ملک میں سیاسی کشیدگی ختم کرنے کے لیے چوہدری شجاعت میدان میں آ گئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان میں کئی سال سے جاری سیاسی افراتفری اور اختلافات کو ختم کرنے کے لیے سینئر سیاستدان چوہدری شجاعت میدان میں آ گئے ہیں۔
پاکستان میں کئی ساقل سے جاری سیاسی افراتفری جاری ہے اور سیاسی جماعتوں کے اختلافات انتہا پر پہنچے ہوئے ہیں۔ اس صورتحال میں عروج پر پہنچی سیاسی کشیدگی کم کرنے اور حکومت واپوزیشن جماعتوں کو قریب لانے کے لیے سینئر سیاستدان اور سابق وزیراعطم چوہدری شجاعت حسین میدان میں آ گئے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت نے سیاسی جماعتوں سے رابطوں کے لیے پولیٹیکل کوآرڈینیشن کمیٹی قائم کر دی۔ میر نصیر خان مینگل کو چیئرمین اور غلام مصطفیٰ ملک کو وائس چیئرمین مقرر کیا ہے۔
یہ کمیٹی سیاسی اور سماجی حلقوں کے درمیان ہم آہنگی اور نیشنل ڈائیلاگ کے فروغ کے لیے کام کرے گی۔ معاشی اور سیاسی استحکام کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے گی۔
چوہدری شجاعت کی قائم کردہ پولیٹیکل کوآرڈینشین کمیٹی حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کو بھی قومی معاملات پر اکٹھا چلنے پر آمادہ کرے گی اور کمیٹی بلوچستان میں احساس محرومی کے خاتمے کے لیے تجاویز بھی مرتب کرے گی۔ یہ کمیٹی ملک میں پبلک سیکٹر کی بہتری کے لیے بھی کردار ادا کرے گی۔
مزیدپڑھیں:مریم نواز نے پنجاب کو دلہن کی طرح سجا دیا، کیپٹن (ر) صفدر
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: چوہدری شجاعت کے لیے کرے گی
پڑھیں:
اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی بےضابطگیوں پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینٹ اجلاس موخر کرنے کے لیے ایوان صدر کو خط تحریر کر دیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا اجلاس بلایا جا رہا ہے جسے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک ملتوی کیا جائے۔
یونیورسٹی کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔
تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے، 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی جبکہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے۔
اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ غیر قانونی طور پر ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے دگنی مقرر کر رکھی ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔