Al Qamar Online:
2025-07-26@06:32:30 GMT

ترکیہ: خنزیر کی کھال سے جوتے بنانے پر ایڈیڈاس کو جرمانہ

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

ترکیہ: خنزیر کی کھال سے جوتے بنانے پر ایڈیڈاس کو جرمانہ

انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکیہ میں جرمنی کی مشہور بین الاقوامی کمپنی ایڈیڈاس کو جرمانہ کردیا گیا۔ انقرہ حکام کا کہنا ہے کہ کمپنی کو اپنی مصنوعات کے ساتھ یہ ذکر کرنا لازمی ہے کہ ان مصنوعات کے اجزائے ترکیبی کیا ہیں۔ لیکن ایڈیڈاس نے اپنے تیارکردہ جوتوں کی فروخت سے پہلے اپنے صارفین کو یہ نہیں بتایا کہ اس نے جوتوں کی تیاری کے لیے خنزیر کی کھال استعمال کی گئی ہے۔ ترکیہ کے قواعد کے مطابق بین الاقوامی کاروباری کمپنیوں کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ اپنے صارفین کو اپنی اجزائے ترکیبی سے آگاہ کر نے کے علاوہ حلال اور حرام کے فرق کے اظہار کے لیے اپنی عوامی آگاہی مہم میں ذکر کریں گی۔ ایڈیڈاس نے اپنے تیار کردہ سامبا او جی نامی سنیکرز کے بارے میں صارفین کو یہ نہیں بتایا تھا کہ ان کی تیاری خنزیر کی کھال سے کی گئی ہے۔ یہ جوتے حالیہ برسوں میں اس کمپنی نے مارکیٹ میں بھیجے تھے۔ ان جوتوں کے اشتہار میں یہ تو کہا گیا کہ یہ جوتے حقیقی چمڑے سے بنے ہیں ،تاہم گاہکوں سے یہ بات چھپائی گئی کہ چمڑا کس جانور کا ہے۔ قانون کی خلاف ورزی پر ترکیہ کے ریگولیٹر ادارے نے ایڈیڈاس کو 15ہزار 200 ڈالر کا جرمانہ کیا ہے۔ دوسری جانب ایڈیڈاس نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

یہ کون لوگ ہیں جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ہمارے لیے سیلاب میں اترتے ہیں؟

بارش ہو یا طوفان، زلزلہ ہو یا سیلاب، ایک نام ہے جو ہر پاکستانی کے ذہن میں سب سے پہلے آتا ہے — پاک آرمی۔

حالیہ دنوں میں شدید بارشوں کے بعد جب شہروں کی گلیاں دریا بن گئیں، جب چھتیں گرنے لگیں، جب خاندان پانی میں محصور ہو گئے، اور جب حکومت کی سول مشینری ہنگامی ردعمل میں سست دکھائی دی، تو یہی وردی پوش جوان تھے جو بغیر کسی تردد کے پانی میں اتر گئے۔

کسی کے بچے کو کندھے پر اٹھا کر محفوظ مقام تک لے جایا، تو کسی بیمار بزرگ کو بانہوں میں اٹھایا۔ مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر سلبریٹیز کے فیشن شوز، سیاستدانوں کے بیانات، اور یوٹیوبرز کے جگتیں تو وائرل ہو جاتی ہیں، مگر جو جوان کیچڑ میں گھٹنوں تک دھنسا ہوا ہے، جو ہیلی کاپٹر سے راشن نیچے پھینک رہا ہے، یا جو سیلابی پانی سے دو معصوم بچیوں کو بچا رہا ہے۔

اس کا نام کوئی نہیں لیتا، اس کی تصویر کوئی پوسٹ نہیں کرتا، اس کا شکریہ کوئی ادا نہیں کرتا۔

یہ کیوں ہے؟

کیا ہمیں پاک فوج سے کوئی شکایت ہے؟ شاید ہوگی، سیاسی حوالوں سے، پالیسیوں سے اختلاف ہوسکتا ہے، مگر کیا ان سپاہیوں کا کوئی قصور ہے جو آپ کی گلی میں بغیر کسی معاوضے، بغیر کسی مطالبے، صرف فرض کی ادائیگی کے لیے اترے ہیں؟

یہ وہی فوج ہے جس کے جوان کو آپ نام سے نہیں جانتے، مگر وہ آپ کی ماں کو اٹھا کر اسپتال پہنچاتا ہے۔ یہ وہی فوج ہے جس کے پائلٹ نے سیلاب زدہ علاقے میں اپنی جان خطرے میں ڈال کر بچوں کو بچایا  اور بدلے میں اسے کوئی ایوارڈ نہیں، صرف ایک دھندلا سا شکریہ۔

ہم اکثر مغرب کی افواج کو فلموں میں دیکھ کر متاثر ہوتے ہیں۔ مگر یہاں ہمارے درمیان وہ اصل ہیرو موجود ہیں جن پر کوئی فلم نہیں بنتی، کوئی ناول نہیں لکھا جاتا، اور کوئی قومی ترانہ ان کے لیے مخصوص نہیں ہوتا ، مگر وہ پھر بھی اپنے فرض کی راہ سے نہیں ہٹتے۔

پاک فوج کے ان گمنام ہیروز کو ہمارا سلام!

انہیں صرف نعرے کی نہیں، بلکہ عمل کی سطح پر عوامی قدر کی ضرورت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ان کی کاوشوں کو اجاگر کریں، میڈیا پر سراہیں، ان کے انٹرویوز لیں، ان کی خدمات کو قومی بیانیے میں جگہ دیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چوہدری خالد عمر

متعلقہ مضامین

  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • اک چادر میلی سی
  • کمالیت پسندی: خوبی، خامی یا ایک نفسیاتی مرض!
  • ’مجھے فرق نہیں پڑتا‘، عمرہ وی لاگنگ پر تنقید کرنے والوں کو ربیکا خان کا جواب
  • صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ
  • سوتیلی ماں سے بڑھ کر ظالم
  • ترکیہ نے انٹرنیشنل فیئر میں اپنے پہلے ہائپر سونک میزائل پیش کردیا
  • روس میں انٹرنیٹ پرانتہا پسندی سے متعلق مواد سرچ کرنیوالوں پرجرمانہ لگانے کا اعلان
  • یہ کون لوگ ہیں جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ہمارے لیے سیلاب میں اترتے ہیں؟
  • روس: انتہاپسند مواد سرچ کرنے پر اب جرمانہ ہوگا