لاہور:

 

محکمہ موسمیات کی جانب سے بارش کی خوش خبری سنا دی گئی، بادل کہاں اور کب برسیں گے، ماہرین نے اس سلسلے میں پیش گوئی کی ہے۔  

صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت پنجاب بھر میں فی الوقت موسم خشک  اور نسبتاً سرد ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: کراچی میں موسم گرم ہونے لگا

دوسری جانب محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارش برسانے والا سسٹم 18 فروری  منگل کو پاکستان میں داخل ہوگا اور 19 فروری بدھ کو لاہور سمیت پنجاب بھر میں بارش کے امکانات ہیں۔

آج لاہور میں کم سے کم درجہ حرارت 10 ڈگری سینٹی گریڈ جب کہ زیادہ سے زیادہ 24 ڈگری تک جانے کے امکانات ہیں۔

 

کراچی کا موسم دوسری جانب کراچی کا پارہ گزشتہ روزکے مقابلے میں بڑھ گیا۔ گزشتہ روز بھی شہر میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 33.

2 ڈگری سینٹی گریڈریکارڈ ہوا جب کہ آج اور کل (ہفتہ ، اتوار) شہر میں دھند چھانے کی وجہ سے حدنگاہ  متاثر ہونے کے امکانات ظاہر کیے گئے تھے۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

کراچی میں منشیات کا دھندا زوروں پر، مگر یہ آتی کہاں سے ہے؟

دنیا کے دیگر بڑے شہروں کی طرح کراچی میں بھی منشیات کا دھندا زوروں پر ہے، کوکین، ہیروئن، آئس اور ویڈ سمیت بھانت بھانت کی یہ منشیات کہاں اور کن راستوں سے کراچی آتی ہے؟

’جیو نیوز‘ کی تحقیق بتاتی ہے کہ اس کا ایک مرکز تو دنیا کو سب سے زیادہ منشیات اسمگل کرنے والا ملک افغانستان ہے، جبکہ ڈرگ ڈیلر کالے دھن سے جُڑے اس دھندے کے لیے ایران، کیوبا، کولمبیا اور امریکا کو بھی استعمال کر رہے ہیں۔

کراچی میں منشیات کی سپلائی ملک کے کون سے شہروں سے ہورہی ہے؟ اور اس میں کون کون سے ڈرگ ڈیلرز ملوث ہیں؟ یہ تفصیلات اس رپورٹ میں پیش ہیں۔

منشیات، آپ کی دہلیز پر

کراچی میں منشیات کی خرید و فروخت اور اس کی ترسیل...

منشیات فروشی عالمی سطح پر اربوں ڈالرز کا مال اور جان لیوا کالا دھندا ہے، اس سے جُڑی مافیا اتنی بڑی اور اتنی طاقتور ہے کہ جدید ترین ٹیکنالوجی، بے تحاشہ مالی وسائل اور اندھی طاقت کی حامل ریاستیں بھی اس کی سرکوبی میں ناکام ہیں۔

تو پھر کراچی کیسے بچتا؟ یہاں بھی مقامی اور بین الاقوامی ڈرگ ڈیلرز نے اپنے ہلاکت خیز پنجے گاڑ رکھے ہیں، بڑے ڈرگ لارڈز سے لے کر سڑکوں، ہوٹلوں، پارکوں، نجی محفلوں اور دیگر مقامات پر منشیات بیچنے والے معمولی کارندوں تک ایک منظم چین ہے جو دن رات موت کی سوداگری میں مشغول ہے۔

ڈرگ اسمگلرز مختلف نشوں کی بھاری کھیپ کراچی پہنچانے کے لیے زمینی، فضائی اور سمندری سمیت ہر راستہ اختیار کر رہے ہیں۔

عالمی اداروں کے سرویز سے ظاہر ہے کہ دنیا بھر میں 80 سے 90 فیصد تک افیون اور ہیروئن کی اسمگلنگ کا مرکز افغانستان ہے اور کراچی میں بھی چرس اور ہیروئن کی 100 فیصد ترسیل وہیں سے ہو رہی ہے۔

قانون نافذ کرنے والے مقامی اداروں کی رپورٹ کے مطابق ڈرگ اسمگلرز افغانستان سے چرس اور ہیروئن ٹرکوں، بسوں اور دیگر گاڑیوں میں چھپا کر پہلے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں پہنچاتے ہیں اور پھر مختلف ذرائع استعمال کر کے یہ کھیپ حب کے ذریعے کراچی منتقل کر دی جاتی ہے۔

منشیات کی دیگر اقسام کی بات کریں تو گزشتہ چند برسوں کے دوران کراچی میں ویڈ کی مانگ میں ہوش اُڑانے والا اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ رپورٹ بتاتی ہے کہ ملک میں اس وقت 2 قسم کی ویڈ اسمگل ہورہی ہے، ایک سستی اور دوسری کافی مہنگی، کم قیمت ویڈ ایران سے اسمگل ہو کر پہلے بلوچستان بھیجی جاتی ہے اور پھر مختلف راستوں سے کراچی پہنچا دی جاتی ہے۔

دنیا بھر میں منشیات استعمال کرنے والوں میں کراچی کا دوسرا نمبر

سڑکیں ہوں یا انڈر پاس، جگہ جگہ نشے میں دھت افراد مل جاتے ہیں، پوش علاقوں کے طالب علم بھی نشے کی لعنت کا شکار ہیں۔

مہنگی ویڈ کا راستہ کافی پیچیدہ اور طویل ہے، یہ کیوبا اور کولمبیا سے مختلف ناموں کے ساتھ پہلے امریکی ریاست کیلیفورنیا میں اسٹاک ہوتی ہے اور پھر کوریئر سروس کے ذریعے کئی ملکوں اور کئی شہروں کا سفر کر کے پاکستان آتی ہے۔

مقامی سطح پر اس مہنگے اسٹاک کے مرکز اسلام آباد اور لاہور ہیں، کراچی میں اس کی ترسیل انہی شہروں سے ہو رہی ہے۔

اسی طرح کوکین اور گولیوں کی شکل میں دستیاب دیگر منشیات کی ترسیل کا ذریعہ بھی کوریئر سروس ہی ہے، منشیات کی بعض اقسام ایسی بھی ہیں جنہیں کیپسولز کی صورت انسانی معدوں میں اسٹاک کر کے کراچی لایا جا رہا ہے۔

سوال یہ ہے کہ اس گندے دھندے سے متعلق جب سب کچھ عیاں ہے تو متعلقہ ادارے کارروائی کیوں نہیں کرتے؟

جواب ہے کہ کرتے ہیں، ہمارے متعلقہ ادارے ٹوئنٹی فور سیون اس نیٹ ورک کو کھوجتے بھی ہیں، کارروائیاں بھی جاری رہتی ہیں، منشیات کی چھوٹی بڑی کھیپیں پکڑی بھی جاتی ہیں اور اس نیٹ ورک سے جُڑے ملزمان گرفتار بھی ہوتے ہیں، مگر مسئلہ وہی کہ اربوں ڈالرز کے اس دھندے سے لاکھوں لوگ وابستہ ہیں، یہی وجہ ہے کہ پابلو ایسکو بار جیسے خوفناک ڈرگ لارڈ کے خاتمے کے باوجود یہ آندھی تھم نہ سکی، 10 پکڑے جائیں تو 20 نئے آ جاتے ہیں، ایک طریقہ نظروں میں آ جائے تو دوسرا طریقہ اور ایک راستہ بند ہو تو دوسرا راستہ دریافت کر لیا جاتا ہے۔

ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ کراچی کون کون سے ڈرگ پیڈلرز کے نرغے میں ہے اور وہ کس طرح شہر بھر میں منشیات کی ترسیل کر رہے ہیں؟

پولیس ریکارڈ کے مطابق دیگر بڑے شہروں کی طرح کراچی میں بھی منشیات کی ترسیل اور فروخت کا وہی سسٹم ہے کہ بڑے ڈرگ پیڈلرز پہلے مختلف قسم کی منشیات منگواتے ہیں اور پھر چھوٹے ڈیلرز اور دیہاڑی دار کارندوں کے ذریعے اسے فروخت کرتے ہیں۔

پولیس ریکارڈ یہ بھی بتاتا ہے کہ منشیات کی ترسیل کے بڑے ڈیلرز میں لاہور اور اسلام آباد سے آپریٹ کرنے والا یحییٰ سرِ فہرست ہے، جبکہ کراچی میں اس کے پارٹنر بازل کے علاوہ دانیال منصور، سید علی شاہ زیب، نعمان عرف نومی ٹیلر، عنان شاہ جی عرف انتھریکس اور دیگر بھی شامل ہیں۔

سوشل میڈیا ایپس اور فوڈ رائیڈرز کے ذریعے منشیات کی فروخت کا انکشاف

کراچی میں منشیات کی لعنت نے نوجوانوں کی بڑی تعداد...

حب سے آپریٹ کرنے والے منشیات فروشوں میں اورنگزیب بلوچ عرف ٹو ڈی بلوچ، وقاص تنولی عرف دانش تنولی، احمد شاہ عرف سردار بھٹو اور دلاور شامل ہیں۔

کراچی کی سطح پر منشیات کی ترسیل میں فیضی اور دیگر ملزمان گرفتار ہو کر ضمانت کرا چکے ہیں، اس گینگ سے جُڑا ایک نام عثمان سواتی کا بھی ہے جو گزشتہ سال ٹریفک حادثے میں ہلاک ہو گیا تھا۔

خوش آئند بات یہ ہے کہ مصطفیٰ عامر کے قتل کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آئے اور ایک بڑے آپریشن کے نتیجے میں اس دھندے کا زور ٹوٹا ضرور، مگر ختم کب ہو گا؟ یہ کوئی نہیں جانتا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں منشیات کا دھندا زوروں پر، مگر یہ آتی کہاں سے ہے؟
  • محکمہ موسمیات نے بارشوں کے نئے سلسلے کی پیشگوئی کردی،عوام کیلئے اہم ہدایات جاری
  • کراچی میں سمندری ہواؤں کی رفتار میں کمی، کیا درجہ حرارت بڑھے گا؟
  • ملک کے بعض علاقوں میں گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان
  • بلوچستان میں گرمی، بیشتر اضلاع میں آج بھی موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان
  • کراچی میں ہلکی بارش اور بوندا باندی کا امکان
  • آئندہ 24 گھنٹوں میں کہاں کہاں موسلادھار بارشیں ہوں گی؟بڑی پیشگوئی
  • کراچی میں 28 جولائی سے مون سون کے نئے اسپیل کی پیشگوئی
  • موجودہ مون سون سسٹم کراچی کومتاثر نہیں کرے گا: ڈی جی محکمۂ موسمیات
  • موسلا دھار بارش کا خطرہ: بالائی علاقوں میں اربن فلڈنگ اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ