مائن ورکرز کو دہشت گردی الائونس دیا جائے :سلطان محمد خان
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن اور آل پاکستان لیبر فیڈریشن نے ہرنائی کی تحصیل شاہرگ کے علاقے ٹاکری میں مائنز ورکرز کی پک اپ بارودی سرنگ سے ٹکرانے کے نتیجے میں گیارہ غریب کانکنوں کی المناک موت پر دُکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ شاہر گ میں دہشت گردی کے واقع میں شہید ہونے والے گیارہ غریب کول مائن مزدوروں کے لواحقین کو دہشت گردی الائونس دیا جائے ۔پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن اور آل پاکستان لیبر فیڈریشن کے مرکزی صدر سلطان محمد خان ، مرکزی چیئرمین عبدالستار ، آل پاکستان لیبر فیڈریشن کے چیئرمین شاہ علی بگٹی ،انفارمیشن سیکرٹری منظور بلوچ ،حاجی سیف اللہ ، عبدالحلیم خان ، عبدلستار جونیئر ،نعیم شاہ ، حاجی یونس ، نور شاہ،سعید اللہ ، ساجد کھوکھر ،شاکر سمالانی ، سعید بلانوشی اور شاہ وزیر سمیت دیگر عہدیداروں نے مشترکہ طور پر کہا ہے کہ مائنز ورکرز اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کیلئے کوئلے کی کانوں میں ہزاروں فٹ نیچے موت کے منہ میں کام کرتے ہیں ،انہیں کام کے دوران سیفٹی کے حوالے سے آلات تک میسر نہیں ہیں اور نہ ہی انہیں زندگی گزارنے کیلئے بنیادی سہولیات ملتی ہیں لہٰذا ہم قاتلوں سے اپیل کرتے ہیں کہ مائن ورکرز پر رحم کریں انہیں دہشت گردی کا نشانہ بنانے اور اغوا کرکے قتل کرنے سے گریز کریں ، معصوم اور بے گناہ مزدوروں کا قتل عام کرنا نہ تو انسانیت ہے اور کسی مذہب میں بھی جائز نہیں ہے لہٰذا غریب ، معصوم اور بے گناہ مزدوروں پر رحم کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لیبر فیڈریشن
پڑھیں:
ہوم بیسڈ ورکرز کے عالمی دن پرہوم نیٹ پاکستان کے تحت اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان ہوم نیٹ پاکستان کے زیر اہتمام سندھ ہوم بیسڈ ورکرز کنونشن نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایڈمنسٹریشن اینڈ ٹریننگ (NILAT) کراچی میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر انٹرنیشنل ہوم بیسڈ ورکرز ڈے اور پاکستان میں ہوم بیسڈ ورکرز کی تحریک کے 25 سال مکمل ہونے کا جشن بھی منایا گیا۔
تقریب میں مختلف سرکاری محکموں، ورکرز تنظیموں، این جی اوز، لیبر ماہرین صحت کے ماہرین اور خواتین ہوم بیسڈ ورکرز نے شرکت کی۔ تمام شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہوم بیسڈ ورکرز کے مسائل کے حل، منصفانہ اجرت اور محفوظ کام کی جگہوں اور حالات کو یقینی بنایا جائے۔
مقررین نے کہا کہ پاکستان میں لاکھوں خواتین گھریلو سطح پر مختلف صنعتوں جیسے گارمنٹس دستکاری اور ملبوسات میں کام کر رہی ہیں، لیکن وہ آج بھی سماجی تحفظ مساوی اجرت کے تعین اور قانونی حیثیت سے محروم ہیں۔
ہوم نیٹ پاکستان کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، اُم لیلیٰ اظہر نے گلوبل سپلائی چین میں شفافیت، ذمہ داری اور ورکرز کے حقوق کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برانڈز اور مقامی اداروں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان کے ساتھ کام کرنے والے تمام ورکرز محفوظ اور باعزت ماحول میں کام کریں۔
سرکاری نمائندوں نے حکومت کے جاری اقدامات پر روشنی ڈالی جن کا مقصد خواتین کو محفوظ اور با اختیار بنانا، لیبر پالیسیوں میں صنفی حساسیت کو فروغ دینا اور سماجی تحفظ کے نظام کو وسعت دینا شامل ہیں۔ ورکرز تنظیموں کے نمائندوں نے خواتین کی قیادت، فیصلہ سازی میں نمائندگی اور اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیوں کی تشکیل کو ضروری قرار دیا۔
آغا خان اسپتال کے ڈاکٹرز نے ہوم بیسڈ ورکرز کی صحت و سلامتی کے مسائل جیسے کیمیکل کے استعمال اور طویل اوقات کار پر تشویش کا اظہار کیا اور باقاعدہ طبی معائنوں اور آگاہی مہمات کی سفارش کی۔
کنونشن کے دوران ہوم نیٹ پاکستان نے اپنی نئی مہم میرا گھر میری کارگاہ کا آغاز کیا، جو ورکرز کے حقوق کو موسمیاتی تبدیلی سے جوڑنے کی کوشش ہے۔ اس مہم کے تحت ہوم بیسڈ ورکرز کو معیشت کے سبز شعبے کا حصہ تسلیم کرنے اور قدرتی آفات سے متاثرہ خواتین کی بحالی میں مدد فراہم کرنے پر زور دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہوم نیٹ پاکستان نے تمام شرکاء کے درمیان پودے تقسیم کیے۔
تقریب کے اختتام پر ہوم بیسڈ ورکرز کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈز پیش کیا گیا، جس میں سندھ ہوم بیسڈ ورکرز ایکٹ کی توثیق، ورکرز کی رجسٹریشن منصفانہ مساوی 177-C اور 190-C کنونشنز ILO پر فوری عملدرآمد 2018 اجرت سماجی تحفظ اور محفوظ کام کے ماحول کو یقینی بنانے کے مطالبات شامل تھے۔
کنونشن کا اختتام اتحاد و یکجہتی اور خواتین ورکرز کو با اختیار ہونے کے عزم کے ساتھ کیا گیا۔