راولپنڈی کنٹونمنٹ میں پانی کی شدید قلت، خشک سالی کے باعث ایمرجنسی نافذ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ نے علاقے میں جاری خشک سالی کے پیش نظر ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ حکام کے مطابق کنٹونمنٹ بورڈ روزانہ 7 لاکھ آبادی کو پانی فراہم کر رہا ہے، تاہم پانی کی طلب اور دستیاب وسائل میں واضح فرق پیدا ہو چکا ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کنٹونمنٹ بورڈ کو یومیہ 50 ملین گیلن پانی درکار ہے، مگر خان پور ڈیم سے صرف 11.
اس طرح مجموعی طور پر بورڈ کے پاس صرف 12.81 ملین گیلن پانی موجود ہے، جو ضرورت سے کہیں کم ہے۔پانی کی قلت کے باعث کنٹونمنٹ بورڈ حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پانی کے استعمال میں احتیاط کریں اور غیر ضروری ضیاع سے گریز کریں۔ادھر، واسا راولپنڈی نے بھی خشک سالی کے باعث ڈراؤٹ ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ ایم ڈی واسا محمد سلیم اشرف کا کہنا ہے کہ اگر فروری اور مارچ میں بارشیں نہ ہوئیں تو شہر میں پانی کا بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات نے بھی کم بارشوں کی پیشگوئی کی ہے، جس سے صورتحال مزید تشویشناک ہو سکتی ہے۔ایم ڈی واسا کے مطابق راولپنڈی میں پانی کی یومیہ طلب 68 ملین گیلن ہے، مگر دستیاب پانی صرف 51 ملین گیلن ہے، جو راول ڈیم، خان پور ڈیم اور ٹیوب ویلز کے ذریعے فراہم کیا جا رہا ہے۔
خشک سالی کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح 700 فٹ تک نیچے جا چکی ہے، جس کے باعث پانی کے غیر ضروری استعمال پر سخت کارروائی کی جائے گی۔پانی کے ضیاع پر اب تک دو افراد کے چالان کیے جا چکے ہیں، جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مزید سخت اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔ شہریوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پانی کے استعمال میں احتیاط کریں اور واسا کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔ مزید برآں، خان پور ڈیم کی بھل صفائی کے سبب 22 فروری تک پانی کی سپلائی بھی معطل رہے گی۔
اسرائیلی کابینہ نے نئے آرمی چیف کی تقرری کی منظوری دے دی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کنٹونمنٹ بورڈ خشک سالی پانی کے کے باعث پانی کی
پڑھیں:
بلوچستان میں12 ضلعے بارش کو ترس گئے، آئندہ کیا ہو گا؛ مفصل رپورٹ
سٹی42: کلائمیٹ کی غیر متوقع کروٹ کے بعد بلوچستان کے 12 اضلاع میں خشک سالی کی شدت بڑھنے کا امکان بتایا جا رہا ہے۔
میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نےصوبائی حکومت کو شدید خشک سالی کے متعلق انتباہ کر دیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے مشورہ دیا ہے کہ خشک سالی سے متاثر ہو رہے علاقوں میں "پیشگی اقدامات" یقینی بنائے جائیں۔ یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں کہ میٹ ڈیپارٹمنٹ کی پہلے والی رپورٹوں کے مطابق بلوچستان کے کئی علاقوں میں خشک سالی عروج پر پہنچی ہوئی ہے۔ ان علاقوں میں اب کوئی "پیشگی" اقدام کرنے کا مشورہ عملاً بے معنی مشورہ ہے۔
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
زراعت، مویشیوں اور عوامی روزگار پرخصوصی توجہ دی جائے۔
بلوچستان بنیادی طور پر خشک اور نیم خشک خطہ ہے۔ صوبے کے جنوبی اور جنوب مغربی علاقے حالیہ خشک سالی سے خاص طور پر زیادہ متاثرہیں۔ جنوبی اورجنوب مغربی علاقے میں زمین میں نمی کا انحصار سردیوں کی بارشوں پر رہتا ہے۔ بلوچستان کے ان جنوبی اور جنوب مغربی علاقوں میں ہر سال اوسط بارش 71 سے 231 ملی میٹر کے درمیان ہوتی ہے۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میچ آج ہوگا
میٹ ڈیپارٹمنٹ کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ مئی سے اکتوبر 2025 کے دوران بلوچستان کے جنوبی اور جنوب مغربی علاقوں میں معمول سے 79 فیصد کم بارش ہوئی۔
نومبرسے جنوری 2026 کے دوران بھی ان علاقوں میں بارش معمول سے کم اور درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔ یہ صورتحال طویل خشک موسم کی نشاندہی کرتی ہے۔
چاغی، گوادر، کیچ، خاران، مستونگ، نوشکی، پشین، پنجگور، قلعہ عبداللہ، کوئٹہ اور واشک کے ضلعے خشک سالی سے زیادہ متاثر ہیں۔
نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی
موجودہ حالات سے زرعی علاقوں میں بھی پانی کی کمی پیدا ہو سکتی ہے۔
ربیع کے کاشت کے موسم کے دوران آبپاشی کے محدود وسائل شدید دباؤ میں آ سکتے ہیں۔
Waseem Azmet