چلاس، ہزاروں ڈیم متاثرین کا احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
مقررین نے واضح کیا کہ وہ ڈیم کی تعمیر کے مخالف نہیں بلکہ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔ اس سے قبل متاثرین نے اتحاد اور تحریک سے پیچھے نہ ہٹنے کے عزم کے طور پر قرآن مجید پر حلف بھی اٹھایا تھا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو  
چلاس میں ڈیم متاثرین نے احتجاجی تحریک کا آغاز کر دیا
چلاس میں ڈیم متاثرین نے احتجاجی تحریک کا آغاز کر دیا
چلاس میں ڈیم متاثرین نے احتجاجی تحریک کا آغاز کر دیا
چلاس میں ڈیم متاثرین نے احتجاجی تحریک کا آغاز کر دیا
چلاس میں ڈیم متاثرین نے احتجاجی تحریک کا آغاز کر دیا
چلاس میں ڈیم متاثرین نے احتجاجی تحریک کا آغاز کر دیا
چلاس میں ڈیم متاثرین نے احتجاجی تحریک کا آغاز کر دیا
چلاس میں ڈیم متاثرین نے احتجاجی تحریک کا آغاز کر دیا
چلاس میں ڈیم متاثرین نے احتجاجی تحریک کا آغاز کر دیا
چند روز پہلے بھی ہزاروں ڈیم متاثرین سڑکوں پر نکلے تھے اور حکومت کو الٹی میٹم دیا تھا
اسلام ٹائمز۔ چلاس میں ہزاروں ڈیم متاثرین ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے۔ متاثرین دیامر بھاشا ڈیم نے 31 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد کیلئے "حقوق دو ڈیم بناو " تحریک کا آغاز لانگ مارچ سے کر دیا۔ متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کی قیادت کرتے ہوئے علماء دیامر نے تمام قبائل کو اتوار کے روز چلاس میں احتجاجی مظاہرے کی دعوت دی تھی، جس پر لوگ اتوار کے روز ریلیوں کی شکل میں چلاس شہر جمع ہو گئے۔ دس ہزار سے زائد لوگوں پر مشتمل مجمع نے واپڈا اور انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور حقوق دو ڈیم بناو کے فلک شگاف نعرے بھی لگائے۔جلسے میں 31 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا گیا، جبکہ مقررین نے واضح کیا کہ وہ ڈیم کی تعمیر کے مخالف نہیں بلکہ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔ اس سے قبل متاثرین نے اتحاد اور تحریک سے پیچھے نہ ہٹنے کے عزم کے طور پر قرآن مجید پر حلف بھی اٹھایا تھا۔.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کراچی میں ٹوٹی سڑکیں، ای چالان ہزاروں میں، حافظ نعیم کی سندھ حکومت پر تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہر کی بنیادی سڑکیں اور ٹرانسپورٹ کا نظام ٹھیک نہیں جبکہ شہریوں کو غیر معقول ای چالان ادا کرنا پڑ رہے ہیں، انہوں نے وعدہ کیا کہ جماعت اسلامی شہر کو لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے آزاد کرائے گی۔
ایک عوامی تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے منتخب اراکین اپنی محدود وسعت کے باوجود عوامی فلاح کے کاموں میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں اور اب 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔
انہوں نے موجودہ انتظامیہ کے منصوبوں پر بھی تنقید کی اور سوال اٹھایا کہ ایس تھری منصوبہ کہاں گیا، کراچی سرکلر ریلوے کب مکمل ہوگا اور ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کی حالت خراب کیوں کی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ شہر میں ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہے، سڑکیں بنیں نہیں مگر ای چالان ہزاروں میں لگ رہے ہیں، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہیں سندھ میں پانچ ہزار کا چالان کیوں؟ یہ ظلم اور بے انصافی ہے، مقامی سطح پر قبضے اور سفارشات کے ذریعے انتظامی اختیارات مسلوب کیے جا رہے ہیں اور پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں ٹاؤنز کو حقیقی اختیارات منتقل نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانے کے اختیارات بھی صوبائی حکومت کے پاس جمع ہیں اور عوام خود کچرا اٹھانے کی فیس ادا کر رہے ہیں حالانکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا پورا میکانزم موجود ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مطالبہ کیا کہ ٹاؤنز کو کام کرنے دیا جائے اور سٹی وارڈنز کے غلط استعمال کو روکا جائے تاکہ مقامی سطح پر صفائی، سڑکوں اور بنیادی سہولیات کا بہتر انتظام ممکن ہو سکے، تعلیم خیرات نہیں بلکہ بچوں کا حق ہے اور بنو قابل پروگرام کے ذریعے جماعت اسلامی نوجوان نسل کو ہنر مند بنا رہی ہے تاکہ وہ روزگار کے قابل ہو سکیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے آخر میں حکومت سے کہا کہ ’’ہمیں کام کرنے دو، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کرو، اگر عوام ہمارے ساتھ نکلیں تو تبدیلی ناگزیر ہے۔