عمرے کی آڑ میں خواتین کی سعودی عرب اسمگلنگ میں پنجاب پولیس کی سابق خاتون اہلکار ملوث نکلی
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
ایف آئی اے امیگریشن نے کراچی ایئرپورٹ پر بڑی کارروائیاں کرتے ہوئے 4 خواتین کی سعودی عرب اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی اور بیرون ملک سے آنے والے 2 مسافر وں کو گرفتارکرلیا۔
رپورٹ کے مطابق ترجمان ایف آئی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پہلی کارروائی میں عمرے کی آڑ خواتین کی سعودی عرب اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دی گئی، 4 خواتین کو آف لوڈ کر دیا گیا، متاثرہ خواتین کی شناخت شازیہ بانو، ظمیرا عظیم، لبنیٰ اور ثنا شہزادی کے نام سے ہوئی۔
اس میں کہا گیا کہ متاثرہ خواتین عمرہ ویزے پر سعودی عرب جارہی تھی، ابتدائی تفتیش کے مطابق متاثرہ خواتین کو جبری مشقت کی غرض سے سعودی عرب بھیجوا جا رہا تھا۔
ایف آئی اے کے مطابق متاثرہ خواتین کو اس سے قبل بھی سعودی عرب جا چکی تھی، ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ متاثرہ خواتین کو سعودی عرب بھجوانے میں آسیہ نامی خاتون ملوث ہے، آسیہ نامی ملزمہ پنجاپ پولیس کی سابقہ ملازم ہے، آسیہ نامی خاتون نے ہی متاثرہ خواتین کے سفری اخراجات برداشت کیے۔
بیان کے مطابق سعودی عرب میں قیام اور دیگر اخراجات کے لیے سہولت کاری وسیم گجر نامی ایجنٹ کر رہا تھا، متاثرہ خواتین سے ایجنٹوں کے حوالے سے معلومات لی جا رہی ہیں۔
ایف آئی اے نے بتایا کہ ایک اور کارروائی میں ایمرجنسی پاسپورٹ پر پاکستان پہنچنے والے 2 مسافر گرفتار کر لیے گئے۔
ایف آئی اے ترجمان نے بتایا کہ گرفتار مسافروں کی شناخت ایلس اور ریان کے نام سے ہوئی، گرفتار ملزمان فلائٹ نمبر SV700 کے ذریعے کراچی پہنچے ، ملزمان کے پاس موجود ایمرجنسی پاسپورٹ جعلی پائے گئے۔
بیان کے مطابق ملزمان کے پاسپورٹ پر لگی ایمرجنسی اسٹیمپ جعلی تھی، گرفتار ملزمان کی شہریت کو بھی مشکوک پایا گیا، گرفتار 2 ملزمان کو مزید قانونی کاروائی کے لیے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا گیا، مزید تفتیش جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: متاثرہ خواتین خواتین کی خواتین کو کے مطابق ایف ا ئی
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
پاکستان میں خواتین کو وراثت میں ان کے جائز شرعی اور قانونی حق سے محروم رکھنا بہت بڑا سماجی مسئلہ ہے اور ایسے ہزاروں مقدمات ملک بھر کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جہاں پر خواتین وراثت میں اپنے جائز حصے کے حصول کے لیے عدالتوں کے چکر کھانے پر مجبور ہیں۔
2021 میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ خواتین کو وراثت میں حق اپنی زندگی میں ہی لینا ہو گا، بینچ کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر خواتین اپنی زندگی میں اپنا حق نہ لیں تو ان کی اولاد دعویٰ نہیں کر سکتی۔‘
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں “ڈیجیٹل وراثتی سرٹیفیکیٹ” کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟
پنجاب حکومت نے وراثتی جائیداد میں خواتین کے حصے کی ادائیگی ہر صورت لازم قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ خواتین کے وراثتی حقوق کے نفاذ کا بل 2025 مسلم لیگ ن کی خاتون ایم پی اے اسما احتشام کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ خواتین کو وراثتی جائیداد سے محروم کرنا قابلِ سزا جرم قرار دیا جائے۔
بل کے متن کے مطابق کسی بھی خاتون کو شریعت کے مطابق وراثتی جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا، خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کو محتسب مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جہاں متاثرہ خواتین اپنی شکایات درج کروا سکیں گی۔
مزید پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار
محتسب کو بل کے تحت نہ صرف زمینوں کا ریکارڈ درست کرنے کا اختیار حاصل ہو گا بلکہ وہ قانونی کارروائی سمیت ضرورت پڑنے پر ثالثی کا کردار بھی ادا کرسکےگا۔
مزید برآں، بل کے مطابق فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل قائم کیے جائیں گے، جن میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرائض انجام دیں گے۔
بل میں سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں، کسی خاتون شہری کے حقِ وراثت تلف کرنے پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر یہی جرم دوبارہ کیا جائے تو سزا 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ تک بڑھائی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم
خواتین کو ان کے وراثتی حقوق سے متعلق آگاہی مہم بھی بل کا حصہ ہو گی، جس کے تحت اسکولوں، مدارس اور خطبات میں وراثت سے متعلق شریعت کے مطابق تعلیم دی جائے گی۔
بل کی منظوری کے بعد حکومت کو 90 دن کے اندر متعلقہ قانون سازی کرنا ہوگی، فی الحال بل کو قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے، جو 2 ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی، رپورٹ کی منظوری کے بعد بل کو رائے شماری کے ذریعے ایوان سے منظور کرایا جائے گا، جس کے بعد گورنر پنجاب اس کی حتمی منظوری دیں گے۔
ماہرین کے مطابق یہ قانون خواتین کے لیے ایک مضبوط قانونی تحفظ فراہم کرے گا اور ان کے وراثتی حقوق کی بحالی کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسما احتشام خواتین سپریم کورٹ فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل وراثت وراثتی حقوق