جماعت اسلامی سندھ کا انڈس ہائی وے پر دھرنا ،پولیس سے جھڑپیں ،وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ ڈاکو راج کی سرکاری سرپرستی کے خلاف کندن چوک انڈس ہائی وے پر عوامی دھرنے سے خطاب کررہے ہیں
کراچی/شکارپور (نمائندہ جسارت) بالائی سندھ میں بدامنی اور ڈاکو راج کی سرکاری سرپرستی کے خلاف بحالی امن ایکشن کمیٹی اور جماعت اسلامی کی جانب سے صوبائی امیر کاشف سعید شیخ کی قیادت میں کندن چوک انڈس بائی پاس کے پاس زبردست دھرنا دیا گیا۔ انڈس ہائی وے پر کئی گھنٹوں تک جاری دھرنے کی وجہ سے کراچی پنجاب اور بلوچستان جانے والی سیکڑوں گاڑیاں رک گئیں۔ ابتدائی طور پر ڈی آئی پی انچارج شاہجہان شاہ نے تین تھانوں کے ایس ایچ اوز سمیت پولیس اٹالوں سے کارکنوں کو ہٹانے کی کوشش کی لیکن کارکنان کی بھرپور مزاحمت کے بعد پولیس پیچھے ہٹ گئی۔ اس موقع پر دھرنے کے شرکا نے امن کھپے امن کھپے، امن کی نگری امن چاہتی ہے، ڈاکو راج نامنظور کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔ دھرنے سے جماعت اسلامی کے علاوہ بحالی امن ایکشن کمیٹی میں شامل سیاسی، سماجی، قوم پرست تنظیموں کے رہنماؤں کے علاوہ تاجروں، صحافی برادری، وکلا، اقلیتوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا۔ رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ ڈاکوؤں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف بھرپور آپریشن اور تمام مغویوں کو جلد بازیاب کرکے سندھ کا امن بحال کیا جائے۔اس موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے عید کے بعد فیصلہ کن تحریک کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے امن امان کی بحالی میں سنجیدگی نہ دکھائی تو رمضان شریف کے بعد دوببرلو سے کراچی تک نیشنل ہائی وے کو بلاک اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پیپلز پارٹی اپنے صفوں سے ڈاکوؤں کے سرپرستوں کو نکال دے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں 17 سال سے پیپلزپارٹی کی حکومت قائم ہے۔ ناپرکوٹ میں 9 مزدوروں کو اغوا کر لیا گیا، اسی طرح شکارپور، کنڈھ کوٹ اور گھوٹکی سے کئی افراد اغوا شدہ ہیں لیکن پولیس صرف سرداروں،وڈیروں اور وزیروں مشیروں کو فول پروف پروٹوکول دینے میں مصروف ہے،پولیس رینجرز ایف سی اور پنوعاقل کی چھاؤنی کی موجودگی کے باوجود سندھ کے عوام امن سے محروم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کا دوہرا اور منافقانہ کردار ہے، یہاں امیر اور غریب کے لیے الگ الگ قانون رائج ہے۔ حکمران روزانہ لوگوں کو لولی پوپ دے رہے ہیں،تمام مغویوں کی بازیابی اور امن کی بحالی تک ہماری پرامن جدوجہد جاری رہے گی۔ اقلیتی رہنما اور شہری اتحاد کندھ کوٹ کے صدر ڈاکٹر مہر چند نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن ہماری مانگ نہیں بلکہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ہم صرف امن چاہتے ہی، عوام امن اور اپنے حقوق کے لیے میدان میں نکل آئے ہیں، کشمور کندھ کوٹ ضلع لوٹ مار راج اور اغوا انڈسٹری کے حوالے سے پورے پاکستان میں مشہور ہوچکا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کیمرکزی رہنما علامہ مقصود احمد ڈومکی نے کہا کہ ایک سردار پر حملہ ہوا تو مرادعلی شاہ سمیت تمام سردار باہر نکل آئے، یہاں غریبوں کا الگ تو امیروں کے لیے الگ پاکستان ہے۔ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اورسابق ایم این اے مولانا اسداللہ بھٹو نے کہا کہ امن ہمارے بچوں کی بنیادی ضرورت ہے، امن کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا۔ سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ امن بحال نہیں کر سکتے تو کرسی خالی کر دیں،پیپلز پارٹی کی حکومت عوام کو تحفظ دینے کے بجائے ڈاکوؤں کی سرپرستی کررہی ہے۔جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف نے عوامی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے عوام ڈاکوراج کو کسی صورت بھی قبول نہیں کریں گے،جدید اسلحہ جو پولیس اہلکاروں کے پاس بھی نہیں وہ ڈاکوئوں کے پاس موجود ہے۔ ایس یو پی کے ڈویزنل صدر ظریت ساگر بجارانی نے کہا کہ امن ہر انسان، چرند پرند کی ضرورت ہے۔،سندھ میں آرٹیفیشل ڈاکو راج کے نشانات پیپلز پارٹی کے منتخب نمائندوں کے گھروں کی طرف جاتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما عبدالعزیز سومرو نے کہا کہ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس نے ہمیشہ عوام کی ترجمانی کی ہے، پیپلز پارٹی کی سرپرستی میں ڈاکو راج قائم ہے۔ دھرنے سے جماعت اسلامی سندھ کے رہنما حافظ نصر اللہ چنا، علامہ حزب اللہ جکھرو، سہیل احمدشارق،جے یو آئی کے علی حسن مارفانی، جئے سندھ قومی محاذ کے عبدالسمیع بلالی، جے یو پی کے فضل للہ نورانی، کمیونسٹ پارٹی کے ممتازمنگی، سندھی ادبی سنگت کے زبیر سومرو، تبدیلی کے پسند پارٹی کے ہمیر چانڈیو، سول سوسائٹی کے ظفر علوی، راشد لاشاری، عادل جان شیخ، وکیل رہنما علی اصغر پہوڑ، جئے سندھ محاذ کے عمران منگی، اسداللہ سومرو، ضلع شکارپور کے امیر عبدالسمیع بھٹی، مقامی امیر مولانا صدر الدین مہر نے بھی خطاب کیا جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ڈپٹی جنرل سیکرٹری امداد اللہ بجارانی نے انجام دیے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی سندھ پیپلز پارٹی نے کہا کہ ڈاکو راج سندھ کے ہائی وے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ہے: حافظ نعیم
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے شہر میں سڑکیں بنی ہوئی نہیں ہیں لیکن شہریوں کو ہزاروں کے ای چالان آ رہے ہیں، ہم لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے شہر کو آزادی دلائیں گے۔ایک تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کراچی میں جماعت اسلامی کے منتخب اراکین اپنی بساط سے زیادہ کام کر رہے ہیں اور کریں گے، ایک مرتبہ پھر 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ان کا کہنا تھا مرتضیٰ وہاب کے کام بھی ان کو دیکھنے پڑتے ہیں، ایس تھری منصوبہ کہاں چلا گیا، شہر میں ٹرانسپورٹ ہے نہیں، سڑکیں بنی نہیں ہیں اور ای چالان ہزاروں میں آرہا ہے، کراچی سرکلر ریلوے نہیں بن رہا ہے، ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کا برا حال کر رکھا ہے، اورنج لائن میں بھی پورے اورنگی کو کور نہیں کیا گیا۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کراچی میں قبضے کی سیاست جاری ہے، گاؤں اور دیہات پر قبضے کے بعد شہروں پر قبضہ کر لیا گیا ہے، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے سندھ میں 5 ہزار روپے کا ہے، یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کیے جارہے ہیں، ہم لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے کراچی شہر کو آزادی دلائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں پیپلزپارٹی کی سیٹوں میں من پسند حلقہ بندیوں کی وجہ اضافہ ہوا، پیپلز پارٹی نے دھاندلی کرکے اپنا میئر بنایا، بلدیاتی انتخابات جیت کر لوگ کہتے تھے اختیارات ملیں گے نہیں تو کام کیسے کریں گے، ابھی تک پیپلزپارٹی نے ٹاؤن کو اختیارات منتقل نہیں کیے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کچرا اٹھانے کے اختیارات بھی سندھ حکومت کے پاس ہے، گھر سے جو کچرا اٹھایا جاتا ہے اس کے پیسے لوگ خود ادا کرتے ہیں، سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کے پاس گھر سے کچرا اٹھا کر لینڈ فیلڈ سائٹ تک پہنچانے کا پورا میکنزم موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹاؤنز کو کام کرنے سے روکا جا رہا ہے، سٹی وارڈنز کو استعمال کرکے کام میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں، جماعت اسلامی اپنے ٹاؤن میں اختیارات سے بڑھ کر کام کر رہی ہے، جماعت اسلامی کے تحت تعمیر و ترقی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، نارتھ ناظم آباد میں کچھ بلاک کے لوگ شکایت کر رہے ہیں، ٹاؤن چیئرمین وہاں پر بھی کام کریں، شہر کی اونر شپ لیں۔ان کا کہنا تھا 12 سے 15 سال سے کراچی کے بڑے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں، 15 سالوں میں پیپلز پارٹی نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا، سیوریج کا نظام بھی ٹاؤن کو دیکھنا پڑ رہا ہے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر لیا ہے، کراچی کے نوجوانوں کو روزگار سے دور کر دیا گیا۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا تعلیم خیرات نہیں یہ ہمارے بچوں کا حق ہے، جنریشن زی دنیا میں انقلاب لا رہی ہے، اسی جنریشن زی کو مایوس کیا جا رہا ہے، جنریشن زی اگر مایوس ہوگئی تو پھر غلط راہ پر لگے گی، جماعت اسلامی بنو قابل پروگرام کے ذریعے جنریشن زی کو باصلاحیت بنا رہی ہے۔انہوں نے کہا حکومت سے کہنا چاہتا ہوں ہمیں کام کرنے دو، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کرو، جماعت اسلامی تیاری کر رہی ہے اگر لوگ ہمارے ساتھ نکلے تو آپ کو جانا ہو گا۔