سندھ حکومت کا فزیکل ان فٹ گاڑیوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کراچی: سندھ حکومت نے فزیکل ان فٹ گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت گاڑیوں کی فٹنس کا جائزہ لے کر کارروائی کی جائے گی۔
موٹر وہیکل انسپیکشن کے نظام کو مزید مؤثر بنانے کے لیے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں صوبائی حکام نے اس فیصلے کی حمایت کی۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ فٹنس سرٹیفکیٹ نہ رکھنے والی گاڑیوں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے گی، اور جعلی سرٹیفکیٹ رکھنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اس ضمن میں سندھ کے مختلف علاقوں میں ایم وی آئی سینٹرز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ سڑکوں پر چلنے والی گاڑیوں کی حفاظت کے معیار کو یقینی بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
کراچی: خستہ حال عمارتوں کو گرانے کا فیصلہ، کمشنر کو سروے کی ہدایت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ حکومت نے شہر قائد میں شدید بوسیدہ اور خطرناک عمارتوں کو فوری طور پر مسمار کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مزید انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے، یہ فیصلہ لیاری میں پانچ منزلہ عمارت کے المناک حادثے کے بعد سامنے آیا، جس میں اب تک 27 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن، وزیر بلدیات سعید غنی اور وزیر داخلہ ضیا لنجار نے کراچی میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران اس حوالے سے اہم اعلانات کیے۔
وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ انسانی جانوں کے نقصان کا کوئی ازالہ ممکن نہیں، تاہم سندھ حکومت متاثرہ خاندانوں کو مالی امداد فراہم کرے گی، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر متاثرہ خاندان کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لیاری واقعے کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے اس وقت کے ڈائریکٹر لیول افسران کو معطل کر دیا گیا ہے، جبکہ 2022 میں عمارت کو مخدوش قرار دینے کے دوران تعینات افسران کے کردار کا بھی تعین کیا جا رہا ہے۔
سعید غنی نے انکشاف کیا کہ کراچی میں فی الوقت 51 عمارتیں انتہائی خستہ حالت میں ہیں اور فوری خطرے کا باعث بن سکتی ہیں، ہم نے کمشنر کراچی کو ہدایت دی ہے کہ 24 گھنٹوں میں ان عمارتوں میں رہنے والے یونٹس اور مکینوں کی تفصیل فراہم کریں تاکہ مسماری کا عمل شروع کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ شہر میں مجموعی طور پر 588 عمارتیں خطرناک قرار دی گئی ہیں۔ ’’ان کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا تاکہ فیصلہ کیا جا سکے کہ کون سی عمارتیں مرمت کے قابل ہیں اور کون سی ناقابلِ رہائش ہوچکی ہیں۔
عوام سے اپیل کرتے ہوئے وزیر بلدیات نے کہا کہ شہری جب فلیٹ یا پلاٹ خریدیں تو یہ لازمی چیک کریں کہ اس منصوبے کے لیے متعلقہ اداروں سے تمام منظوریوں کا حصول ہوا ہے یا نہیں۔
پریس کانفرنس میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ لیاری کا واقعہ سندھ کے لیے ایک بہت بڑا سانحہ ہے۔ ’’پورے صوبے میں 740 عمارتیں ایسی ہیں جو خطرناک قرار دی جاچکی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آج سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈی جی کو بھی معطل کر دیا گیا ہے اور ہم اس بات کی چھان بین کر رہے ہیں کہ سابق ڈی جیز نے ان معاملات میں کس حد تک غفلت برتی۔‘‘
وزراء نے واضح کیا کہ حکومت اب اس معاملے پر کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کرے گی اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔