رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے پارٹی وہ کچھ نہ کر سکی جو کر سکتی تھی۔ جس دن یہ قوم تہیہ کر لے خان کی رہائی ہو جائے گی۔ مجھے لگتا ہے کہ عمران خان کی رہائی جولائی تک ہو جائے گی، ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ خان ایک بھی دن جیل میں رہیں۔ عمران خان کو ڈیل کی بہت سی آفرز ہوئی ہیں لیکن وہ آفر قبول کرنے والے نہیں، آج عمران خان کہہ دیں کہ میں بیرون ملک جاتا ہوں تو وہ جیل سے آؤٹ ہیں۔ بیرسٹر گوہر عمران خان کی اجازت سے آرمی چیف سے ملے تھے۔ اسٹیبلشمنٹ نے ہماری جماعت پر بہت سے ظلم کیے ہیں، لیکن 2 سالوں سے ہمارے ساتھ مذاق کر رہی ہے۔

میرے پارٹی سے نہیں چند لوگوں سے اختلافات ہیں

وی ایکسکلوزیو میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ عمران خان سے آخری ملاقات 26 نومبر سے پہلے ہوئی تھی اور اس وقت خان صاحب خوش تھے اور مطمئن تھے، میرے پارٹی سے اختلافات نہیں ہیں چند لوگوں کے ساتھ ہیں، میرا خیال ہے کہ پارٹی فنڈ سے ایک وکیل کو بہت زیادہ ادائیگیاں کی گئی ہیں۔ لوگ پارٹی کو فنڈ دیتے ہیں تو ان کا حق ہے کہ وہ جان سکیں کہ فنڈ کہاں خرچ ہوئے۔ وکلا کی فیس کے لیے فنڈ ریزنگ کی گئی، علی امین گنڈاپور نے گزشتہ 4 ماہ میں 11 کروڑ روپے کے فنڈ دیے ہیں۔

تنظیم سازی صرف عمران خان کے فیصلوں سے ہوتی ہے

شیر افضل مروت نے کہا کہ ہماری پارٹی میں تنظیم سازی صرف عمران خان کے فیصلوں سے ہوتی ہے، صوبائی صدور کو اضلاع کی سطح پر تنظیم سازی کا اختیار ہے، ریجن اور اس سے اوپر کے فیصلے عمران خان کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی کا کوئی بھی لیڈر عمران خان کے خلاف بات نہیں کر سکتا، کوئی یہ جرأت نہیں کر سکتا کہ خان کے خلاف گروپ بنائے، لیکن پارٹی میں اپنی ایک لابی بنائی جاتی ہے اور اپنے من پسند لوگوں کو اہم عہدوں پر لانے کے لیے گروپنگ کرتے ہیں۔

9 مئی کے بعد پی ٹی آئی کا کوئی نام نہیں لے رہا تھا

شیر افضل مروت نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی پارٹی کے لیے بہت سی قربانیاں ہیں۔ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی کا کوئی نام نہیں لے رہا تھا، علی امین گنڈاپور نے خیبرپختونخوا کے علاوہ پنجاب اور سندھ میں بھی پارٹی کے لیے بہت کچھ کیا، ہر جگہ جلسہ، کنونشن رکھے۔ جب علی امین گنڈاپور کو گرفتار کیا گیا تو 23 تھانوں میں پھرایا گیا۔ راتوں کو تشدد ہوتا تھا، ناخن نکالے گئے، میں ان کا وکیل تھا لیکن علی امین گنڈاپور کی آنکھوں میں ایک مرتبہ بھی آنسو نہیں آیا۔

چھوٹے بچے کو ماں سے چھین لیا گیا

انہوں نے کہا کہ شہریار آفریدی کو ذہنی مریض بنایا گیا، علی محمد خان کو متعدد مرتبہ ضمانت ملنے کے بعد جیل کے باہر سے گرفتار کیا جاتا رہا ہے، جنید اکبر کے چھوٹے بچوں پر ظلم کیا گیا۔ میرے گھر پر چھاپا مارا گیا اور چھوٹے بچے کو ماں سے چھین لیا گیا اور یہ بچہ آج بھی ڈرتا ہے، اس سب کے باعث میں نے اپنے گھر والوں کو ایک سال بیرون ملک بھیج دیا۔

پی ٹی آئی کو علی امین گنڈاپور کی وجہ سے ریلیف ملا

شیر افضل مروت نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے لیے کوئی بھی اگر ریلیف ہے تو وہ علی امین گنڈاپور کی وجہ سے ملا ہے، اگر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملاقاتیں یا ایسی پالیسی نہ ہوتی تو صوبے میں حکومت ہم نہیں چلا سکتے تھے، حکومت گورنر راج لگا دیتی تو ہم کیا کرتے۔

علی امین گنڈاپور کو مائنس کرو تو پیچھے کیا بچے گا

انہوں نے کہا پی ٹی آئی سے علی امین گنڈاپور کو مائنس کرو تو پیچھے کیا بچے گا۔ ایک سال سے سب جلسے اور اخراجات علی امین گنڈا پور کر رہا ہے، جب بھی علی امین گنڈاپور نکلا ہے تو اپنوں نے ہی الزامات کا انبار لگایا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ٹی آئی تحریک انصاف شیر افضل مروت علی امین گنڈاپور عمران خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی تحریک انصاف شیر افضل مروت علی امین گنڈاپور شیر افضل مروت نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی عمران خان کی خان کی رہائی پی ٹی آئی کے لیے خان کے

پڑھیں:

خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ میں پرانے چہرے، علی امین اور سہیل آفریدی میں سے درست کون؟

خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کئی دنوں کی تاخیر کے بعد آخرکار اپنی 13 رکنی کابینہ تشکیل دی ہے، جس میں پرانے چہروں کے ساتھ دو ایسے وزراء بھی شامل کیے گئے ہیں جنہیں سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپنے آخری دنوں میں کابینہ سے برطرف کیا تھا۔

عمران خان کی ہدایت اور کابینہ کا اعلان

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، جنہوں نے 16 اکتوبر کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد کابینہ کی تشکیل کے لیے عمران خان سے مشاورت کا اعلان کیا تھا، جیل ملاقات کی کوشش بھی کر چکے ہیں جو تاحال نہیں ہو سکی۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کابینہ کا اعلان کر دیا، کون کون شامل ہیں؟

بعدازاں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے اہلِ خانہ کے ذریعے سہیل آفریدی کو ہدایت دی کہ وہ اپنی مرضی کی مختصر کابینہ تشکیل دیں۔

اسی ہدایت کے تحت گزشتہ روز سہیل آفریدی نے اپنی 13 رکنی کابینہ کا اعلان کیا، جس میں 10 وزراء 2 مشیر اور 1 معاونِ خصوصی شامل ہیں۔ کابینہ ارکان نے گورنر ہاؤس میں اپنے عہدوں کا باقاعدہ حلف اٹھا لیا۔

کابینہ میں شامل ارکان کی تفصیل

سہیل آفریدی کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ علی امین گنڈاپور دور کے وزرا کی جگہ نئے چہرے شامل کیے جائیں گے، اور سابق وزراء کی کارکردگی کو بھی جانچا جا رہا ہے۔

تاہم جب کابینہ کا اعلان ہوا تو معلوم ہوا کہ صرف چند نئے ناموں کے ساتھ زیادہ تر وہی پرانے ارکان دوبارہ شامل کیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطابق وزرا میں مینا خان آفریدی، ارشد ایوب خان، امجد علی، آفتاب عالم خان، فضل شکور خان، خلیق الرحمٰن، ریاض خان، سید فخر جہاں، عاقب اللہ خان اور فیصل خان شامل ہیں، جو پہلے بھی علی امین کابینہ کا حصہ تھے۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی، سہیل آفریدی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط

مشیران میں مزمل اسلم اور تاج محمد کے نام شامل کیے گئے ہیں، جبکہ شفیع جان کو معاونِ خصوصی برائے وزیراعلیٰ مقرر کیا گیا ہے۔ شفیع جان کوہاٹ سے رکنِ اسمبلی ہیں اور یوتھ ونگ سے تعلق رکھتے ہیں۔ سہیل آفریدی نے اپنی کابینہ میں زیادہ تر منتخب اراکین کو ترجیح دی ہے، جبکہ صرف مزمل اسلم غیرمنتخب رکن ہیں۔

علی امین کے برطرف کردہ فیصل ترکئی اور عاقب اللہ دوبارہ شامل

سہیل آفریدی کی کابینہ میں 2 ایسے نام شامل ہیں جنہیں علی امین گنڈاپور نے اپنے آخری دنوں میں عمران خان سے ملاقات کے بعد کابینہ سے نکالا تھا، ان میں صوابی سے تعلق رکھنے والے شہرام ترکئی کے بھائی فیصل ترکئی اور سابق اسپیکر کے بھائی عاقب اللہ خان شامل ہیں۔ سہیل آفریدی نے ان دونوں کو دوبارہ اپنی کابینہ میں شامل کر لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور نے ان دونوں کو کارکردگی کی بنیاد پر، عمران خان کی ہدایت پر، کابینہ سے نکالا تھا۔

سوالات اور سیاسی تجزیے

تجزیہ کاروں کے مطابق پی ٹی آئی حکومت میں ’احتساب‘ اور ’کارکردگی‘ کے نام پر دراصل ’انتقامی‘ فیصلے کیے جا رہے ہیں۔پشاور کے نوجوان صحافی عرفان موسیٰ زئی کے مطابق فیصل ترکئی اور عاقب اللہ کی چند دن بعد ہی دوبارہ شمولیت سے سوالات اٹھنے لگے ہیں۔

ان کے بقول علی امین نے عمران خان کی ہدایت پر ان دونوں کو نکالا تھا، اور سہیل آفریدی نے دوبارہ شامل کر لیا — اب سوال یہ ہے کہ درست کون ہے؟

یہ بھی پڑھیں:وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے حالیہ بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں، خواجہ آصف

عرفان نے مزید کہا کہ اگر کسی وزیر کی کارکردگی واقعی خراب تھی اور اسی بنیاد پر نکالا گیا تھا، تو اسے دوبارہ شامل کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

ان کے مطابق اگر پی ٹی آئی میں ہر فیصلہ عمران خان کی مرضی سے ہوتا ہے تو پہلے نکال کر پھر شامل کرنے کا کیا جواز ہے؟

پارٹی اختلافات اور گروپ بندی

صحافی عارف حیات کے مطابق، پی ٹی آئی اندرونی اختلافات اور گروپ بندی کا شکار ہے۔ علی امین گنڈاپور نے بھی کارکردگی اور عمران خان کی ہدایت کے نام پر دراصل مخالف گروپ کو نشانہ بنایا تھا۔

عارف کے مطابق فیصل ترکئی کو کارکردگی کے نام پر نکالنا درست نہیں تھا، البتہ عاقب اللہ کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فیصل ترکئی اور عاقب اللہ کو اسد قیصر اور شہرام ترکئی کے ساتھ تعلق کی وجہ سے نکالا گیا تھا، کیونکہ یہ دونوں مبینہ طور پر پشاور جلسے میں علی امین کے خلاف نعرہ بازی میں ملوث تھے۔

عارف نے کہا کہ علی امین اور شہرام ترکئی و اسد قیصر گروپ کے درمیان شدید اختلافات ہیں، جبکہ سہیل آفریدی کے پاس زیادہ آپشنز نہیں تھے۔

ان کے مطابق فیصل ترکئی اور عاقب اللہ کو کابینہ میں شامل کرنا سہیل آفریدی کی مجبوری تھی، کیونکہ وہ عاطف خان اور اسد قیصر گروپ سے اختلاف نہیں رکھنا چاہتے۔

یہ بھی پڑھیں:کور کمانڈر پشاور سے کیا گفتگو ہوئی؟ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے تفصیل بتادی

انہوں نے بتایا کہ اس وقت اسد قیصر، شہرام ترکئی، عاطف خان، اور جنید اکبر ایک گروپ میں ہیں، اور صوبے میں ان کا اثر و رسوخ کافی مضبوط ہے۔ سہیل آفریدی کے لیے ان سے بہتر تعلقات رکھنا سیاسی طور پر ناگزیر ہے۔

عارف کے مطابق سہیل آفریدی کی کابینہ میں علی امین کے چند قریبی افراد بھی شامل ہیں، جن میں ریاض خان بھی شامل ہیں، جو علی امین کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی نے سب کو خوش رکھنے کی کوشش کی ہے، تاہم امکان ہے کہ دوسرے مرحلے میں بیرسٹر سیف کی شمولیت سے کچھ مزید حلقے بھی خوش ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
  • عمران خان کی رہائی کے لیے ایک اور کوشش ،سابق رہنماؤں نے اہم فیصلہ کرلیا ۔
  •  عمران خان کی رہائی کےلیے تحریک چلانے کا اعلان
  • شاہ محمود قریشی سے پارٹی رہنماوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
  • ہماری کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی
  • پشاور KPK کابینہ کی تشکیل پر عمران خان کی ہدایات نظر انداز؟
  • ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی کا شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد بیان
  • خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ میں پرانے چہرے، علی امین اور سہیل آفریدی میں سے درست کون؟
  • عمران ریاض کو نہ اٹھایا گیا، نہ ان کی زبان کٹی، شیر افضل مروت کا دعویٰ
  • نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہو رہا، ادارے اپنا کام کریں: گنڈاپور