اسکولوں میں موبائل فون پر پابندی: ایک قابل تقلید عمل
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
برازیل میں اسکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کے بعد کھیل کے میدانوں کی رونقیں واپس لوٹ آئی ہیں اور تعلیمی معیار میں بہتری دیکھی گئی ہے۔ اس کامیاب اقدام کو دیکھتے ہوئے یہ پابندی پورے ملک میں نافذ کر دی گئی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ برطانیہ اور امریکا جیسے ترقی یافتہ ممالک بھی اس پالیسی کو اپنائے ہوئے ہیں۔ پنجاب حکومت اور ملک میں کچھ اسکولوں نے انفرادی طور پر اس پر عمل درآمد کیا ہے، لیکن اسے قومی سطح پر تعلیمی پالیسی کا مستقل حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔ یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق 2024ء کے آخر تک عالمی سطح پر 40 فی صد اسکولوں میں اسمارٹ فون کے استعمال پر کسی نہ کسی حد تک پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ اس اقدام کا بنیادی مقصد سائبر کرائم کو روکنا اور کلاس رومز میں توجہ کی کمی کو کم کرنا ہے۔ برازیل کی مثال ہمارے سامنے ہے، جہاں اس قانون کے بعد طلبہ زیادہ توجہ اور دلجمعی کے ساتھ اپنی تعلیم میں مصروف ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شروع میں یہ پابندی مشکل محسوس ہوئی، لیکن بعد میں انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ میل جول رکھا اور اپنی تعلیمی کارکردگی میں بہتری محسوس کی۔ ہمارے یہاں بھی اسمارٹ فون کا بے جا استعمال تعلیمی اداروں میں ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ کلاس روم میں توجہ بھٹکنے کے علاوہ، یہ معاشرتی اور نفسیاتی مسائل کو بھی جنم دے رہا ہے۔ اسمارٹ فونز کے بے تحاشا استعمال نے طلبہ کی ذہنی و جسمانی صحت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں، جس کی کئی تحقیقات تصدیق کرتی ہیں۔ موبائل فون پر پابندی سے تعلیمی کارکردگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے، اور اگر یہ پالیسی پاکستان میں بھی قومی سطح پر لاگو کر دی جائے تو ہمارے تعلیمی معیار میں نمایاں بہتری آ سکتی ہے۔ والدین، اساتذہ، اور تعلیمی ماہرین کو اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا تاکہ مستقبل کی نسل کو موبائل فون کی لت سے بچا کر تعلیمی ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: موبائل فون
پڑھیں:
نیا موبائل لیتے وقت لوگ 5 بڑی غلطیاں کر جاتے ہیں، ماہرین نے بتادیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہر سال مختلف کمپنیوں کی جانب سے درجنوں نئے اینڈرائیڈ فونز متعارف کرائے جاتے ہیں جن میں قیمت اور خصوصیات کی بنیاد پر نمایاں فرق موجود ہوتا ہے، تاہم ایک عام صارف جب نیا فون خریدنے جاتا ہے تو اکثر چند بنیادی غلطیاں کر بیٹھتا ہے جو آگے چل کر پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق صارفین کی بڑی تعداد اپنے فون کی اسٹوریج کی ضرورت کا درست اندازہ نہیں لگاتی۔ آج کل ایپس، تصاویر اور ویڈیوز کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث زیادہ اسٹوریج کی اہمیت واضح ہے۔ بہت سے افراد کم اسٹوریج والے فون خرید لیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کچھ عرصے بعد بار بار ڈیٹا اور ایپس کو ڈیلیٹ کرنا پڑتا ہے۔
اسی طرح صارفین سافٹ ویئر سپورٹ کے معاملے کو بھی عموماً نظر انداز کر دیتے ہیں۔ متعدد اینڈرائیڈ فونز ایسے ہوتے ہیں جنہیں آپریٹنگ سسٹم کے نئے ورژنز بہت محدود عرصے تک یا پھر بالکل نہیں ملتے۔ اس وجہ سے نہ صرف سیکیورٹی خدشات بڑھ جاتے ہیں بلکہ جدید ایپس کے اہم فیچرز بھی استعمال کرنے میں رکاوٹ آتی ہے۔ مارکیٹ میں موجود چند معروف برانڈز 4 سے 7 سال تک اپ ڈیٹس فراہم کرتی ہیں، جبکہ بعض کمپنیاں صرف ایک سے دو سال تک اپ ڈیٹ دیتی ہیں، اس لیے ماہرین کے مطابق نئے فون کا انتخاب کرنے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کمپنی کی اپ ڈیٹ پالیسی کتنی مضبوط ہے۔
دوسری جانب بہت سے صارفین فون کی خصوصیات کے نمبرز کو دیکھ کر فیصلہ کر لیتے ہیں اور کمپنی کے بتائے گئے اعداد و شمار پر آنکھیں بند کر کے اعتبار کر بیٹھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق 108 میگا پکسل کیمرا ضروری نہیں کہ 48 میگا پکسل یا 12 میگا پکسل سے بہتر ہو، اسی طرح زیادہ mAh والی بیٹری لازمی نہیں کہ زیادہ دیر تک ہی چلے۔ اصل فرق سافٹ ویئر آپٹمائزیشن اور برانڈ کی انجینئرنگ میں ہوتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ فون خریدنے سے پہلے ریویوز کو دیکھا جائے اور ممکن ہو تو کسی ایسے شخص کی رائے ضرور لی جائے جو وہ فون پہلے سے استعمال کر رہا ہو۔
ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ صارفین اکثر اپنی حقیقی ضرورت اور بجٹ کے بجائے مارکیٹ میں مقبولیت کی بنیاد پر فون منتخب کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بہت سے کام درمیانی قیمت والے فون بھی بخوبی انجام دے سکتے ہیں، اس لیے پہلے یہ سوچنا ضروری ہے کہ فون کا بنیادی استعمال کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بہت سے افراد جلد بازی کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں اور فون کے لانچ ہوتے ہی فوراً خریداری کر لیتے ہیں، حالانکہ زیادہ تر اینڈرائیڈ فونز چند ہفتوں بعد ہی رعایتی قیمت پر دستیاب ہو جاتے ہیں۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ خریدار کچھ وقت انتظار کرے تاکہ بہتر قیمت میں بہتر فون حاصل کر سکے۔