے جذبات کے لیے کی جاتی ہیں۔ شاہ رخ خان کی فلموں کے گانے، کہانیاں اور کردار لوگوں کے دلوں میں پہلے سے جگہ بنا چکے ہیں، اس لیے لوگ دوبارہ وہ تجربہ جینا چاہتے ہیں۔‘
اگرچہ یہ ری ریلیز بڑے مالی منافع نہیں دیتیں، مگر ان کی ثقافتی اہمیت بے مثال ہے۔ تھیٹرز میں نوجوان شائقین 90 کی دہائی کے لباس پہن کر فلمیں دیکھنے آتے ہیں، گانوں پر جھومتے ہیں اور مناظر کے ساتھ تالیاں بجاتے ہیں اس طرح ہر شو ایک جشن میں بدل جاتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، شاہ رخ خان کی مقبولیت کا راز صرف یادیں نہیں بلکہ ان کی مسلسل تبدیلی اور ارتقاء ہے۔ حالیہ بلاک بسٹر فلمیں ’پٹھان‘ اور ’جوان‘ اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ رومانس کے بادشاہ ہونے کے ساتھ ایکشن کے بھی شہنشاہ بن چکے ہیں۔
یہ کہا جا سکتا ہے کہ جین زی کے لیے شاہ رخ خان صرف ایک اداکار نہیں بلکہ محبت کی علامت ہیں۔ ڈیجیٹل دور کے شور میں ان کی فلمیں یاد دلاتی ہیں کہ عشق اب بھی خالص، جذباتی اور انسانی ہو سکتا ہے۔
شاید اسی لیے، جب تک کوئی راج اپنی سمرن کا انتظار کرتا رہے گا، شاہ رخ خان ہمیشہ محبت کے بادشاہ رہیں گے۔