قرآن اللہ کا کلام ہے ہدایت و رحمت کا سر چشمہ ہے ، فخر النسا ء
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)قرآن اللہ کا کلام ہے ہدایت و رحمت کا سر چشمہ ہے ،قیامت تک آنے والی نسلیں قرآن سے ہدایت حاصل کرتی رہیں گی ،قرآن بندے کو رب تک پہنچانے کا راستہ ہے ،جماعت اسلامی اسی قرآن کی طرف بلاتی ہے ،ان خیالات کا اظہار نائب ناظمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی صوبہ سندھ فخر النسا نے جامعۃ الحرمین میں منعقد تقریب تکمیل ناظرہ قرآن و استقبال رمضان کے پروگرام سے کیا ۔علاوہ ازیں انکا کہنا تھا کہ قرآن سے تعلق اصل میں اللہ سے تعلق ہے اور جماعت اسلامی لوگوں کو بندوں کی غلامی سے نکال کر اللہ کی بندگی کی طرف بلاتی ہے ، رمضان المبارک کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ناظمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی ضلع مٹیاری صفیہ شعیب بھٹو کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک تزکیہ نفس کا مہینہ ہے ،اپنی ذات کو قرآن کے مطابق ڈھالنے کا مہینہ ہے ،اللہ ایک بار پھر ہمیں اپنی رحمتیں اور برکتیں سمیٹنے کا موقع دے رہا ہے تو ہمیں اللہ کا مطلوب بندہ بننا ہے۔ اس موقع پر نائب ناظمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی ضلع مٹیاری حنا جلال ،ارم بھٹو ،زوبیہ بھٹو کے علاوہ علاقے بھر سے خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پروگرام کے آخر میں ناظرہ قرآن مکمل کرنے والی طالبات کی خمار پوشی کی گئی ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی
پڑھیں:
جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-03-6
سید آصف محفوظ
پاکستان کی سیاسی اور فکری تاریخ میں جماعت ِ اسلامی ہمیشہ ایک اصولی اور نظریاتی تحریک کے طور پر نمایاں رہی ہے۔ یہ محض ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک فکری و اخلاقی مدرسہ ہے۔ جس کا نصب العین دینِ اسلام کو زندگی کے ہر شعبے میں غالب کرنا ہے۔
قیام اور نظریاتی بنیاد: 26 اگست 1941ء کو سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے لاہور میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی۔ اْس وقت برصغیر میں آزادی کی تحریکیں عروج پر تھیں، مگر مولانا مودودی نے ان سب سے ہٹ کر ایک نیا زاویہ فکر پیش کیا: ’’اسلامی انقلاب‘‘۔ ان کے نزدیک سیاست، معیشت، اخلاق اور سماج سب کچھ اسلام کے تابع ہونا چاہیے۔ یہی فکر آگے چل کر جماعت ِ اسلامی کے منشور اور تحریک کی اساس بنی۔
تحریک سے جماعت تک: قیامِ پاکستان کے بعد جماعت اسلامی نے نئے ملک کو ’’نعمت ِ الٰہی‘‘ قرار دیا اور اس کے نظام کو اسلامی اصولوں پر استوار کرنے کی جدوجہد شروع کی۔ تعلیمی ادارے، فلاحی تنظیمیں، مزدور و طلبہ ونگ؛ سب اسی فکر کے عملی مظاہر ہیں۔ یہ جماعت ہمیشہ ایک متوازن اور باوقار آواز کے طور پر ابھری۔ آمریت کے خلاف، بدعنوانی کے مقابل، اور آئین میں اسلامی دفعات کے تحفظ کے لیے۔
قیادت کا تسلسل: سید مودودیؒ سے میاں طفیل محمدؒ، قاضی حسین احمدؒ، سید منور حسنؒ، سراج الحق اور اب حافظ نعیم الرحمن تک جماعت کی قیادت نے نظریے کو وقت کے تقاضوں کے ساتھ جوڑ کر آگے بڑھایا۔ یہ قیادت محض سیاسی نہیں بلکہ فکری و تربیتی بھی ہے۔ جماعت ہمیشہ کردار کو اقتدار پر مقدم رکھتی آئی ہے۔
اجتماعِ عام 2025: حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی کا اجتماعِ عام 21 تا 23 نومبر 2025ء کو مینارِ پاکستان، لاہور میں منعقد ہوگا۔ موضوع ہے: ’’بدل دو نظام‘‘ جو محض نعرہ نہیں بلکہ ایک عزم کا اظہار ہے۔ یہ اجتماع پاکستان کے موجودہ سیاسی و معاشی بحران کے پس منظر میں اسلامی نظامِ عدل و انصاف کی طرف دعوت ہے۔
مقاصدِ اجتماع: 1۔ عوام میں اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کا شعور بیدار کرنا۔ 2۔ نوجوانوں کو زمانے کے بدلتے حالات تعلیم، قیادت اور اخلاقی کردار کے لیے تیار کرنا۔ 3۔ پرامن، منظم اور اصولی جدوجہد کی راہ دکھانا۔ 4۔ آئینی و جمہوری دائرے میں رہتے ہوئے نظامِ زندگی کی اصلاح۔ ملک بھر میں جماعت کے کارکنان اس اجتماع کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ہر ضلع، ہر یونٹ، ہر ونگ اپنے حصے کا کردار ادا کر رہا ہے۔ کارکنوں کے مطابق یہ اجتماع محض ایک سیاسی اجتماع نہیں بلکہ ’’تحریکی تجدید‘‘ ہے، جہاں نظریہ، تنظیم، اور عوامی رابطہ تینوں کا حسین امتزاج دکھائی دے گا۔
جماعت اسلامی کی پوری تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ یہ وقتی مفادات نہیں، اصولوں کی سیاست کرتی ہے۔ اجتماعِ عام ’’بدل دو نظام‘‘ اسی تسلسل کی نئی کڑی ہے۔ ایک اعلان کہ تبدیلی تب آتی ہے جب ایمان، کردار اور قیادت ایک سمت میں چلیں۔ ممکن ہے کہ نومبر 2025 کا یہ اجتماع پاکستان کی سیاست میں ایک نیا باب رقم کرے، وہ باب جہاں سیاست نظریے کی بنیاد پر ہو، نہ کہ مفاد کی۔