کے پی حکومت کے 2 وفد افغانستان جائیں گے، دورے کے ٹی او آرز تیار
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
کے پی حکومت کے 2 وفد افغانستان جائیں گے، دورے کے ٹی او آرز تیار WhatsAppFacebookTwitter 0 16 February, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز)خیبر پختونخوا حکومت نے افغانستان کے دورےکے لیے ٹی اوآرز تیارکر لیے۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے افغان عبوری حکومت سے بات چیت کے لیے وفد افغانستان بھیجنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے دورے کے لیے ٹی او آرز تیار کر لیے گئے ہیں۔
ٹی او آرز کے مطابق افغان طالبان سے بات چیت کےلیےدو وفد افغانستان جائیں گے، پہلاوفد مذاکرات کے لیے ماحول سازگاربنائے گا اور سفارتی امور نمٹائےگا جبکہ دوسرا وفد کئی اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ہوگا۔
مشیراطلاعات کے پی بیرسٹرسیف کو رابطہ کاری کیلئے فوکل پرسن نامزد کیا گیا ہے، خیبرپختونخواحکومت مذاکرات کیلئے وفاقی حکومت سے رابطےمیں رہےگی۔
ٹی او آرز کے مطابق وفد بھیجنے کا مقصدکراس بارڈر ٹرائبل ڈپلومیسی مضبوط کرنے کے علاوہ اقتصادی اور معاشرتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
خیال رہے کہ پشاور میں وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اکابرین کے اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیاکہ پاکستان میں امن، افغانستان میں امن کے ساتھ مشروط ہے اور دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے افغانستان سے حکومتی سطح پرمذاکرات جلد شروع کیے جائیں گے۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے سیاسی اور مذہبی جماعتیں مل کر کام کریں گی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وفد افغانستان ٹی او ا رز جائیں گے کے لیے
پڑھیں:
یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران : ایران نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ یورینیم کی افزودگی کو روکیں گے اور نہ ہی اپنے میزائل پروگرام پر کوئی مذاکرات کریں گے۔
ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے کوئی نیا حملہ کیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
ایران انٹرنیشنل کے مطابق عباس عراقچی نے الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران نے جون میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والی جنگ کو مؤثر انداز میں سنبھالا اور اسے خطے میں پھیلنے سے روکا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کسی بھی نئی جارحیت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور اگر لڑائی دوبارہ شروع ہوئی تو اسرائیل کو ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عراقچی نے تصدیق کی کہ جنگ کے دوران ایرانی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا، تاہم یورینیم افزودگی کی ٹیکنالوجی محفوظ ہے اور جوہری مواد تاحال ان بمباری زدہ مراکز میں موجود ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ تہران مغربی دباؤ قبول نہیں کرے گا، البتہ وہ واشنگٹن کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ اپنے جوہری پروگرام پر ایک منصفانہ معاہدہ طے کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایران بین الاقوامی خدشات کا ازالہ کرنے کے لیے تیار ہے لیکن حملے کے بعد کسی قسم کی رعایت نہیں دے گا۔