اے آر رحمان کا انڈین یوٹیوبر رنویر الہ آبادیا کے تنازعے پر دلچسپ تبصرہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
معروف موسیقار اے آر رحمان نے فلم چھاوا کے میوزک لانچ ایونٹ میں رنویر الہ آبادیا تنازعے پر دلچسپ تبصرہ کیا، جس نے سب کو حیران کر دیا۔
یہ ایونٹ ممبئی کے نیتا مکیش امبانی کلچرل سینٹر میں منعقد ہوا، جہاں وکی کوشل، راشمیکا مندانا، ڈائریکٹر لکشمن اوٹیکر اور پروڈیوسر دنیش وجن نے شرکت کی۔
ایونٹ میں وکی کوشل نے اے آر رحمان سے دلچسپ سوالات کیے، جن میں سے ایک تھا: "آپ اپنی موسیقی کو تین ایموجیز میں بیان کریں گے؟”
اے آر رحمان نے ہنستے ہوئے کہا، "ایک تو وہ ہوگا جس کا منہ بند ہو، کیونکہ پچھلے ہفتے ہم نے دیکھا کہ جب منہ کھلا تو کیا ہوا!” یہ جملہ سنتے ہی ایونٹ میں قہقہے گونج اٹھے۔ جب وکی نے مزید دو ایموجیز کے بارے میں پوچھا، تو رحمان نے مسکراتے ہوئے کہا، "باقی دونوں بھی وہی ہوں گے!”
وکی کوشل نے ایک اور سوال کیا، "اگر آپ اپنی زندگی پر ساؤنڈ ٹریک بنائیں، تو اس کا ٹائٹل کیا ہوگا؟” رحمان نے توقف کے بعد جواب دیا، "سمارپن!” (یعنی مکمل خود سپردگی)
اس کے علاوہ، جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کس قسم کی موسیقی سنتے ہیں، تو انہوں نے بتایا، "جب میں کام کر رہا ہوتا ہوں تو کچھ نہیں سنتا، بس گھر جا کر سو جاتا ہوں۔ لیکن جب سفر میں ہوتا ہوں، تو کلاسیکی موسیقی، نصرت فتح علی خان یا کمار گندھرو کے گانے سنتا ہوں!”
وکی کوشل نے مزاحیہ انداز میں کہا، "مجھے وہ پلے لسٹ چاہیے، تاکہ میں جان سکوں کہ اے آر رحمان کی طرح ریلیکس کیسے کیا جاتا ہے!” جس پر رحمان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، "یا پھر بس ریڈیو سن لو!”
فلم چھاوا 14 فروری کو سینما گھروں میں ریلیز ہو رہی ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اے آر رحمان وکی کوشل
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی،87 گھنٹے کی جنگ اصل واقعہ نہیں صرف ٹریلر تھا،شیری رحمان
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2025ء)امریکا میں موجود پاکستانی وفد کی رکن سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ بھارت نے شہری علاقوں کو نشانہ بنا کر جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی، حالیہ87 گھنٹے کی جنگ اصل واقعہ نہیں صرف ٹریلر تھا جو پاکستان کے مربوط ردعمل کا مظہر تھا۔پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ یہ جنگ بھارت کی اس اسٹریٹجی کا حصہ ہے جو خطے کو بالی ووڈ طرز کی کشیدگی میں مبتلا رکھنا چاہتی ہے، بھارتی میڈیا امن کے بیانیے کو محدود کر کے جنگی جذبات کو فروغ دے رہا ہے۔شیری رحمان نے کہا کہ مرکزی بھارتی ٹی وی چینلز لاہور پر قبضے جیسے اشتعال انگیز دعوے کر رہے ہیں، کراچی بندرگاہ پر قبضے اور پاکستان کے نقشے سے مٹ جانے کے بیانات کھلی اشتعال انگیزی ہیں، ایسے بیانیے غیر رسمی سفارتی کوششوں کو ناکام بناتے اور نفرت کو فروغ دیتے ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ جنگ کے بعد بھارتی قیادت خود کو خطرناک وعدوں میں پھنسا چکی جو وہ نبھا نہیں سکتی، بھارت نے جنگ کو خوشنما بنا کر پیش کیا، 2 جوہری ممالک کے درمیان کسی بھی غلطی کا نتیجہ کروڑوں افراد کے لیے فوری تباہی بن سکتا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کی جوابی کارروائی صرف عسکری اہداف تک محدود اور مکمل طور پر قانونی تھی، پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت دفاع کا مکمل قانونی حق رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم قانون، ضابطوں اور بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کرتے ہیں، بھارت سے بھی یہی توقع ہے، دہشتگردی کے ٹی (T) کے جواب میں کشمیر کا کی(K) ضرور اٹھایا جائے گا، یہی بنیادی تنازع ہے، کشمیر ایک حل طلب مسئلہ ہے۔پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل سنجیدہ اور کثیر الفریقی مذاکراتی فریم ورک میں ممکن ہے، بھارت نہ کثیرالطرفہ عمل کو تسلیم کرتا ہے اور نہ ہی دو طرفہ مذاکرات کو سنجیدگی سے لیتا ہے، بھارت تیسرے فریق کی ثالثی سے بھی انکاری ہے، جو کسی بھی سنجیدہ عمل کیلیے ضروری ہے۔شیری رحمان نے کہا کہ امریکا کی مداخلت سے بحران کو قابو میں لانے میں مدد ملی، اس پر ہم صدر اور وزیر خارجہ کے شکر گزار ہیں، جنگ بندی کو امن یا استحکام نہ سمجھا جائے، یہ انتہائی نازک ہے اور کسی بھی وقت ٹوٹ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بامقصد اور اصولی مذاکراتی عمل نہ ہوا تو یہ ٹریلر جلد ایک عالمی سانحے میں تبدیل ہو سکتا ہے، جنوبی ایشیا جیسے گنجان اور حساس خطے میں جوہری تصادم ناقابل کنٹرول ہوگا۔