سعودی عرب میں سفارت خانہ پاکستان میں یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے تقریب منعقد کی گئی جس میں سفارتی اور پاکستانی کمیونٹی سمیت کشمیری عمائدین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی ۔
دارالحکومت ریاض میں سفارت خانہ پاکستان میں منعقدہ یوم یکجہتی کشمیر کی تقریب میں سفیر احمد فاروق کا کہنا تھا کہ پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کی ہمت اور عزم کو سلام پیش کرتے ہیں کہ وہ گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارتی فوج ظالمانہ مظالم کے باوجود تحریک آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے تسلط کا ہر حربہ آزما چکا ہے مگر اس کے باوجود مقبوضہ کشمیر کا ہر شہری الحاق پاکستان کا نعرہ بلند کیے ہوئے ہے یوم یکجہتی کشمیر سے سفارتی افسران میں محسن سیف اللہ،نجم نواز ثاقب، شفیق احمد اور کشمیری رہنما سردار رزاق خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے جہاں صدر پاکستان آصف علی زرداریوزیراعظم شہباز شریف کے پیغامات پڑھ کر سنائے وہیں اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ مقبوضہ کشمیرکی آزادی تک تحریک آزادی کشمیر کی سیاسی،سفارتی اور اخلاقی حمایت کو جاری رکھیں گے تاہم عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کو فوری حل کروائے تاکہ کشمیری ایک آزاد قوم کی حیثیت سے زندگی بسر کر سکیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: یوم یکجہتی کشمیر

پڑھیں:

حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم

محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ جموں و کشمیر کی سخت اور غیر جمہوری حقیقت کو عیاں کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی کئی سیاسی لیڈروں نے انہیں خانہ نظربند کر کے آزادی پسند لیڈر اور حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت سے روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انتظامیہ کے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ "جموں و کشمیر کی سخت اور غیر جمہوری حقیقت" کو عیاں کرتا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ صرف اس لئے گھروں میں نظر بند کیا گیا کہ ہم سوپور جا کر پروفیسر عبدالغنی بٹ کے انتقال پر تعزیت نہ کر سکیں۔ محبوبہ مفتی نے بی جے پی پر یہ بھی الزام عائد کیا کہ وہ دکھ اور بے چینی کو سیاسی مفاد کے لئے ہتھیار بنا رہی ہے۔

پروفیسر بٹ کے قدیم ساتھی اور پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون نے بھی الزام عائد کیا کہ انہیں سوپور جانے سے روکنے کے لیے گھر میں نظر بند کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا اس کی کوئی ضرورت تھی، پروفیسر صاحب ایک پُرامن شخصیت کے مالک تھے اور برسوں سے عملی سیاست سے الگ ہو چکے تھے، ان کو آخری الوداع کہنا سب کا حق تھا۔ ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق، جو ان کے دیرینہ ساتھی رہے ہیں، نے الزام عائد کیا کہ حکام نے جنازہ جلد بازی میں کرایا اور انہیں بٹ کی تجہیز و تکفین میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔

انہوں نے ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ناقابلِ بیان دکھ ہے کہ حکام نے پروفیسر صاحب کے جنازے کو عجلت میں نمٹا دیا۔ انہون نے کہا "مجھے گھر میں بند رکھا گیا اور آخری سفر میں شریک ہونے کے حق سے محروم کر دیا گیا، ان کے ساتھ میری رفاقت اور رہنمائی کا رشتہ 35 سال پر محیط تھا، اتنے لوگوں نے ان کا آخری دیدار کرنے کی خواہش کی تھی، مگر ہمیں اس حق سے بھی محروم رکھنا ظلم ہے"۔

متعلقہ مضامین

  • حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم
  • زندگی بھر بھارتی مظالم کے خلاف برسرپیکار رہنے والے عبدالغنی بھٹ کون تھے؟
  • کشمیری حریت رہنما عبدالغنی بٹ آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے چل بسے
  • امیر مقام کا پروفیسر عبد الغنی بٹ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار
  • ارض کشمیر جنت نظیر کے عظم فرزند غنی بھٹ قضائے الٰہی سے وفات پا گئے
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • لندن، ہائی کمیشن میں یوم دفاع کی تقریب، سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی
  • پاکستان ہائی کمیشن لندن میں یوم دفاع کی تقریب، سیلاب متاثرین سے اظہارِ یکجہتی
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ