Al Qamar Online:
2025-04-26@03:43:52 GMT

مہاراشٹر میں بھی “لو جہاد” کے خلاف قانون لانے کی تیاری

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

مہاراشٹر میں بھی “لو جہاد” کے خلاف قانون لانے کی تیاری

بھارت کی ریاست مہاراشٹر نے بھی لو جہاد کے خلاف قانون لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے ایک سات رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ بھارت بھر میں ہندو لڑکیوں کو اسلام قبول کرکے مسلم لڑکوں سے شادی کرنے سے روکنے کے لیے انتہا پسند ہندوؤں نے من مانی مچا رکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلمان لڑکے ہندو لڑکیوں کو ورغلاکر اُنہیں اسلام کے دائرے میں لے آتے ہیں اور شادی کرکے انہیں ہندو سماج سے دور کردیتے ہیں۔

مہاراشٹر میں کئی سال سے انتہا پسند ہندو لو جہاد کا راگ الاپ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک کے خراب حالات کا فائدہ اٹھاکر مسلم لڑکے ہندو لڑکیوں کو ورغلاکر مسلم کرلیتے ہیں اور پھر اُن کے ساتھ گھر بھی بسالیتے ہیں۔ یہ سلسلہ روکا جانا چاہیے۔ اس حوالے سے انتہا پسند ہندو عدالتوں کا رخ بھی کرتے ہیں۔ بے بنیاد مقدمات کے ذریعے مسلمانوں کو پریشان کیا جاتا ہے۔

عدلیہ بھی انتہا پسند ہندوؤں کے دباؤ کے سامنے قدرے بے بس دکھائی دیتی ہے۔ بعض مقدمات میں ججوں نے ایسے ریمارکس دیے ہیں جن کا انصاف کے اصولوں سے دور پرے کا بھی تعلق نہیں تھا۔ بھارت کی ہندو اکثریت مقننہ، عدلیہ اور منتظمہ تینوں پر اثر انداز ہونے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے اور عام ہندوؤں کو بھی مسلمانوں کے خلاف ورغلایا اور اکسایا جارہا ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: انتہا پسند ہندو

پڑھیں:

کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب، ڈبلیو ایچ او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 اپریل 2025ء) نوعمری کا حمل 15 تا 19 سال عمر کی لڑکیوں کی اموات کا سب سے بڑا سبب ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ لڑکیوں کو سکول بھیج کر اور نوعمری کی شادی کا خاتمہ کر کے ان اموات کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے۔

کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں ہر سال دو کروڑ دس لاکھ سے زیادہ بالغ لڑکیاں حاملہ ہو جاتی ہیں۔

ان میں تقریباً نصف حمل اَن چاہے ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں، 90 فیصد بچوں کی پیدائش ایسی خواتین کے ہاں ہوتی ہے جو 18 سال کی عمر سے پہلے بیاہی گئی ہوتی ہیں۔ Tweet URL

'ڈبلیو ایچ او' میں جنسی و تولیدی صحت و تحقیق کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پاسکل ایلوٹے نے کہا ہے کہ لڑکیوں اور نوعمر خواتین پر قبل از وقت حمل کے سنگین جسمانی و نفسیاتی اثرات ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ عام طور پر بنیادی عدم مساوات کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں جو لڑکیوں کے خاندانی و سماجی تعلقات اور زندگیوں کی تشکیل پر اثرانداز ہوتی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' نے اس حوالے سے 2011 میں جاری کردہ اپنی رہنما ہدایات میں جامع جنسی تعلیم کے فروغ کی سفارش کی ہے جس کے بارے میں ادارے کا کہنا ہے کہ اس سے لڑکیوں اور لڑکوں کو مختلف اقسام کے مانع حمل کے استعمال سے آگاہی ملتی ہے اور انہیں اَن چاہے حمل سے بچنے اور اپنے جسم کو سمجھنے کے مواقع میسر آتے ہیں۔

نوعمری کا حمل اور طبی خطرات

نوعمری کے حمل سے سنگین طبی خطرات وابستہ ہوتے ہیں۔ ان میں انفیکشن، طبی پیچیدگیوں اور قبل از وقت پیدائش کی بھاری شرح بھی شامل ہے۔ اس سے لڑکیوں کی تعلیم بھی متاثر ہوتی ہے اور ان کے لیے نوکریوں کے مواقع محدود ہو جاتے ہیں۔ ان حالات میں بہت سی نوجوان مائیں غربت میں پھنس جاتی ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' نے نوعمری کے حمل کو روکنے کے لیے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ لوگوں کو نوعمری کی شادی کے بہتر متبادل مہیا کریں۔

ان میں تعلیم، مالیاتی خدمات اور نوکریوں تک لڑکیوں کی رسائی میں بہتری لانا بھی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ اگر تمام لڑکیوں کو ثانوی درجے تک تعلیم میسر آئے تو نوعمری کی شادیوں میں دو تہائی کمی لائی جا سکتی ہے۔

تعلیم کی اہمیت

نوعمری کی شادیوں میں کمی لانے کے حوالے سے دنیا بھر میں مثبت پیش رفت بھی ہوئی ہے۔

2021 میں ہر 25 میں سے ایک لڑکی نے 20 سال کی عمر سے پہلے بچے کو جنم دیا جبکہ 2001 میں یہ شرح 15 تھی۔ تاہم، اب بھی اس حوالے سے بہت بڑا فرق پایا جاتا ہے اور بعض ممالک میں ہر 10 میں سے ایک لڑکی 15 تا 19 سال کی عمر میں بچوں کو جنم دے رہی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' میں بالغان کی جنسی و تولیدی صحت کی سائنس دان ڈاکٹر شیری بیسٹین نے کہا ہے کہ نوعمری کی شادی سے لڑکیاں اپنے بچپن سے محروم ہو جاتی ہیں اور یہ شادی ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے مستقبل کو تبدیل کرنے کے لیے تعلیم کی خاص اہمیت ہے۔ اس کے علاوہ، لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کو باہمی رضامندی کی بنیاد پر تعلقات کے تصور کو سمجھنا اور صنفی عدم مساوات پر قابو پانے کے لیے کام کرنا ہو گا جو دنیا کے بہت سے علاقوں میں بڑے پیمانے پر نوعمری کی شادی اور قبل از وقت حمل کا بڑا سبب ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب قرار
  • لندن: پاکستان ہائی کمیشن کا رخ کرنے پر 4 بھارتی انتہا پسند گرفتار، برٹش پاکستانیوں کا بھی منہ توڑ جواب
  • پاکستان ہائی کمیشن لندن کے باہر بھارتی انتہا پسند ہندوؤں کا احتجاجی ڈرامہ ناکام
  • ’آپ ہندو، ہندو کیا کررہے ہیں؟‘، بھارتی میڈیا کو آئینہ دکھانے پر اداکار شتروگھن سنہا تنقید کی زد میں
  • کیا بھارت حملے کی تیاری کررہا ہے؟ میجر گورو آریہ کا ذومعنی ٹوئیٹ، سوشل میڈیا پر افواہوں کا بازار گرم
  • ارشد ندیم کو انڈیا آنے کی دعوت دینے پر بھارتی انتہا پسند نیرج چوپڑا کے پیچھے پڑ گئے
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی
  • بھارت کے انتہا پسندوں نے ملک میں موجود کشمیری طلبا کی زندگی اجیرن کردی
  • کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب، ڈبلیو ایچ او
  • مسلمانی کا ناپ تول