ٹرمپ نے ڈونلڈ لو کی جگہ پاکستان مخالف بھارتی نژاد کو معاون خصوصی نامزد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان سے متعلق تنقیدی آرا رکھنے والے بھارتی نژاد اسکالر ایس پال کپور کو جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے اپنا معاون وزیر خارجہ بنانے کا اعلان کردیا۔
رپورٹ کے مطابق ان کی نامزدگی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی واشنگٹن کے دورے پر ہیں، اس پس منظر میں ایس پال کپور کی تقرری امریکا کی جنوبی ایشیا کے حوالے سے پالیسی میں بڑی تبدیلی کا اشارہ کرتی ہے اور پاکستان سے متعلق امریکی پالیسی میں ممکنہ طور پر سختی نظر آسکتی ہے
جنوبی ایشیائی امور پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کے مطابق انتظامیہ میں پہلے سے موجود دیگر افراد کی طرح ایس پال کپور بھی امریکا اور بھارت کی شراکت داری کے مضبوط حامی اور پاکستان کے سخت ناقد ہیں۔
اگر سینیٹ کی جانب سے ان کی نامزدگی کی توثیق ہو جاتی ہے تو ایس پال کپور ڈونلڈ لو کی جگہ عہدہ سنبھالیں گے، اس وقت ایرک میئر بطور نگران جنوبی اور وسطی ایشیا سینئر عہدیدار کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ڈونلڈ ٹرمپ کئی بھارتی نژاد شہریوں کو اہم عہدوں پر تعینات کرچکے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
برطانوی وزیراعطم کیئر اسٹارمر کیساتھ بکنگھم شائر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا دورہ بہت شاندار ہو رہا ہے، امریکا اور برطانیہ کے درمیان دنیا کے دوسرے ممالک سے زیادہ مضبوط تعلق ہے۔ برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ دفاعی، تجارتی، سائنسی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں شراکت دار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے معاملے کو امن منصوبے کے تناظر میں دیکھنا چاہیئے۔ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان دنوں برطانیہ کے سرکاری دورہ پر ہیں، انہوں نے آج برطانوی وزیراعطم کیئر اسٹارمر کے ساتھ بکنگھم شائر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا دورہ بہت شاندار ہو رہا ہے، امریکا اور برطانیہ کے درمیان دنیا کے دوسرے ممالک سے زیادہ مضبوط تعلق ہے۔ برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ دفاعی، تجارتی، سائنسی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں شراکت دار ہیں۔ دونوں ممالک عالمی سکیورٹی اور امن کے لیے متحد ہیں۔ کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یوکرین کی حمایت بڑھانے کے لیے صدر ٹرمپ سے تبادلہ خیال کیا، ان سے غزہ کی صورتحال پر بھی بات ہوئی۔ غزہ میں جاری جنگ فوری ختم اور قیدیوں کی رہائی ہونی چاہیئے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ٹیکنالوجی معاہدہ امریکا اور برطانیہ کو عظیم ٹیکنالوجی انقلاب کی طرف لے جائے گا، برطانوی وزیراعظم سخت مذاکرات کار ہیں، برطانیہ کی دفاعی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن نے مجھے مایوس کیا ہے، دیکھیں گے کہ یوکرین مذاکرات میں آگے کیا ہوتا ہے۔ میرا خیال تھا کہ روس یوکرین تنازع کا حل آسان ہے، لیکن یہ پیچیدہ ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور غزہ کا تنازع پیچیدہ تھا، لیکن یہ حل ہو جائے گا، میں چاہتا ہوں کہ غزہ سے قیدی فوری رہا ہو جائیں۔ وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ صدر ٹرمپ سے اسرائیل فلسطین تنازع پر بھی بات ہوئی ہے، ہم امن اور ایک روڈ میپ کی ضرورت پر متفق ہیں۔