ٹرمپ اور ایلون مسک کی بڑی کارروائی، 9500 سرکاری ملازمین برطرف
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مشیر ایلون مسک کی جانب سے سرکاری ملازمتوں میں کٹوتی کی مہم کے تحت 9500 سے زائد وفاقی ملازمین کو برطرف کر دیا گیا ہے۔
اس برطرفی مہم میں وزارت داخلہ، توانائی، ویٹرنز افیئرز، زراعت اور صحت کے محکمے متاثر ہوئے، جبکہ امریکی فاریسٹ سروس، نیشنل پارک سروس، اور انٹرنل ریونیو سروس میں بھی ہزاروں نوکریاں ختم ہونے کا امکان ہے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق امریکی حکومت غیر ضروری اخراجات میں جکڑی ہوئی ہے اور 36 ہزار ارب ڈالر کے قرضے میں ڈوبی ہوئی ہے۔ گزشتہ سال 1800 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا تھا، جسے کم کرنے کے لیے اصلاحات ضروری ہیں۔
ایلون مسک کی پالیسیوں اور اثر و رسوخ پر کئی حلقے سوال اٹھا رہے ہیں، کیونکہ ان کے فیصلوں سے سرکاری محکمے اور عوامی خدمات متاثر ہو رہی ہیں۔
بعض رپورٹس کے مطابق، یو ایس ایڈ اور کنزیومر فنانشل پروٹیکشن بیورو جیسے اداروں کو تقریباً مکمل طور پر بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ڈیموکریٹس نے ٹرمپ پر الزام لگایا ہے کہ وہ وفاقی اخراجات پر کانگریس کے اختیار میں مداخلت کر رہے ہیں، جبکہ ریپبلکنز کی اکثریت نے اس فیصلے کی حمایت کی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ملازمتوں میں کمی سے اہم سرکاری خدمات متاثر ہوں گی، خاص طور پر ٹیکس جمع کرنے، جنگلاتی آگ پر قابو پانے اور صحت عامہ سے متعلق پروگراموں میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔
یہ معاشی اصلاحات امریکہ کی وفاقی بیوروکریسی میں ہلچل مچا چکی ہیں، اور مستقبل میں مزید سخت اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) ملک کے 23 سرکاری اداروں (سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ایئرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کئے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔ محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی سٹورز بند کئے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی سٹورز ہی فعال رہیں گے جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے سٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہئے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ سٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی سٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔ پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
ویڈیو: پاکستانی نوجوانوں کے لیے روزگار ڈھونڈنا آسان ہوگا، حکومت نے ڈیجیٹل یوتھ ہب لانچ کر دیا
مزید :